امریکہ نے جنوبی افریقہ کے سفیر ابراہیم رسول کو ناپسندیدہ قرار دیا، ملک بدر کرنے کا اعلان

امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو نے جنوبی افریقہ کے سفیر ابراہیم رسول کو ـناپسندیدہ شخصیت" قرار دے کر ملک بدر کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ فیصلہ حالیہ کشیدگی اور امداد معطلی کے پس منظر میں سامنے آیا ہے

<div class="paragraphs"><p>تصویر بشکریہ ایکس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو نے اعلان کیا ہے کہ جنوبی افریقہ کے سفیر ابراہیم رسول کو ’پرسونا نان گریٹا‘ یعنی ناپسندیدہ شخصیت قرار دے دیا گیا ہے اور وہ مزید امریکہ میں قیام نہیں کر سکیں گے۔ وائس آف امریکہ کی رپورٹ کے مطابق، اس فیصلے کے نتیجے میں ابراہیم رسول کو باضابطہ طور پر ملک بدر کیا جا رہا ہے۔

امریکی وزیرِ خارجہ نے سماجی رابطوں کے پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر جاری اپنے بیان میں کہا کہ ’’ابراہیم رسول کا اب ہمارے عظیم ملک میں خیرمقدم نہیں کیا جائے گا۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ جنوبی افریقہ کے سفیر ایسے سیاست دان ہیں جو ’ریس بیٹنگ‘ یعنی رنگ و نسل کی بنیاد پر لوگوں کو نشانہ بناتے ہیں۔ روبیو نے الزام لگایا کہ رسول صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور امریکہ دونوں سے نفرت کرتے ہیں، لہٰذا ان سے مزید بات چیت ممکن نہیں۔

اس اعلان کے بعد واشنگٹن میں جنوبی افریقہ کے سفارت خانے کی جانب سے تاحال کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔ تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ قدم دونوں ملکوں کے تعلقات کو مزید کشیدہ بنا سکتا ہے۔


یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب امریکہ اور جنوبی افریقہ کے درمیان تعلقات پہلے ہی سرد مہری کا شکار ہیں۔ صدر ٹرمپ نے حال ہی میں ایک ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے جنوبی افریقہ کو دی جانے والی امریکی امداد معطل کر دی تھی۔ اس فیصلے کی وجہ جنوبی افریقہ کا متنازع ’اراضی ایکٹ‘ بتایا جا رہا ہے، جس کے تحت سفید فام کسانوں کی ملکیتی زرعی زمینوں پر ریاستی قبضے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔

صدر ٹرمپ نے اس سلسلے میں اپنے بیان میں کہا تھا کہ ’’ہم جنوبی افریقہ کے کسانوں کو امریکہ میں خوش آمدید کہیں گے، کیونکہ وہ متنازع پالیسیوں کی وجہ سے اپنے حقوق سے محروم کیے جا رہے ہیں۔‘‘ ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ یہ قانون بنیادی طور پر سفید فام کسانوں کے خلاف امتیاز پر مبنی ہے اور اس کے اثرات تشویشناک ہیں۔

دوسری جانب، جنوبی افریقہ کے صدر سیرل رامافوسا نے چند روز قبل ایک بیان میں اپنی حکومت کے مؤقف کا دفاع کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہم آئین کی روشنی میں کام کر رہے ہیں اور آئین ریاست کو یہ ذمہ داری دیتا ہے کہ وہ ماضی کے نسلی امتیاز کے اثرات کو ختم کرنے کے لیے اقدامات کرے۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ زمین کی ملکیت سے متعلق اصلاحات کا مقصد تاریخی ناانصافیوں کو درست کرنا ہے، نہ کہ کسی خاص طبقے کو نشانہ بنانا۔

سیاسی مبصرین کا ماننا ہے کہ امریکہ کا یہ اقدام نہ صرف سفارتی سطح پر کشیدگی بڑھائے گا بلکہ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی اور اقتصادی تعلقات پر بھی منفی اثر ڈال سکتا ہے۔ جنوبی افریقہ افریقی براعظم میں امریکہ کا اہم شراکت دار سمجھا جاتا ہے اور اس تنازعے سے خطے میں نئی صف بندی کے آثار نمایاں ہو سکتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔