امریکی صدر ٹرمپ نے پھوڑا نیا ’ٹیرف بم‘، اب باہری فلموں پر لگے گا 100 فیصد ٹیکس

ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ امریکہ کی فلم انڈسٹری کو دوسرے ممالک نے ہم سے چھین لیا ہے، جیسے کوئی کسی بچے سے ٹافی چھین لے۔ ان کا یہ بیان امریکی فلم انڈسٹری کے لیے بڑی تشویش کی بات ہے۔

ڈونالڈ ٹرمپ، تصویر یو این آئی
i
user

قومی آواز بیورو

امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے 29 ستمبر کو ایک نیا ’ٹیرف بم‘ پھوڑ کر پوری دنیا کو حیران کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ اب امریکہ کے باہر بنی ہر فلم پر 100 فیصد ٹیرف یعنی ٹیکس عائد کیا جائے گا۔ یہ فیصلہ فلم انڈسٹری کے لیے بالکل نیا اور حیران کرنے والا ہے، جو نہ صرف ہالی ووڈ بلکہ پوری دنیا کی فلم انڈسٹری کو ہلا کر رکھ سکتا ہے۔

ٹرمپ نے یہ اعلان اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر کیا ہے۔ انہوں نے لکھا کہ امریکہ کی فلم انڈسٹری کو دوسرے ممالک نے ہم سے ایسے چھین لیا ہے، جیسے کوئی کسی بچے سے ٹافی چھین لے۔ ان کا یہ بیان امریکی فلم انڈسٹری کے لیے بڑی تشویش کی بات ہے، کیونکہ ہالی ووڈ کی کمائی کا بڑا حصہ غیر ملکی مارکیٹ سے آتا ہے۔ اگر یہ فیصلہ نافذ ہوتا ہے تو اس کا اثر دنیا بھر کے فلم سازوں اور ناظرین پر بھی پڑے گا۔


امریکی صدر کے تازہ ’ٹیرف بم‘ کے بعد ہالی ووڈ کے بڑے اسٹوڈیوز اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز میں بے چینی پھیل گئی ہے۔ وارنر برادرز ڈسکوری، کامکاسٹ، پیراماؤنٹ، اسکائی ڈانس اور نیٹ فلکس جیسی بڑی کمپنیوں نے اب تک اس پر کوئی باضابطہ بیان نہیں دیا، لیکن جلد ہی رد عمل سامنے آ سکتا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ آج فلمیں صرف امریکہ میں نہیں بنتیں بلکہ ان کی شوٹنگ، فنڈنگ، پوسٹ پروڈکشن اور وی ایف ایکس کا کام دنیا کے مختلف ممالک میں ہوتا ہے۔ ایسے میں یہ سمجھنا مشکل ہے کہ ٹرمپ کا 100 فیصد ٹیرف والا فیصلہ کیسے اور کن فلموں پر نافذ کیا جائے گا۔ کئی ماہرین اس بات سے بھی حیران ہیں کہ غیر ملکی فلموں پر ٹیکس لگانے کا کوئی قانونی جواز موجود بھی ہے یا نہیں۔ فی الحال فلم انڈسٹری میں بے یقینی اور اضطراب کا ماحول ہے۔

قانون اور تجارت سے جڑے ماہرین نے ٹرمپ کے اس مجوزہ ٹیرف پر سنگین سوالات اٹھائے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ فلمیں دراصل بصری جائیداد ہوتی ہیں اور یہ عالمی تجارتی خدمات کا حصہ ہیں۔ امریکہ خود اسی سیکٹر میں غیر ملکی مارکیٹوں سے بڑا منافع کماتا ہے، ایسے میں اس قسم کی ٹیرف پالیسی بین الاقوامی تجارتی قوانین کے خلاف تصور کی جا سکتی ہے۔ مزید یہ کہ آج کل ’کو-پروڈکشن‘ (مشترکہ فلم سازی) کا رجحان بہت بڑھ گیا ہے، جہاں ایک فلم کئی ممالک کی شراکت سے بنتی ہے۔ ایسی صورتحال میں یہ طے کرنا مزید مشکل ہوگا کہ کس فلم پر ٹیرف لگے گا اور کس پر نہیں۔ ہالی ووڈ کی بڑی ہستیاں اس پورے معاملے میں شدید تذبذب کا شکار ہیں اور کسی واضح ہدایت کے منتظر ہیں۔


بہرحال، ٹرمپ کے اس بیان کا براہِ راست اثر مارکیٹ پر بھی دیکھنے کو ملا۔ نیٹ فلکس کے شیئرز میں ابتدائی کاروبار کے دوران تقریباً 1.5 فیصد کی گراوٹ درج کی گئی۔ فی الحال وہائٹ ہاؤس کی جانب سے اس بارے میں کوئی باضابطہ وضاحت سامنے نہیں آئی کہ یہ ٹیرف کس طرح نافذ ہوگا یا اس کا قانونی پروسیس کیا ہوگا۔ قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل مئی میں بھی ٹرمپ نے غیر ملکی فلموں پر ٹیرف لگانے کی بات کہی تھی، لیکن اُس وقت بھی انہوں نے کوئی واضح منصوبہ یا اصول و ضوابط پیش نہیں کیا تھا۔ اب فلم انڈسٹری اور تجارتی ماہرین اس فیصلے کے دور رس اثرات کو سمجھنے اور پرکھنے میں مصروف ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔