فرانس میں نوجوان کے قتل پر شدید احتجاج جاری، 270 افراد حراست میں

ڈرمینن نے پیرس کے حکام سے کہا کہ وہ آتش بازی، پٹرول کے کنستر اور دیگر کیمیائی اور انتہائی آتش گیر مادوں کی فروخت اور نقل و حمل پر فسادات ختم ہونے تک عارضی پابندی عائد کریں۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر آئی اے این ایس</p></div>

تصویر آئی اے این ایس

user

یو این آئی

پیرس: فرانس میں پیرس کے مضافاتی علاقے نینٹیرے میں منگل کو ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے کے الزام میں پولیس افسر کے ذریعہ ایک نوجوان کار ڈرائیور کو گولی مار کر ہلاک کئے جانے کے بعد سے ملک بھر میں پرتشدد مظاہرہ جاری ہیں اور اب تک 270 سے زیادہ افراد کوحراست میں لیا گیا ہے۔ فرانس کے وزیر داخلہ جیرالڈ ڈرمینین نے جمعہ کو یہ اطلاع دی۔

ڈرمنین نے کل رات ٹوئٹر پر کہا کہ فی الحال 270 افراد پہلے ہی سے حراست میں ہیں، ان میں سے 80 سے زیادہ مارسیلے میں ہیں، جو ملک کی دوسری بڑی ریاست ہے۔ سیکورٹی فورسز کی کافی تعداد وہاں پہنچ رہی ہے۔ انہوں نے ٹی ایف 1 ٹی وی کو بتایا کہ خصوصی یونٹس سمیت 45,000 سے زیادہ قانون نافذ کرنے والے افسران فرانس میں فسادات کے خلاف لڑائی میں شامل ہیں۔ جبکہ ملک میں پرتشدد مظاہروں کے پہلے تین دنوں میں 300 سے زائد پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔


ریڈیو نیٹ ورک فرانس انفو نے ہفتہ کو ایک حکومتی ذرائع کے حوالے سے اطلاع دی کہ ملک میں جاری بدامنی کے درمیان وزیر اعظم الزبتھ بورن نے تمام کابینہ کے وزراء پر زور دیا کہ وہ پیرس واپس جائیں اور وہیں رہیں۔ ڈرمینن نے پیرس کے حکام سے کہا کہ وہ آتش بازی، پٹرول کے کنستر اور دیگر کیمیائی اور انتہائی آتش گیر مادوں کی فروخت اور نقل و حمل پر مقامی وقت کے مطابق 21:00 بجے (19:00 جی ایم ٹی) سے فسادات ختم ہونے تک عارضی پابندی عائد کریں۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر کے دفتر نے فرانس میں ایک پولیس افسر کے ہاتھوں ایک نوجوان کی ہلاکت کے بعد کل فرانسیسی حکومت سے"قانون نافذ کرنے والے اداروں میں نسل پرستی اور امتیازی سلوک کے گہرے مسائل کو سنجیدگی سے لینے کا مطالبہ کیا۔


قابل ذکر ہے کہ منگل کی صبح پیرس کے نواحی علاقے نینٹیرے میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے پر ایک پولیس افسر نے کار ڈرائیور ناہیل ایم (17) کو گولی مار دی تھی، جس کی بعد اس کی موت ہو گئی۔ اس واقعے کے بعد پورے ملک میں فسادات پھوٹ پڑے۔ پرتشدد مظاہرین نے پولیس کے ساتھ جھڑپیں کیں اور عوامی عمارتوں اور گاڑیوں کو آگ لگا دی۔ اس دوران سینکڑوں مظاہرین کو حراست میں لے لیا گیا۔ ملزم پولیس اہلکار حراست میں ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔