اگر امریکہ نے روسی تیل پر پابندی عائد کر دی تو قیمتوں پر کیا اثر پڑے گا؟

یوکرین پر روس کے حملے کے بعد سے خام تیل کی درآمد اور برآمد کافی متاثر ہوئی ہے۔ جنگ کے پیش نظر امریکہ میں روس سے تیل کی درآمد پر پابندیوں کی بحث تیز ہوتی جا رہی ہے

علامتی تصویر
علامتی تصویر
user

قومی آوازبیورو

نیو یارک: یوکرین پر روس کے حملے کے بعد سے خام تیل کی درآمد اور برآمد کافی متاثر ہوئی ہے۔ جنگ کے پیش نظر امریکہ میں روس سے تیل کی درآمد پر پابندیوں کی بحث تیز ہوتی جا رہی ہے۔ دریں اثنا روس کے جارحانہ رویہ کے پیش نظر امریکہ کے ارکان پارلیمنٹ نے ’رشین انرجی امپورٹس ایکٹ‘ پیش کیا۔ اس کے تحت روسی خام تیل اور پٹرولیم مصنوعات کی درآمد پر پابندی لگانے کا کہا گیا۔ ایسے میں یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ یہ پابندی امریکی تیل کی منڈی پر کتنا اثر انداز ہوگی!

تیل اور پٹرولیم مصنوعات کی امریکی درآمدات میں روس کا حصہ 10 فیصد سے بھی کم ہے۔ اس میں کمتر کوالٹی کا ایندھن بھی شامل ہے۔ کولمبیا یونیورسٹی کے سینٹر فار گلوبل انرجی پالیسی کے ایک ریسرچ اسکالر نے بتایا کہ امریکی توانائی میں روس کے ایندھن کا بہت چھوٹا حصہ ہے اور اس کی وجہ سے درآمدات پر پابندیاں لگانا کسی اور ملک کے مقابلے میں امریکہ کے لیے آسان ہے۔


پابندیوں کے بغیر بھی روسی جارحیت کے جواب میں تیل کی قیمتوں میں تقریباً 30 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ امریکی آٹوموبائل ایسوسی ایشن کے مطابق، پیر کے روز امریکی پٹرول کی قیمتیں اوسطاً 4.07 ڈالر فی گیلن رہی۔ ایک ماہ پہلے کے مقابلے میں $0.62 کا اضافہ اور ایک سال پہلے کی سطح سے 47 فیصد زیادہ کا اضافہ درج کیا گیا۔ واشنگٹن اور برسلز نے ماسکو پر سخت مالی پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ اس کا مقصد ملک کو عالمی معیشت سے الگ تھلگ کرنا اور رقم کی سپلائی منقطع کرنا تھا۔

کیا یورپی یونین روس یوکرین کی جنگ کی وجہ سے خام تیل اور پٹرولیم مصنوعات پر امریکہ کی جانب سے عائد پابندیوں کی حمایت کرے گی؟ یہ دیکھنا بہت دلچسپ ہوگا۔ خیال رہے کہ یورپ کی معیشت کا عمومی طور پر بہت زیادہ انحصار روسی توانائی پر ہے۔ امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے اتوار کو کہا کہ ان کی حکومت روس سے تیل کی درآمد پر پابندی کے لیے یورپی ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ لیکن یورپی حکام نے اب تک ان کے منصوبے میں کوئی خاص دلچسپی نہیں دکھائی ہے۔ جرمن چانسلر اولاف شولز نے ایک بیان میں کہا کہ یورپ نے جان بوجھ کر روس سے توانائی کی سپلائی کو پابندیوں سے مستثنیٰ قرار دیا ہے۔


روس یوکرین بحران کے درمیان اگر امریکہ روس سے تیل درآمد نہیں کرے گا تو اس کی تلافی کیسے کرے گا! ایران کے پاس خام تیل کی بہتات ہے لیکن حالیہ برسوں میں ایران اور امریکہ کے درمیان کشیدگی کے بعد خام تیل کی درآمد بھی متاثر ہو گئی۔ روس پر جاری پابندیوں کے پیش نظر امریکہ اب ایران کے بارے میں قدرے نرم رویہ اختیار کر سکتا ہے۔

وہیں، وینزویلا بھی تیل پیدا کرنے والا ایک بڑا ملک ہے۔ سینئر امریکی حکام نے مبینہ طور پر نکولس مادورو کی حکومت سے ملاقات کے لیے ہفتے کے آخر میں وینزویلا کا سفر کیا۔ خیال رہے کہ جنوبی امریکی ملک کبھی امریکی تیل کی درآمد کا بڑا ذریعہ تھا لیکن اس ملک پر پابندیوں کے بعد واشنگٹن نے 2019 میں درآمدات پر پابندی لگا دی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔