‘ہم موت کے چنگل سے نکلے، اللہ کی رحمت سے میں زندہ ہوں‘، شیخ حسینہ نے جاری کیا آڈیو پیغام
سابق بنگلہ دیشی وزیر اعظم شیخ حسینہ نے سنگین الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ان کے قتل کی کئی بار سازشیں کی گئیں تھیں۔ انہوں نے اپنے آڈیو پیغام میں ماضی میں ہوئے واقعات کا بھی ذکر کیا ہے۔

شیخ حسینہ
بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ نے اقتدار سے بے دخل ہونے کے بعد اپنے اور اپنی بہن شیخ ریحانہ کے خلاف قتل کی سازشوں کا خلاصہ کیا ہے۔ حسینہ نے بنگلہ دیش عوامی لیگ کے فیس بُک صفحہ پر پوسٹ کیے گئے اپنے ایک آڈیو پیغام میں کہا 'ریحانہ اور میں بچ گئی، صرف 20-25 منٹ کے فرق سے، ہم موت سے بچ نکلیں۔"
76 سالہ شیخ حسینہ نے سنگین الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ان کے قتل کی کئی بار سازشیں کی گئیں تھیں۔ انہوں نے کہا "مجھے لگتا ہے کہ 21 اگست کو ہوئے قتل عام سے بچنا، کوٹالی پارہ میں ہوئے بم دھماکہ سے بچنا یا 5 اگست 2024 کو زندہ بچنا اللہ کی مرضی تھی۔ اللہ کا ہاتھ ہی ہوگا۔ اگر اللہ کی رحمت نہ ہوتی تو میں اب تک زندہ نہیں بچی ہوتی۔"
انہوں نے آگے کہا "آپ نے بعد میں دیکھا کہ کیسے مجھے مارنے کا منصوبہ بنایا گیا تھا۔ حالانکہ اللہ کی مہربانی ہے کہ میں ابھی زندہ ہوں، کیوں کہ اللہ چاہتا ہے کہ میں کچھ اور کروں۔"
واضح ہو کہ 21 اگست 2004 کو ڈھاکہ میں ایک دہشت گردی مخالف ریلی کے دوران شیخ حسینہ کو نشانہ بنا کر کیے گئے گرینیڈ حملے میں 24 لوگ مارے گئے تھے اور 500 سے زیادہ زخمی ہوئے تھے۔ حسینہ اس حملے میں بال بال بچ گئیں تھیں اور انہیں معمولی چوٹ آئی تھی۔ اسی طرح سال 2000 میں کوٹالی پارہ میں 76 کلو کا ایک بم کھوجا گیا تھا، جہاں انہیں ایک ریلی کو خطاب کرنا تھا۔
وہیں گزشتہ سال اگست میں طلبا کی قیادت میں زوردار تحریک ہوئی تھی۔ کئی ہفتوں تک چلے اس احتجاجی مظاہرے اور پُرتشدد واقعات کے بعد بنگلہ دیش کی اس وقت کی وزیر اعظم شیخ حسینہ معزول کر دی گئی تھیں۔ اس دوران ہوئے تشدد میں 600 سے زیادہ لوگوں کی جانیں تلف ہوئیں تھیں۔ شیخ حسینہ کے ملک چھوڑ کر جانے کے بعد نوبل انعام یافتہ محمد یونس کی قیادت میں بنگلہ دیش میں عبوری حکومت کی تشکیل ہوئی تھی، جو ابھی برقرار ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔