صدر ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی کارروائی: کمیٹی نے دو الزامات کی منظوری دے دی

سینیٹ میں ریپبلیکنز کی اکثریت ہے اور اس اکثریت کی بنا پر وہ مواخذے کا عمل ادھر ہی رک جائے گا اور ٹرمپ بدستور منصب صدارت پر فائز رہیں گے۔

سوشل میڈیا
سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

ڈیموکریٹس کے اکثریت والے امریکی ایوان نمائندگان کی عدالتی کمیٹی نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مواخذے کے دو الزامات کو منظوری دے دی ہے۔اس منظوری کے بعد صدر کے خلاف مواخذے کی تحریک ایک قدم آگے بڑھ گئی ہے اور اب ان الزامات پر ایوان نمائندگان میں ووٹنگ ہو گی۔ صدر ٹرمپ امریکہ کی تاریخ میں چوتھے ایسے صدر ہیں جن کو مواخذے کی تحریک کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

صدر ٹرمپ کو اختیارات کے غلط استعمال اور کانگریس کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کے الزامات کا سامنا ہے۔حکمران جماعت ریپبلیکن پارٹی ان الزامات کی مخالفت جبکہ حزب مخالف ڈیمو کریٹس ان کی سپورٹ کر رہی ہے۔ ایوانِ نمائندگان میں ڈیموکریٹس کی اکثریت ہے اور امید ظاہر کی جا رہی ہے کہ ان الزامات پر ایوان میں ووٹنگ اگلے ہفتے ہو گی۔


وائٹ ہاؤس میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے ان کے خلاف جاری مواخذے کے عمل کو ’شرمناک‘ اور ’افواہ‘ قرار دیتے ہوئے رد کیا ہے۔جمعہ کے روز عدالتی کمیٹی کی اس معاملے پر ہونے والے کارروائی دس منٹ جاری رہی۔ کارروائی کے اختتام پر مواخذے کے عمل کو بڑھانے کے حق میں 23 ووٹ جبکہ مخالفت میں 17 ووٹ آئے جس کے بعد یہ معاملہ ووٹنگ کے لیے ایوان نمائندگان کے سپرد کرنے کا فیصلہ ہوا۔

طاقت کے غلط استعمال کے الزام کے تحت صدر ٹرمپ کو ان الزامات کا سامنا ہے کہ انھوں نے صدارت کے انتخابات میں سیاسی فائدہ حاصل کرنے کے لیے یوکرائن کی حکومت کو ان کے مخالف صدارتی امیدوار جو بائیڈن کے خلاف بدعنوانی کی ایک انکوائری شروع کرنے کو کہا۔ ٹرمپ پر یہ الزام بھی ہے کہ انھوں نے ایوان نمائندگان کی جانب سے اس واقعے کی انکوائری کرنے کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کیں۔ ڈیموکریٹ رہنماؤں کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ نے ’قوم کو دھوکہ‘ دیا ہے۔


سینیٹ میں ان الزامات پر ٹرائل اگلے مہینے متوقع ہے اور یہ امید ہے کہ سینیٹ صدر ٹرمپ کو تمام الزامات سے بری کر دے گی۔اس کی وجہ یہ ہے کہ سینیٹ میں ریپبلیکنز کی اکثریت ہے اور اس اکثریت کی بنا پر وہ مواخذے کے عمل کو ادھر ہی روک دیں گے اور ٹرمپ بدستور منصب صدارت پر فائز رہیں گے۔

امریکہ کی تاریخ میں صرف دو امریکی صدور، بل کلنٹن اور اینڈریو جانسن، کو مواخذے کا سامنا کرنا پڑا تھا تاہم نا ہی ان میں سے کوئی مجرم ثابت ہوا اور نہ ہی انھیں ان کے عہدوں سے ہٹایا گیا۔صدر رچرڈ نیکسن مواخذے سے قبل ہی مستعفی ہو گئے تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔