کیا کرے گا اقوام متحدہ بغیر پیسوں کے؟ امریکہ نے نہیں ادا کیا بقایا

اقوام متحدہ گزشتہ کچھ سالوں کے سب سے بڑے معاشی بحران میں گرفتار ہے۔ بجٹ سے منسلک افسران نے اے سی اور لفٹ بند کرنے اور دیگر پابندیوں سے متعلق فیصلے کیے تاکہ دھیرے ہی سہی لیکن کام چلتا رہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

اقوام متحدہ اس وقت مالی بحران کا شکار ہے اور اس پر معاشی مسائل کا جو سایہ ہے، وہ اب کھل کر نظر آنے لگا ہے۔ حالات اس قدر دگر گوں ہیں کہ اے سی اور لفٹ تک بند کیے جانے کی خبریں سامنے آ رہی ہیں۔ دنیا میں امن قائم کرنے اور دیگر مختلف اہم ایشوز پر فیصلے لینے والا ادارہ اقوام متحدہ کے پاس نقدی کی کمی کی خبریں تو پہلے ہی سامنے آ چکی ہیں، لیکن اب بتایا جا رہا ہے کہ مالی بحران کو دیکھتے ہوئے اقوام متحدہ کو اپنے احاطہ کے ائیر کنڈیشنر یونٹ اور لفٹ کو بند کرنا پڑا ہے۔ عمارت میں شام 6 بجے سے صبح 8 بجے تک ہیٹر اور اے سی بند رکھنے کا فیصلہ لیا گیا ہے اور ساتھ ہی کسی نئی تقرری کی بات بھی نہیں ہو رہی ہے۔ علاوہ ازیں گزشتہ کچھ اوقات میں نہ ہی کسی نئے سامان کی خریداری ہوئی ہے اور نہ ہی کوئی کانفرنس منعقد ہوئی ہے۔ آفیشیل دورے بھی بہت کم کر دیئے گئے ہیں تاکہ پیسہ بچایا جا سکے۔ ان سب کا اثر اقوام متحدہ کی کارگزاری پر پڑ رہا ہے جو کہ قابل فکر ہے۔

واضح رہے کہ اقوام متحدہ گزشتہ کچھ سالوں کے سب سے بڑے معاشی بحران سے نبرد آزما ہے اور بجٹ سے منسلک افسران نے گزشتہ جمعہ کو اے سی اور لفٹ بند کرنے اور دیگر پابندیوں سے متعلق فیصلے کیے تاکہ دھیرے ہی سہی لیکن ادارہ کا کام چلتا رہے۔ معاشی بحران کے سبب ہی دنیا بھر میں موجود اقوام متحدہ کے دفاتر میں بھی تخفیف کی جا رہی ہے۔


قابل ذکر ہے کہ اقوام متحدہ کے جنرل سکریٹری انٹونیو گٹیرس نے گزشتہ دنوں ہی متنبہ کر دیا تھا کہ یہ عالمی ادارہ 23 کروڑ ڈالر کے خسارہ میں چل رہا ہے۔ انھوں نے یہ بھی کہا تھا کہ اس مہینے کے آخر تک اس کا جمع پیسہ ختم ہو سکتا ہے۔ خبر رساں ایجنسی اے ایف پی نے اقوام متحدہ کے 37 ہزار ملازمین کے نام تحریر کردہ گٹیرس کے خط کے حوالے سے بتایا تھا کہ ان کی تنخواہ اور بھتے یقینی بنانے کے لیے کچھ ضروری اقدام کیے جائیں گے۔ اقوام متحدہ کے بجٹ سے منسلک افسران کے ذریعہ لیے گئے تازہ فیصلے اسی طرف اشارہ کرتے ہیں۔

یہاں یہ بات بھی یاد رہے کہ اقوام متحدہ کے اس مشکل وقت کے ذمہ دار امریکہ سمیت 64 ممالک ہیں جنھوں نے اپنی بقایہ رقم کی ادائیگی نہیں کی ہے۔ حالانکہ اقوام متحدہ نے ان ممالک کے بارے میں کوئی تذکرہ نہیں کیا ہے جنھوں نے ابھی تک بقایہ ادائیگی نہیں کی ہے، لیکن مخصوص ذرائع کا کہنا ہے کہ ان ممالک میں امریکہ، برازیل، ارجنٹائنا، میکسیکو اور ایران شامل ہیں۔


جہاں تک ہندوستان کا سوال ہے، اس نے اقوام متحدہ میں اپنے سبھی بقایہ کی ادائیگی کر دی ہے۔ اقوام متحدہ میں ہندوستان کے مستقل نمائندہ سید اکبرالدین نے جمعہ کے روز یہ بات ظاہر کر دی تھی کہ ہندوستان ان ممالک میں سے ایک ہے جس نے اقوام متحدہ میں اپنے سبھی بقایہ کی ادائیگی کی ہے۔

جس عالمی ادارہ پر پوری دنیا کی نظریں رہتی ہیں وہ ہی اگر مالی بحران سے دو چار ہو گا اور وہ بھی اس وجہ سے کہ اس کے رکن ممالک اپنے بقایا ادا نہیں کریں گے تو اس ادارہ کے مستقبل پر ہی سوال نہیں کھڑے ہوں گے بلکہ اس سے یہ پیغام بھی واضح جائے گا کہ ان ممالک کی نظرمیں اس ادارہ کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔