امریکہ: ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف ’فائٹ دی ٹرمپ ٹیک اوور‘ کے بینر تلے تقریباً 34 ریاستوں میں ہو رہے ہیں مظاہرے

ہیوسٹن فیڈریشن آف ٹیچرز کے صدر جیکی نے ٹیکساس میں احتجاج کے دوران کہا کہ ’’ہم یقینی طور پر نہیں چاہتے کہ صدر ہماری ریاست کے نمائندوں کا استعمال کر کے ہماری ریاست پر قبضہ کریں۔ ہم جمہوریت چاہتے ہیں۔‘‘

ڈونلڈ ٹرمپ
i
user

قومی آواز بیورو

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایک طرف روس اور یوکرین کے درمیان چل رہی جنگ کو ختم کرانے میں لگے ہیں تو دوسری جانب ہندوستان سمیت دیگر ممالک پر بہت زیادہ ٹیرف عائد کر رہے ہیں۔ لیکن ٹرمپ کو خود ملک میں ہی لوگوں کی سخت مخالفت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ امریکی شہری ریپبلکن پارٹی کی پالیسیوں کے خلاف زبردست احتجاج کر رہے ہیں۔ امریکہ میں ہفتہ (16 اگست) کو مزدور گروپوں اور جمہوریت کے حامیوں کی جانب سے سیکڑوں ریلیاں اور اور تقریبات منعقد کی گئیں، جن میں ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے ٹیکساس میں ریپبلکن کے حق میں کانگریس کا نقشہ بدلنے کی کوششوں کی مخالفت کی گئی۔

ہیوسٹن فیڈریشن آف ٹیچرز کے صدر جیکی اینڈرسن نے ٹیکساس میں ایک احتجاج کے دوران کہا کہ ’’ہم یقینی طور پر نہیں چاہتے کہ صدر ہماری ریاست کے نمائندوں کا استعمال کر کے ہماری ریاست پر قبضہ کریں۔ ہم جمہوریت چاہتے ہیں۔‘‘ شکاگو کے الینوائے میں احتجاج کرنے والے جیمس شارٹ نے کہا کہ ’’ہمیں وہائٹ ہاؤس میں بیٹھ کر دھمکی دینے والے اور پورے ٹیکساس کو تقسیم کرنے والی کوششوں کے خلاف کھڑا ہونا ہوگا۔‘‘ آکلینڈ، کیلیفورنیا اور نیویارک سٹی جیسے شہروں میں بھی ٹرمپ کی پالیسیوں کے خلاف اسی طرح کے احتجاجی مظاہرے ہوئے ہیں۔ حالانکہ کیلیفورنیا کے گورنر نیوزم خود ریپبلکنز کو جواب دینے کے لیے اپنی ریاست میں انتخابی اضلاع کی حدود بدلنے پر غورو خوض کر رہے ہیں۔


’فائٹ دی ٹرمپ ٹیک اوور‘ کے بینر تلے منعقد یہ مظاہرے کم از کم 34 ریاستوں میں ہو رہے ہیں۔ سب سے بڑا مظاہرہ آسٹن اور ٹیکساس میں ہو رہا ہے، جہاں ٹرمپ نے دہائی کے وسط میں شروع ہوئی حد بندی کے منصوبے کی حمایت کی ہے، جس کی وجہ سے ریپبلکن کو کانگریس  میں 5 اضافی سیٹیں مل سکتی ہیں۔ حامیوں سے بات کرتے ہوئے ٹیکساس فار آل الائنس نے کہا کہ ٹرمپ امریکی لوگوں سے خوفزدہ ہیں۔ انہیں معلوم ہے کہ وہ اپنے نظریات سے نہیں جیت سکتے، اس لیے وہ کسی بھی طرح سے کانگریس پر قبضہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور وہ ایسا سیاہ فام برادریوں کی آوازوں کو دبا کر کر رہے ہیں۔

انڈیویزیبل، مووآن اور پلانڈ پرنٹہُڈ جیسے کارکن گروپ بھی ان مظاہروں میں شامل ہیں۔ انڈیویزیبل کے ایجرا لیون نے بتایا کہ تاناشاہی کے خلاف لڑائی میں ہر ایک احتجاج کا پیمانہ پہلے والے احتجاج جتنا ہونا ضروری نہیں ہے۔ بلکہ دباؤ بنائے رکھنا ہی زیادہ اہم ہے۔ ٹیکساس فار آل کی ڈروسیلا ٹگنر نے کہا کہ یہ لڑائی ٹیکساس میں شروع ہوئی تھی، لیکن یہیں ختم نہیں ہوگی۔ یہ صرف حدبندی یا کسی ایک ریاست کی سیاست کا معاملہ نہیں ہے۔ یہ ہماری جمہوریت کے مستقبل کا معاملہ ہے۔


دراصل ٹیکساس میں ریپبلکن لیڈران صدر ٹرمپ کے اشاروں پر کانگریس کا نقشہ بدلنے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں۔ اس کے تحت ریاست کی سیٹوں کا نیا نقشہ بنانے کی تیاری ہو رہی ہے، تاکہ انتخابی فائدہ اٹھایا جا سکے۔ ریپبلکن کا مقصد 5 سیٹوں کو ڈیموکریٹس کو پہنچ سے دور رکھنا ہے۔ اس کے جواب میں ڈیموکریٹک گورنر گیون نیوزوم بھی کیلیفورنیا مین ایسا ہی کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔