امریکہ نے سراج الدین حقانی پر سے ہٹایا انعام، طالبان اور امریکہ کے درمیان سفارتی تعلقات کے نئے باب کا آغاز
سراج الدین حقانی ’حقانی نیٹ ورک‘ کے اہم رہنما اور افغانستان کے وزیر داخلہ ہیں۔ 2008 میں کابل کے سیرینا ہوٹل پر حملے کی منصوبہ بندی کے لیے بدنام ہے جس میں ایک امریکی شہری سمیت 6 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

افغانستان کی طالبان حکومت اور امریکی سفارت کاری نے ایک نیا موڑ لیا ہے۔ حال ہی میں طالبان نے ایک امریکی شہری جارج گلزمین کو رہا کیا، جس کے فوراً بعد امریکہ نے طالبان کے وزیر داخلہ سراج الدین حقانی سمیت 3 لیڈران پر سے انعام ہٹا دیا ہے۔ دراصل امریکہ کا یہ قدم عالمی سطح پر طالبان کے لیے ایک اہم فتح کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ امریکہ کے اس قدم سے بین الاقوامی سطح پر علیحدگی کا سامنا کر رہے طالبان کو کافی فائدہ ہونے کا امکان ہے۔
سراج الدین حقانی ’حقانی نیٹ ورک‘ کے سرکردہ رہنما اور افغانستان کے وزیر داخلہ ہیں۔ 2008 میں کابل کے سیرینا ہوٹل پر حملے کی منصوبہ بندی کے لیے بدنام ہے جس میں ایک امریکی شہری سمیت 6 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ حقانی نیٹ ورک طالبان کا سب سے خطرناک جزو سمجھا جاتا ہے جو خود کش حملوں، بم دھماکوں اور اغوا کی وارداتوں میں شامل رہا ہے۔ امریکی حکومت نے ان کے سر پر 10 ملین ڈالر (تقریباً 83 کروڑ روپے) کا انعام رکھا تھا۔ ایف بی آئی کی مطلوبہ (موسٹ وانٹیڈ) فہرست میں ان کا نام آج بھی شامل ہے، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ کا یہ اقدام پوری طرح واضح نہیں ہے۔
آئیے ذیل میں جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ امریکہ نے سراج الدین حقانی پر سے انعام کو کیوں ہٹایا؟ اس کے پیچھے کی کیا وجوہات ہیں؟ اور اس سے طالبان کو کیا فائدہ ہو سکتا ہے؟
1. طالبان اور امریکہ کے تعلقات میں تبدیلی:
امریکی حکومت نے سراج الدین حقانی، عبد العزیز حقانی اور یحییٰ حقانی سے انعام ہٹا کر طالبان کے ساتھ بہتر تعلقات قائم کرنے کی کوشش کی ہے۔ طالبان کو عالمی سطح پر کچھ قانونی حیثیت دینے کی کوشش اور دہشت گردی کے خلاف طالبان کے تعاون کی حوصلہ افزائی کی پالیسی۔
2. کیا امریکی شہری کی رہائی، معاہدے کا حصہ ہے؟
طالبان نے امریکی قیدی جارج گلزمین کو رہا کیا، جسے امریکہ نے سفارتی کامیابی قرار دیا۔ یہ معاہدے کا حصہ ہو سکتا ہے، جہاں امریکہ نے بدلے میں حقانی پر لگا انعام ہٹا دیا ہے۔ امریکہ اور طالبان کے درمیان یہ معاہدہ اس بات کی طرف بھی اشارہ کر رہا ہے کہ مستقبل میں دیگر کئی قیدیوں کی رہائی کا بھی امکان بڑھ سکتا ہے۔
3. بین الاقوامی سطح پر طالبان کی تسلیم کے جانب ایک کامیاب قدم:
طالبان کی حکومت طویل عرصے سے بین الاقوامی سطح پر خود کو تسلیم کرانے کی کوشش کر رہی ہے۔ ناروے میں افغان سفارت خانے پر طالبان کا کنٹرول بین الاقوامی سطح پر تسلیم کی جانب ایک قدم ہو سکتا ہے۔ چین، قطر اور دیگر ممالک کے ساتھ طالبان کے سفارتی تعلقات مضبوط ہو رہے ہیں۔ پابندیوں سے راحت ملنے سے طالبان کو تجارت اور سفر میں سہولت فراہم کرے گی۔
4. کیا طالبان کو بین الاقوامی سطح پر تسلیم کیا جائے گا؟
واضح ہو کہ چین، قطر اور روس جیسے ممالک نے طالبان سے مذاکرات کی ہیں اور کچھ ممالک نے ان کے سفارت کاروں کو تسلیم بھی کیا ہے۔ امریکہ کو افغانستان میں اپنی موجودگی برقرار رکھنے کے لیے طالبان سے مذاکرات کرنی پڑ رہی ہے۔ حالانکہ خواتین اور انسانی حقوق کے بارے میں طالبان کے موقف کی وجہ سے مغربی ممالک کی مکمل حمایت اب بھی مشکوک ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔