ایٹمی جنگ چھڑ جاتی ہے تو دنیا میں کون سے مقامات محفوظ ہوں گے؟

اگر جوہری جنگ چھڑ جاتی ہے تو زمین پر بہت کم ایسے مقامات ہیں جو اس کے اثرات سے محفوظ ہو سکتے ہیں۔

علامتی تصویر
علامتی تصویر
user

قومی آوازبیورو

روس کے صدر ولادیمیر پوتن کی طرف سے جوہری ڈیٹرنٹ فورسز کو الرٹ رکھنے کا فیصلہ کرنے کے بعد اور ان کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کی جانب سے ایک سے زیادہ مرتبہ تیسری اور جوہری عالمی جنگ کے احوال سے خبر دار کرنے کے بعد حقیقی خدشات پیدا ہو گئے ہیں کہ کہیں جوہری جنگ چھڑ ہی نہ جائے۔ اگر جوہری جنگ چھڑ جاتی ہے تو زمین پر بہت کم ایسے مقامات ہیں جو اس کے اثرات سے محفوظ ہوسکتے ہیں۔

ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ کسی بھی ایٹمی جنگ کا آغاز انسانیت کو ختم کرسکتا ہے۔ لیکن جیسا کہ ہر آفت کے دوران ہوتا ہے انسان چھپنے کے لیے محفوظ جگہیں تلاش کرتے ہیں۔ ہزاروں میل دور رہ کر ایٹمی حملوں کے اثرات سے بچا جاسکتا ہے۔

روسی خفیہ پناہ گاہیں

"انانیمس" کے مطابق شاید عجیب بات یہ ہے کہ روسیوں نے بنکر بنانے میں دوسروں پر سبقت لے لی ہے جو ہمیں روزانہ کی بقا کے لیے درکار تمام ضروریات سے بھرے ہوئے ہیں۔ مگر یہ پناہ گاہیں صرف انتہائی امیر لوگوں کے لیے ہیں۔


جہاں تک باقی دنیا کی آبادی کا تعلق ہے، جوہری جنگ کی صورت میں جانے کے لیے جگہوں کے لیے کچھ تجاویز ہیں۔ اگر یقیناً کسی کے پاس موقع، وقت یا امکان ہو۔ اس تناظر میں ماہرین انٹارکٹیکا کا مشورہ دیتے ہیں جو کہ محفوظ ترین مقامات میں سے ایک ہے۔

انٹارکٹیکا اور آسٹریلیا کا پرتھ شہر

خاص طور پر چونکہ یہ 1959 میں دنیا کے پہلے جوہری ہتھیاروں کی تلفی کا معاہدہ اسی جگہ طے پایا تھا اسی نام سے یہ معاہدہ کیا گیا۔ جس کا مقصد تمام جوہری ہتھیاروں کے دھماکوں پر پابندی لگانا تھا۔ بہت سے ماہرین نے آسٹریلیا کے پرتھ کو بھی چھپنے کے لیے ایک اچھی جگہ قرار دیا ہے۔

سمندر

اس کے علاوہ نیوزی لینڈ کا جنوبی جزیرہ بھی محفوظ سمجھا جاتا ہے۔ جنوبی بحرالکاہل میں واقع ایسٹر جزیرہ بھی جنوبی امریکا سے 2000 میل سے زیادہ دور ہے۔ ماہرین ارخبیل کریباتی جزائر یا مارشل جزائر کو مسترد نہیں کرتے۔ یہ دور دراز اور دھوپ والے جزیروں کی زنجیریں، جو اشنکٹبندیی ساحلوں کے ساتھ مربوط ہیں اور 750,000 مربع میل سمندر سے گھری ہوئی ہیں کو بھی محفوظ تصور کیا جاتا ہے۔


قابل ذکر ہے کہ روس نے ان تمام خدشات کے باوجود اس بات کی تصدیق کی تھی کہ اس طرح کی جنگ چھڑنے کا مکمل امکان نہیں ہے اور وہ جوہری ہتھیاروں کے استعمال کے لیے سخت معیارات اور شرائط کی پابندی کرتا ہے۔

بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔