ایران کی تیل تجارت پر امریکی کریک ڈاؤن، ہندوستانی کمپنی بھی پابندیوں کی زد میں

امریکہ نے ایران کے تیل نیٹ ورک پر نئی پابندیاں عائد کر دیں، جن میں ہندوستانی فِرم کے دو ڈائریکٹر بھی شامل ہیں۔ امریکی دعویٰ ہے کہ یہ کمپنیاں ایرانی فوج سے منسلک تیل سرگرمیوں کو سہارا دیتی تھیں

<div class="paragraphs"><p>آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

واشنگٹن: امریکہ نے ایران کے تیل تجارت کے نیٹ ورک پر سخت کارروائی کرتے ہوئے نئی پابندیاں عائد کر دی ہیں، جن کی زد میں اس بار ایک ہندوستانی کمپنی اور اس کے دو کاروباری ڈائریکٹر بھی آئے ہیں۔ امریکی ٹریژری ڈپارٹمنٹ کے مطابق یہ اقدام ایران کی اُن سرگرمیوں کو روکنے کے لیے اٹھایا گیا ہے جن کے ذریعے فوج اور اس سے وابستہ گروہوں کو مالی مدد پہنچتی ہے۔

ٹریژری ڈپارٹمنٹ نے بتایا کہ آفس آف فارن ایسٹس کنٹرول (او ایف اے سی) نے متعدد فرنٹ کمپنیوں اور شپنگ فیسلیٹیٹرز کے ایک ایسے نیٹ ورک کو نشانہ بنایا ہے جو ایرانی خام تیل کی فروخت کے ذریعے ایران کی مسلح افواج کے لیے آمدنی پیدا کرتے تھے۔ امریکی مؤقف کے مطابق اسرائیل کے ساتھ 12 روزہ جنگ میں پسپائی کے بعد ایران کی فوج اپنے کمزور بجٹ کو سہارا دینے کے لیے تیل سے حاصل ہونے والی آمدنی پر زیادہ انحصار کر رہی ہے۔

ٹریژری سیکریٹری اسکاٹ بیسنٹ نے بیان میں کہا کہ “آج کی کارروائی ایران کی حکومت کی جانب سے ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری اور دہشت گرد پراکسیز کو فراہم کی جانے والی مالی معاونت کو روکنے کے لیے جاری امریکی مہم کا حصہ ہے۔ ایران کے ریونیو میں کمی اس کے جوہری عزائم کو محدود کرنے کے لیے ضروری ہے۔”

امریکی محکمہ نے چھ ایسے ویسلز کو بھی پابندیوں کا نشانہ بنایا ہے جنہیں ایرانی خام تیل کو عالمی منڈی تک پہنچانے کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔ اس سے ایران کی مبینہ "شیڈو فلیٹ" پر دباؤ بڑھے گا جس کا استعمال امریکی پابندیوں سے بچنے کے لیے کیا جاتا رہا ہے۔ سابق صدر ٹرمپ کے دور میں بھی 170 سے زائد تیل بردار جہازوں پر پابندیاں لگائی جا چکی ہیں، جس کے نتیجے میں ایران کی برآمدی لاگت میں اضافہ اور فی بیرل آمدنی میں کمی واقع ہوئی تھی۔


اس بار ایران کی معروف ایئرلائن ’مہان ایئر‘ کو بھی سزا دی گئی ہے۔ امریکہ کا دعویٰ ہے کہ یہ کمپنی مشرقِ وسطیٰ میں ایران کے زیرِ سرپرستی گروہوں کو اسلحہ اور سپلائی پہنچانے کے لیے پاسدارانِ انقلاب-قدس فورس کے ساتھ تعاون کرتی رہی ہے۔ اسی طرح "سپہر انرجی جہان نما پارس" نامی ایرانی کمپنی بھی پابندیوں کی زد میں آئی ہے۔

اسی نیٹ ورک کا حصہ بتاتے ہوئے امریکی ٹریژری نے ہندوستانی کمپنی آر این شپ مینجمنٹ پرائیویٹ لمیٹڈ پر بھی پابندی لگا دی ہے۔ الزام کے مطابق اس کمپنی نے سپہر انرجی جہان نما پارس کی جانب سے ایرانی تیل لے جانے والے جہاز چلائے، جبکہ یہ ایرانی فوج سے منسلک ایک پہلے سے بلیک لسٹ کمپنی ہے۔

کمپنی کے دو ہندوستانی ڈائریکٹر جیر حُسین اقبال حسین سعید اور ذوالفقار حسین رضوی سعید کو بھی اس نیٹ ورک میں مبینہ شمولیت کے الزام پر نشانہ بنایا گیا ہے۔

آر این شپ مینجمنٹ اب یو اے ای، پاناما، جرمنی، یونان اور گامبیا کی ان کمپنیوں کی فہرست میں شامل ہو گئی ہے جن پر ایران کی فوجی سرگرمیوں کو مادی مدد فراہم کرنے کا الزام ہے۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ایران کی تیل برآمدات سے حاصل ہونے والی آمدنی میں رکاوٹ ڈالنا اس کی فوجی صلاحیتوں کو محدود کرنے کے لیے ناگزیر ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔