چکن گنیا وائرس کی عالمی وبا کا خطرہ، فوری اقدامات کی ضرورت: عالمی ادارہ صحت

ڈبلیو ایچ او نے چکن گنیا وائرس کی عالمی وبا کا خدشہ ظاہر کیا ہے، جو 119 ممالک میں پھیل چکا ہے۔ اس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے

<div class="paragraphs"><p>علامتی تصویر، آئی اے این ایس</p></div>

علامتی تصویر، آئی اے این ایس

user

یو این آئی

جنیوا: عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے خبردار کیا ہے کہ چکن گنیا وائرس کی ایک بڑی عالمی وبا پھوٹنے کا خطرہ موجود ہے اور اس کے تدارک کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔ ڈان میں شائع فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ اسے وہی ابتدائی علامات نظر آ رہی ہیں جو دو دہائی قبل ایک بڑے وبائی پھیلاؤ سے پہلے دیکھی گئی تھیں، اور وہ اس بار ایسی صورتحال کو دہرانا نہیں چاہتا۔

چکن گنیا ایک مچھر کے ذریعے پھیلنے والا وائرس ہے جو بخار اور شدید جوڑوں کے درد کا باعث بنتا ہے، جو اکثر انتہائی تکلیف دہ ہوتا ہے اور بعض صورتوں میں مہلک بھی ثابت ہو سکتا ہے۔ ڈبلیو ایچ او کی ماہر ڈیانا روہاس الواریز نے بتایا کہ چکن گنیا ایک ایسا مرض ہے جس سے زیادہ تر لوگ واقف نہیں، لیکن یہ اب تک دنیا کے 119 ممالک میں پایا جا چکا ہے اور منتقل ہو چکا ہے، جس سے 5.6 ارب افراد کو خطرہ لاحق ہے۔


انہوں نے یاد دلایا کہ 2004-2005 میں چکن گنیا کی ایک بڑی وبا نے بحرِ ہند کے جزیروں کو متاثر کرنے کے بعد عالمی سطح پر 5 لاکھ سے زائد افراد کو متاثر کیا تھا۔ انہوں نے جنیوا میں ایک پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ "آج ڈبلیو ایچ او کو وہی پیٹرن دوبارہ ابھرتا ہوا دکھائی دے رہا ہے۔ 2025 کے آغاز سے ری یونین، مایوٹ اور ماریشس میں چکن گنیا کی بڑی وبائیں رپورٹ ہو چکی ہیں۔"

ان کے مطابق ری یونین کی ایک تہائی آبادی کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ چکن گنیا کی علامات ڈینگی اور زیکا وائرس جیسی ہوتی ہیں، جس کے باعث اس کی تشخیص میں مشکل پیش آ سکتی ہے۔

روہاس الواریز نے مزید بتایا کہ 20 سال قبل کی طرح اس بار بھی وائرس علاقائی سطح پر دوسرے ممالک تک پھیل رہا ہے جن میں مڈغاسکر، صومالیہ اور کینیا شامل ہیں، جب کہ جنوبی ایشیا میں بھی وبائی سطح پر منتقلی جاری ہے۔ یورپ میں بھی وائرس کے درآمد شدہ کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، خاص طور پر بحرِ ہند کے جزیروں سے تعلق رکھنے والے افراد میں۔ فرانس میں مقامی سطح پر وائرس کی منتقلی کی تصدیق ہو چکی ہے، جب کہ اٹلی میں مشتبہ کیسز سامنے آئے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔