بنگلہ دیش میں تشدد کا سلسلہ پھر شروع، درجنوں اضلاع لپیٹ میں، کئی رہنماؤں کے گھر نذر آتش
سابق وزیر اعظم خالدہ ضیا نے کہا ہے کہ حکومت نے چیلنجوں پر قابو نہیں کیا تو حالت خطرے میں پڑ سکتی ہے۔ اقوام متحدہ کی حقوق انسانی کونسل نے بھی تشدد کے واقعات پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

ویڈیو گریب
بنگلہ دیش میں ایک بار پھر تشدد کا دور شروع ہو گیا ہے۔ جمعہ کو بھی کئی مقامات پر آتشزنی اور توڑ پھوڑ کے واقعات رونما ہوئے۔ اس دوران عوامی لیگ کے کئی رہنماؤں کے گھر نذر آتش کر دیے جانے کی خبر ہے۔ تشدد کے اس واقعات پر عبوری حکومت نے فکر مندی کا اظہار کیا ہے۔ شیخ حسینہ کی اہم سیاسی حریف اور سابق وزیر اعظم خالدہ ضیا کی قیادت والی نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) نے ملک کی موجودہ حالت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر حکومت سامنے آ رہے چیلنجوں کو قابو کرنے میں ناکام رہی تو حالت خطرے میں پڑ سکتی ہے۔
ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق تشدد کی چنگاری 24 سے زیادہ اضلاع میں بھڑک رہی ہے۔ تین دن کے اندر یہاں مظاہرین نے ملک کے بانی شیخ مجیب الرحمان کی تصاویر بنی دیوار کو منہدم کر دیا۔ ساتھ ہی مسلسل شیخ کے مجسمے، یادگار کو بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ واضح ہو کہ کمیلا عدالت احاطہ، کمیلا سٹی پارک، نارائن گنج، عدالت احاطہ، شہر کے ڈپٹی کمشنر اور پولیس سپرنٹنڈنٹ کے دفاتر میں شیخ مجیب الرحمان کے میورلس والی بنیاد اور ایک مجسمہ پر جمعرات کو بلڈوزر چلا دیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ شیخ حسینہ اور مجیب الرحمان کے گھروں کو بھی تباہ کیا جا چکا ہے۔ اسٹوڈنٹس اگینسٹ ڈسکریمینیشن کی کمیلا شہر یونٹ کے سکریٹری رشید الحق نے کہا کہ ہم فاشزم کی سبھی نشانیاں مٹا دیں گے۔
بنگلہ دیش میں پھر سے شروع ہوئے تشدد پر اقوام متحدہ کی حقوق انسانی کونسل نے بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ہیومن رائٹس واچ کی ڈپٹی ڈائریکٹر (ایشیا) میناکشی گانگولی نے کہا، "بنگلہ دیش کو اصلاحات، انصاف کے لیے اقوام متحدہ کی حمایت لینی چاہیے اور اقوام متحدہ حمایتی نظام کے ساتھ چلنا چاہیے، جو ملک کے لیے ایک جمہوری مستقبل کو محفوظ کرنے میں مدد کر سکتا ہے۔
ادھر بنگلہ دیشی اداکارہ مہر افروز شان کو بنگلہ دیش پولیس کی جاسوسی شاخ نے پوچھ تاچھ کے لیے حراست میں لے لیا ہے۔ ایڈیشنل کمشنر ریاض الکریم مالک نے کہا کہ شان کو حراست میں لیا گیا ہے لیکن انہوں نے اس بارے میں تفصیل سے کچھ نہیں بتایا۔ مشہور اداکارہ شان سوشل میڈیا پر بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کی تنقید کرتی رہی ہیں۔
بنگلہ دیش میں تشدد کی لہر تیز ہوتی دیکھ کر عبوری حکومت نے امن کی اپیل کی ہے اور لوگوں سے قانونی نظام پر عمل کرنے کی گزارش کی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ حسینہ کے کنبہ اور عوامی لیگ کے رہنماؤں سے جڑی املاک پر کسی بھی بہانے سے کوئی حملہ نہ ہو۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔