امریکہ میں شٹ ڈاؤن: حکومتی امور مفلوج، ڈیموکریٹک ریاستوں کے 26 ارب ڈالر منجمد

امریکہ میں شٹ ڈاؤن کے باعث حکومتی امور معطل ہو گئے ہیں۔ فوجیوں اور وفاقی ملازمین کی تنخواہیں رک گئی ہیں جبکہ ٹرمپ انتظامیہ نے ڈیموکریٹک ریاستوں کے 26 ارب ڈالر بھی منجمد کر دیے ہیں

ڈونالڈ ٹرمپ، تصویر یو این آئی
i
user

قومی آواز بیورو

واشنگٹن: امریکہ میں وفاقی حکومت کے شٹ ڈاؤن کے بعد اہم ادارے اور خدمات مفلوج ہو گئے ہیں، جس کے باعث فضائی سفر متاثر ہوا، سائنسی تحقیق معطل ہو گئی اور لاکھوں وفاقی ملازمین کو بغیر تنخواہ جبری رخصت پر بھیج دیا گیا۔ ابتدائی اندازوں کے مطابق اس بندش سے روزانہ تقریباً 40 کروڑ ڈالر کا مالی نقصان ہوگا۔

رپورٹس کے مطابق امریکی فوجیوں اور بارڈر پٹرول ایجنٹس کو بھی تنخواہوں کی ادائیگی فی الحال روک دی گئی ہے، جبکہ مجموعی طور پر ساڑھے 7 لاکھ وفاقی ملازمین براہِ راست متاثر ہوئے ہیں۔ ان میں سے بیشتر گھروں پر رہنے پر مجبور ہیں جبکہ بعض، جیسے فوجی اہلکار، بغیر تنخواہ اپنی ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے شٹ ڈاؤن کے دوران اپنے سیاسی مخالفین کو نشانہ بنانے کے لیے ڈیموکریٹک اکثریت رکھنے والی ریاستوں کے منصوبوں کے لیے 26 ارب ڈالر منجمد کر دیے۔ اس میں نیویارک کے ٹرانزٹ منصوبوں کے لیے مختص 18 ارب ڈالر اور کیلیفورنیا، الینوائے سمیت 16 ڈیموکریٹک ریاستوں کے گرین انرجی منصوبوں کے لیے 8 ارب ڈالر شامل ہیں۔

امریکی ایوانِ نمائندگان کے ڈیموکریٹک لیڈر حکیم جیفریز نے اس اقدام پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ نیویارک کے سب وے اور بندرگاہی منصوبوں کے فنڈز روکنے سے ہزاروں افراد بے روزگار ہو جائیں گے۔ سینیٹ کے ڈیموکریٹک لیڈر چک شومر نے بھی صدر ٹرمپ پر الزام لگایا کہ وہ عام امریکیوں کو ذاتی سیاسی مفادات کے لیے استعمال کر رہے ہیں اور ملک کو بلیک میل کر رہے ہیں۔


ادھر نائب صدر جے ڈی وینس نے وائٹ ہاؤس میں بریفنگ دیتے ہوئے خبردار کیا کہ اگر شٹ ڈاؤن طویل ہوا تو انتظامیہ لاکھوں وفاقی ملازمین کو برطرف کرنے پر مجبور ہوگی۔ انہوں نے عندیہ دیا کہ اگر بحران دسمبر تک جاری رہا تو برطرفیوں کی تعداد 3 لاکھ تک پہنچ سکتی ہے، حالانکہ ماضی میں شٹ ڈاؤنز کے دوران مستقل برطرفیاں نہیں کی گئیں۔

امریکی پیٹنٹ اور ٹریڈ مارک آفس نے بھی اپنے داخلی خط میں انکشاف کیا کہ وہ اپنے 14 ہزار ملازمین میں سے ایک فیصد کو فارغ کرنے پر مجبور ہوگا۔ ویٹرنز افیئرز کے محکمے نے واضح کیا کہ اگرچہ قومی قبرستانوں میں تدفین کا عمل جاری رہے گا لیکن کتبے نصب نہیں کیے جائیں گے اور نہ ہی گھاس کی دیکھ بھال ہو گی۔

صدر ٹرمپ نے بدھ کی رات سماجی رابطے کے اپنے پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر پیغام میں کہا کہ ڈیموکریٹس کی جانب سے پیدا کی گئی اس جبری بندش کو ریپبلکنز بدعنوانی اور فراڈ روکنے کے لیے استعمال کریں۔ ان کے مطابق اس سے اربوں ڈالر بچائے جا سکتے ہیں اور حکومتی اخراجات پر ریپبلکنز کا کنٹرول مضبوط ہوگا۔

یہ موجودہ بحران 1981 کے بعد سے 15واں شٹ ڈاؤن ہے، جس نے سائنس، ماحولیات، مالی نگرانی اور مختلف پبلک سروسز کو مفلوج کر دیا ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس شٹ ڈاؤن کا مقصد سیاسی دباؤ بڑھا کر ٹرمپ کے وفاقی بجٹ پر اختیار کو وسعت دینا ہے، حالانکہ امریکی آئین کے مطابق بجٹ کا اختیار کانگریس کے پاس ہے۔

ماہرین کے مطابق اگر یہ بحران جلد حل نہ ہوا تو امریکی معیشت کو شدید دھچکا لگے گا، خاص طور پر ڈیموکریٹک ریاستوں میں جہاں بڑے عوامی منصوبے فنڈز کی بندش سے متاثر ہو رہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔