کورونا سے نمٹنے کے لیے الگ الگ ممالک میں 70 ویکسین پر ہو رہا تجربہ: ڈبلیو ایچ او

عالمی صحت ادارہ (ڈبلیو ایچ او) کا کہنا ہے کہ ہانگ کانگ کی کینسینو بایولوجکس اور بیجنگ انسٹی ٹیوٹ آف بایو ٹیکنالوجی کی جانب سے دوا تیار کی جا رہی ہے جو کہ ایک تجرباتی ویکسین ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

کورونا وائرس (کووڈ-19) پوری دنیا میں وبا کی شکل اختیار کر چکا ہے اور اس کی زد میں اب تک 19 لاکھ سے زیادہ لوگ آ چکے ہیں۔ جبکہ ایک لاکھ سے زیادہ افراد تو اس وائرس کی وجہ سے لقمہ اجل ہو چکے ہیں۔ کئی ممالک کے سائنسداں کورونا انفیکشن کے علاج اور ویکسین کی دریافت میں دن رات لگے ہوئے ہیں، لیکن فی الحال کسی کو کامیابی نہیں ملی ہے۔ لگاتار الگ الگ طرح کے کئی تجربے اور تحقیق ہو رہی ہیں۔

اس درمیان ڈبلیو ایچ او نے راحت پہنچانے والی خبر دی ہے۔ ڈبلیو ایچ او نے بتایا ہے کہ اس وبا کے علاج کے لیے دنیا بھر میں 70 ویکسین پر کام چل رہا ہے جن میں سے تین انسانوں پر ٹیسٹنگ کے عمل سے گزر رہا ہے۔ عالمی صحت ادارہ کے مطابق اس عمل میں سب سے آگے ہانگ کانگ کی کینسینو بایولوجکس ہے جو کورونا وائرس کے علاج کی دریافت میں سرگرداں ہے۔ دوسرے نمبر پر بیجنگ انسٹی ٹیوٹ آف بایو ٹیکنالوجی ہے۔ اس فہرست میں امریکہ کی اینوویو فارماسیوٹیکل بھی شامل ہے جس میں ابھی ہیومن ٹرائل چل رہا ہے۔


کورونا وائرس کے ٹیکہ کو تیار کرنے میں کئی ممالک کی کمپنیاں زور و شور سے مصروف ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ کورونا وائرس انفیکشن کو روکنے کے لیے صرف روک تھام ہی کافی نہیں ہے۔ ڈرگ انڈسٹری جلد سے جلد دوائی بنانے کا کام کر رہی ہے تاکہ ایک سال کے اندر کورونا وائرس کی دوائی بازار میں اتاری جا سکے۔ بڑے اور چھوٹے دواساز کورونا وائرس کو لے کر ویکسین تیار کرنے کی کوشش میں لگ گئے ہیں کیونکہ کورونا وائرس کو روکنے کے لیے یہی سب سے اثردار طریقہ ہوگا۔ ڈبلیو ایچ او دستاویز کے مطابق فائجر اِنک اور سنوفی جیسے فارماسیوٹیکل ماہرین کے پاس پری-کلینکل مراحل کے لیے ویکسین امیدوار موجود ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 14 Apr 2020, 11:11 PM