امریکہ-طالبان مذاکرات ناکام: وضاحت کیلئے خلیل زاد ’کانگریس‘ میں طلب

امریکی حکومت کے نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمتی عمل زلمے خلیل زاد کو امریکہ افغان مذاکرات کی ناکامی پر امریکی کانگریس کمیٹی برائے امور خارجہ نے وضاحت دینے کے لئے طلب کیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

واشنگٹن: امریکی حکومت کے نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمتی عمل زلمے خلیل زاد کو امریکہ افغان مذاکرات کی ناکامی پر امریکی کانگریس کمیٹی برائے امور خارجہ نے وضاحت دینے کے لئے طلب کیا ہے۔ طلبی کے حکم نامے پر دستخط کرتے ہوئے کمیٹی کے چیئرمین ایلائٹ ایل اینجل نے کہا کہ ’’امن عمل اور اس طویل جنگ کو ختم کرنے کے معاملہ پر حکومت کی جانب سے امریکی عوام اور کانگریس کو اندھیرے میں رکھنے پر میں اس حکومت سے تنگ آگیا ہوں‘‘۔

غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق رواں برس جنوری میں ڈیموکریٹس نے کانگریس کا کنٹرول سنبھالا، اس کے بعد سے اب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے طالبان کے ساتھ جاری مذاکرات ختم کرنے کے فیصلہ کے بعد پہلی مرتبہ کمیٹی کی جانب سے کسی کو طلب کیا گیا ہے۔


گزشتہ ہفتہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ اعلان کر کے سب کو حیران کردیا تھا کہ انہوں نے سینئر طالبان قیادت اور افغان صدر اشرف غنی کو کیمپ ڈیوڈ میں ملاقات کی دعوت دی تھی تاہم آخری لمحات میں انہوں نے طالبان کے ایک حملہ میں ایک امریکی فوجی سمیت 12 افراد کی ہلاکت پر یہ مذاکرات منسوخ کردئیے تھے۔

چنانچہ کانگریس کی جانب سے امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد کو بھیجے گئے طلبی کے نوٹس انہیں 19 ستمبر کو افغان جنگ کے خاتمہ کے حکومتی منصوبہ کے بارے میں قانون سازوں کو بریف کرنے کی ہدایت کی گئی۔خیال رہے کہ زلمے خلیل زاد کا تقرر امریکی سیکریٹری اسٹیٹ مائیک پومپیو نے ستمبر 2018 میں کیا تھا اور اب تک وہ 18 سال سے افغانستان میں جاری جنگ کے خاتمے کے لئے طالبان کے ساتھ مذاکرات کے 9 ادوار مکمل کرچکے تھے۔


قبل ازیں رواں ماہ کے آغاز میں قطر کے دارالحکومت دوحہ میں جاری مذاکراتی عمل کے حوالہ سے امریکی اور طالبان نمائندوں نے بتایا تھا کہ انہوں نے ایک طریق کار پر اتفاق کیا جسے جلد حتمی شکل دے دی جائے گی۔کمیٹی چیئرمین کے مطابق انہوں نے طلبی کا نوٹس اس لئے جاری کیا کیوں کہ امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے فروری، اپریل اور رواں ماہ کے آغاز میں افغان امن عمل پر زلمے خلیل زاد کی بریفنگ کی درخواست مسترد کردی تھی۔

انہوں نے بتایا کہ کانگریس کی آئینی ذمہ داریوں میں امریکی خارجہ پالیسی کی نگرانی بھی شامل ہے اس کے باوجود مائیک پومپیو نے زلمے خلیل زاد کو بریفنگ کے لیے بھیجنے سے صاف انکار کردیا تھا۔ تاہم زلمے خلیل زاد نے ریپبلکن اراکین کی اکثریت پر مشتمل سینیٹ کمیٹی برائے امورخارجہ کو بریفنگ دی تھی۔


کمیٹی چیئرمین ایلائٹ ایل اینجل کا مزید کہنا تھا کہ ’’کئی مہینوں سے ہمیں افغان امن عمل کے بارے میں کوئی جواب نہیں دیا جارہا اور اب صدر کہہ رہے ہیں کہ منصوبہ مردہ ہوگیا، ہم براہ راست حکومتی نمائندہ سے جاننا چاہتے ہیں افغان امن عمل کس طرح پٹری سے اترا‘‘۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 14 Sep 2019, 11:10 PM