نیپال میں نئی حکومت کے لئے ووٹنگ، اولی یا دیوبا، کون ہوگا فتح یاب؟

نیپال میں پارلیمنٹ اور سات صوبائی اسمبلیوں میں نئے نمائندوں کے انتخاب کے لیے اتوار یعنی آج ووٹنگ شروع ہو گئی۔ووٹنگ مقامی وقت کے مطابق صبح سات بجے شروع ہوئی

تصویر ٹوئٹر
تصویر ٹوئٹر
user

یو این آئی

کھٹمنڈو: نیپال میں پارلیمنٹ اور سات صوبائی اسمبلیوں میں نئے نمائندوں کے انتخاب کے لیے اتوار یعنی آج ووٹنگ شروع ہو گئی۔ووٹنگ مقامی وقت کے مطابق صبح سات بجے شروع ہوئی۔ بعض پولنگ اسٹیشنوں پر ووٹرز کی لمبی قطاریں دیکھی گئیں۔ تقریباً 17988570 ووٹرز لوک سبھا کے 275 ارکان اور ساتوں صوبائی اسمبلیوں کے 550 ارکان کا انتخاب کریں گے۔

الیکشن کمیشن کے نائب ترجمان سوریا آریل نے کہا کہ ملک بھر میں ووٹنگ کا عمل پرامن طریقے سے شروع ہوگیا ہے اور ہمیں امید ہے کہ پولنگ دن بھر پرامن طریقے سے جاری رہے گی۔ اس دوران کچھ ووٹرز نے کہا کہ وہ ووٹنگ کے ذریعے ایوان نمائندگان اور صوبائی اسمبلیوں کے لیے اہل امیدواروں کو منتخب کرنے کے موقع پر پرجوش ہیں۔


کھاٹمنڈو وادی کے شہربھکت پور کے جیون کھتری (41) نے کہا، "میں اس امید کے ساتھ ووٹ دے رہا ہوں کہ جو نمائندہ منتخب ہو گا وہ ہمارے علاقے کی بہتری کے لیے کام کرے گا۔" نیپال میں مخلوط انتخابی نظام اپنایا گیا ہے۔ اس کے تحت وفاقی پارلیمنٹ کے کل 275 ارکان میں سے 60 فیصد کا انتخاب فرسٹ پاسٹ دی پوسٹ سسٹم کے ذریعے کیا جائے گا۔ اور 40 فیصد اراکین کا انتخاب متناسب انتخابی نظام کے ذریعے کیا جائے گا۔

ایوان زیریں کی 165 نشستوں کے لیے فرسٹ پاسٹ دی پوسٹ سسٹم کے تحت 2412 امیدواراور متناسب نمائندگی کے نظام کے تحت 110 نشستوں کے لیے 2199 امیدوارمیدان میں ہیں۔ اسی طرح سات صوبائی اسمبلیوں کی 330 نشستوں کے لیے فرسٹ پاسٹ دی پوسٹ سسٹم کے تحت 3224 امیدواراور متناسب نمائندگی کے نظام کے تحت 220 نشستوں کے لیے 3708 امیدوار میدان میں ہیں۔


اس بارکے الیکشن میں حکمران اتحاد سے نیپالی کانگریس اور کمیونسٹ پارٹی آف نیپال (ماؤسٹ سینٹر) نے انتخابات کے لیے پانچ جماعتوں کا انتخابی اتحاد بنایا ہے، جبکہ کمیونسٹ پارٹی آف نیپال (یونیفائیڈ مارکسسٹ لیننسٹ) حزب اختلاف کی سب سے بڑی جماعت نے کچھ سیٹوں کے لئے دیگرکے ساتھ ہاتھ ملایا ہے۔ کچھ ممالک کے مبصرین انتخابات کی نگرانی کر رہے ہیں، ووٹنگ مقامی وقت کے مطابق شام 5 بجے اختتام پذیر ہوگی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔