گلیشیئرز میں چھپے آتش فشاں فعال، دھماکوں میں آسکتی ہے تیزی، ایک تحقیق میں انکشاف
جنوبی چلی کے اینڈیز پہاڑی سلسلہ میں 6 آتش فشاں ہیں، جن میں موچو-چوشوینکو جیسے فعال آتش فشاں بھی شامل ہیں، محققین نے وہاں برف اور چٹانوں کا گہرائی سے مطالعہ کیا۔

موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے پگھلتے گلیشیئرز نہ صرف سمندر کی سطح میں اضافہ کی وجہ بن رہے ہیں، بلکہ زمین میں دبے آتش فشاں کو بھی فعال کر رہے ہیں۔ چلی کے اینڈیز پہاڑی سلسلہ کے متعلق ایک تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ برف کی چادروں کے پیچھے ہٹتے ہی آتش فشاں زیادہ دھماکہ خیز ہوکر تیزی کے ساتھ بار بار پھٹنے لگتے ہیں۔ یہ تحقیق اب عالمی سطح پر سائنسدانوں کے درمیان تحقیق کا باعث بن رہی ہے، کیونکہ یہ خطرہ صرف آئیس لینڈ تک محدود نہیں ہے، بلکہ انٹارکٹیکا، روس، امریکہ اور نیوزی لینڈ جیسے بڑے زمینی علاقوں تک پھیل سکتا ہے۔
جنوبی چلی کے اینڈیز پہاڑی سلسلہ میں 6 آتش فشاں ہیں، جن میں موچو-چوشوینکو جیسے فعال آتش فشاں بھی شامل ہیں، محققین نے وہاں برف اور چٹانوں کا گہرائی سے مطالعہ کیا۔ انہوں نے آرگن ڈیٹنگ اور کرسٹل تجزیہ تکنیکوں کا استعمال کرتے ہوئے یہ جاننے کی کوشش کی کہ کس طرح پیٹاگونین برف کی چادر کے آگے پیچھے ہونے سے ماضی میں آتش فشاں کی سرگرمیوں میں تبدیلی آئی ہے۔ واضح ہو کہ یہ تحقیقی مطالعہ ’جرنل آف جیو فزیکل ریسرچ‘ میں شائع ہوا ہے۔
تحقیقات میں معلوام ہوا ہے کہ گزشتہ برفانی دور (آئیس ایج) تقریباً 26000-18000 سال قبل کے دوران برف کی موٹی چادروں کا وزن آتش فشانوں پر اتنا زیادہ تھا کہ وہ دھماکوں کو دبا کر رکھتی تھیں۔ اس کی وجہ سے سطح کے 15-10 کلومیٹر نیچے سیلیکا سے بھرپور میگما کا وسیع ذخیرہ بن گیا تھا، پھر جیسے ہی برفانی دور ختم ہوا اور گلیشیئر تیزی سے پگھلا، زمین کی سطح سے اچانک بہت زیادہ دباؤ ہٹ گیا۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ نیچے دبی گیسیں تیزی سے پھیلنے لگیں اور زبردست آتش فشاں کے دھماکے ہوئے۔ ان دھماکوں سے نہ صرف نئے آتش فشاں ڈھانچے کی تشکیل ہوئی، بلکہ فضا میں بھی کافی مقدار میں گیسیں اور ایروسول بھی چھوڑے گئے۔
ماہرین ارضیات کا کہنا ہے کہ جب گلیشیئر پگھلتے ہیں تو ان کا رد عمل فوری طور پر سامنے آتا ہے، لیکن آتش فشاں میگما سسٹم میں دھیرے دھیرے تبدیل ہوتے ہیں، کئی دہائیوں سے لے کر صدیوں تک۔ اگر وقت رہتے سائنسی نظام تیار کر لی جائے تو اس سے نگرانی اور انتباہ کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ واضح ہو کہ آتش فشاں کے دھماکوں کی وجہ سے سلفر ڈائی آکسائڈ جیسے مواد نکلتے ہیں جو قلیل مدت میں ہی زمین کو ٹھنڈا کر سکتے ہیں۔ جیسے 1991 میں ماؤنٹ پِناٹوبو کے دھماکہ کے بعد عالمی درجہ حرارت 0.5 ڈگری سیلسیس تک گر گیا تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔