کیا کورونا چین کا بائیولوجیکل ہتھیار ہے؟

اب اس بات پربات ہونے لگی ہے کہ کورونا وبا کوئی قدرتی وبا نہیں ہے بلکہ یہ ایک منصوبہ بند سازش بھی ہوسکتی ہے۔

فائل تصویر
فائل تصویر
user

قومی آوازبیورو

پوری دنیا کورونا وائرس سےپریشان ہے اور یہ وائرس کہاں سےاور کیسے آ یا اس کو لے کر پوری دنیا کے سائنسداں پریشان ہیں۔اقوام متحدہ کی ٹیم بھی کسی نتیجے پر نہیں پہنچ پائی ہے کہ یہ کورونا وائرس چین کی تجربہ گاہ میں تیارہوا ہے۔ اسی دوران ’ویک اینڈ آسٹریلین‘ نےاپنی ایک رپورٹ میں سنسنی خیز دعوے کئےہیں اور اس کے ان دعووں سےدنیا بھر میں ہڑکمپ مچ گیا ہے۔

’ویک اینڈ آسٹریلین‘ نے اپنی رپورٹ میں دعوی کیا ہے کہ چینی سائنسدانوں اور طبی افسران کےبیچ کورونا وائرس کو لے کر سال 2015 میں تبادلہ خیال ہوا تھا ۔رپورٹ کے مطابق اس بات کےتحریری ثبوت ہیں کہ چینی سائنسدانوں نے کورونا وائرس کو ایک بائیولوجیکل ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے پر غور کیا تھا۔ یہ دستایزات اس وقت کےہیں جب دنیا میں ’سارس‘ نامی وبا پیدا بھی نہیں ہوئی تھی۔


چینی فوج کے سائنسداں سارس کورونا وائرس کوبائیولوجیکل ہتھیار کے طور پراستعمال کرنے کی بات کر رہے تھے۔ ان کے مطابق یہ نئےدور کا بائیولوجیکل ہتھیا ر ہوگا جسےجان لیوا وائرس میں تبدیل کیاجا سکتا ہے۔اس کا سیدھامطلب یہ ہےکہ چین تیسری عالمی جنگ بائیولوجیکل ہتھیار کےذریعہ لڑنا چاہتا ہے اور اس نےاس طرح کے ہتھیاروں پر پانچ سال پہلے ہی کام کرناشروع کر دیا تھا۔ واضح رہےکووڈ وبا دسمبر 2019 میں وجود میں آئی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔