مغربی ممالک کی دباؤ مہم ایران۔ عراق جنگ سے بھی زیادہ خطرناک، لیکن ہم جھکیں گے نہیں: مسعود پیزشکیان

ایرانی صدر کے مطابق موجودہ تنازع صرف فوجی نہیں ہے بلکہ اقتصادی، ثقافتی، سیاسی اور سلامتی سمیت ہر شعبے میں دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں چاروں طرف سے گھیر کر تنگ کیا جا رہا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>ایرانی صدر مسعود پیزشکیان۔ تصویر ’انسٹاگرام‘</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

امریکہ اور ایران کے ساتھ جاری کشیدگی کے دوران ایران  کے صدرمسعود پیزشکیان نے بڑا بیان دیتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک اس وقت امریکہ، اسرائیل اور یورپ کے ساتھ ’ بڑے پیمانے پر جنگ‘ میں پھنسا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مغربی ممالک کی دباؤ مہم ایران۔ عراق جنگ سے بھی زیادہ خطرناک اور پیچیدہ ہے۔ ان کا یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب اسرائیل امریکہ کو ایران پر دوبارہ حملہ کرنے پر آمادہ کرنے کی جدوجہد کر رہا ہے۔

ایران کے سپریم لیڈر کی سرکاری ویب سائٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے ایرانی صدر پیزشکیان نے کہا کہ میری رائے میں، ہم امریکہ، اسرائیل اور یورپ کے ساتھ ہمہ گیر جنگ میں ہیں، وہ نہیں چاہتے کہ ہمارا ملک اپنے پاؤں پر کھڑا ہو۔ انہوں نے مزید کہا کہ 1980 کی دہائی میں عراق کے ساتھ جنگ ​​کے دوران صورتحال واضح تھی۔ بقول اُن کے اس وقت میزائلیں داغی جاتی تھیں اور یہ صاف ہوتا تھا کہ کہاں جواب دینا ہے لیکن آج کی جنگ مختلف ہے۔ اب ہمیں ہر طرف سے گھیرا جا رہا ہے۔


ایرانی صدر کے مطابق موجودہ تنازع صرف فوجی نہیں ہے بلکہ اقتصادی، ثقافتی، سیاسی اور سلامتی سمیت ہر شعبے میں دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں چاروں طرف سے گھیر کر تنگ کیا جا رہا ہے اور لگاتار مسائل پیدا کیے جا رہے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق جلد ہی اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو امریکہ کا دورہ کرنے والے ہیں۔ جہاں وہ صدر ڈونالڈ ٹرمپ کو ایران کے خلاف مستقبل میں ممکنہ فوجی کارروائی کے آپشنز سے آگاہ کر سکتے ہیں۔ مغربی میڈیا یہ بھی دعویٰ کر رہا ہے کہ ایران اپنے بیلسٹک میزائلوں کی تیاری کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر نو کر رہا ہے اور جون کے تنازعے کے دوران تباہ ہونے والے فضائی دفاعی نظام کی مرمت کر رہا ہے۔

اسرائیل نے امریکہ کو یہ بھی بتایا ہے کہ حالیہ ایرانی میزائل مشقیں کسی بڑے حملے کی تیاریوں کا حصہ ہو سکتی ہیں۔ اسرائیلی فوج کے سربراہ نے اس تشویش کا اظہار براہ راست امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ کے سامنے کیا ہے۔ ان حالات کے باوجود ایرانی صدر پیزشکیان نے دعویٰ کیا کہ ایران اب اسرائیل کے ساتھ 12 روزہ جنگ کے مقابلے میں زیادہ مضبوط ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سازوسامان اور انسانی وسائل دونوں کے لحاظ سے پہلے سے زیادہ طاقتور ہیں۔ اگر دشمن تصادم کا راستہ اختیار کرتا ہے تو اسے مزید سخت جواب ملے گا۔


قابل ذکر ہے کہ جون میں اسرائیل نے ایرانی فوجی اور جوہری تنصیبات پر فضائی حملے اور خفیہ کارروائیاں کی تھیں جس میں ایک ہزار سے زائد افراد ہلاک ہونے کی خبریں تھیں۔ اس کے جواب میں ایران نے اسرائیل پر سینکڑوں میزائل اور ڈرون داغے تھے۔ بعد میں امریکہ بھی اس تنازعے میں شامل ہوا اور اس نے ایران کے 3 جوہری تنصیبات پر بمباری کی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔