’اسرائیل نے غزہ میں 60 روزہ عارضی جنگ بندی کے معاہدے پر دستخط کیے‘، امریکہ کا دعویٰ

امریکی دعوے کے مطابق اسرائیل نے غزہ میں 60 دن کی جنگ بندی کے معاہدے پر دستخط کر دیے۔ تجویز میں زندہ اور مردہ یرغمالیوں کی واپسی بھی شامل ہے، حماس جائزہ لے رہی ہے

<div class="paragraphs"><p>آئی اے این ایس</p></div>

آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

واشنگٹن: امریکہ نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں 60 دن کے لیے عارضی جنگ بندی کے ایک مجوزہ معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں۔ وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیوٹ نے پریس بریفنگ کے دوران اس پیش رفت کی تصدیق کی۔ ان کے مطابق، مشرق وسطیٰ کے لیے امریکی خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ جنگ بندی کا منصوبہ حماس کو پیش کیا، جس کی اسرائیل نے پہلے ہی حمایت کر دی تھی۔

کیرولین لیوٹ نے کہا، ’’اسرائیل نے اس مجوزہ منصوبے پر اس وقت دستخط کیے جب یہ حماس کو بھیجا بھی نہیں گیا تھا۔ میں اس بات کی تصدیق کر سکتی ہوں کہ مذاکرات جاری ہیں، اور ہمیں امید ہے کہ جلد ہی جنگ بندی ہو جائے گی تاکہ ہم تمام یرغمالیوں کو ان کے گھروں تک واپس پہنچا سکیں۔‘‘ انہوں نے مزید تبصرے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ چونکہ یہ عمل جاری ہے، اس لیے وہ مزید کچھ نہیں کہیں گی۔


اس خبر کی تصدیق ایک اسرائیلی عہدیدار اور ایک امریکی ذریعے نے بھی کی ہے جو معاملے سے واقف ہیں۔ امریکی نشریاتی ادارے سی بی ایس نیوز کے مطابق، مجوزہ معاہدے میں صرف 60 دن کی جنگ بندی ہی نہیں بلکہ اس کے تحت 10 زندہ یرغمالیوں کی رہائی اور 18 ہلاک شدہ یرغمالیوں کی باقیات واپس کرنے کا بندوبست بھی شامل ہے۔

دوسری جانب فلسطینی تنظیم حماس نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اسے غزہ میں عارضی جنگ بندی کے ایک نئے مجوزہ منصوبے کی تفصیلات موصول ہوئی ہیں۔ حماس کے مطابق یہ منصوبہ ثالثوں کے ذریعے اسٹیو وٹکوف نے بھیجا ہے، اور اس پر غور جاری ہے۔

حماس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے، ’’ہمیں غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے وِٹکوف کا نیا منصوبہ موصول ہوا ہے، اور ہم اس کا ذمہ داری سے جائزہ لے رہے ہیں تاکہ یہ ہمارے عوام کے مفادات کا تحفظ کرے، ریلیف فراہم کرے اور غزہ کی پٹی میں ایک مستقل جنگ بندی کی راہ ہموار ہو سکے۔‘‘


یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب غزہ میں اسرائیلی فوجی کارروائیاں بدستور جاری ہیں اور مقامی آبادی شدید مشکلات کا شکار ہے۔ بین الاقوامی برادری کی جانب سے جنگ بندی کی کوششوں میں تیزی آئی ہے، اور امریکہ کی حالیہ مداخلت کو ایک اہم قدم قرار دیا جا رہا ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ چند ہفتوں سے غزہ میں حالات نہایت کشیدہ ہیں، اور انسانی حقوق کی تنظیمیں مسلسل جنگ بندی کا مطالبہ کر رہی ہیں۔ اگر یہ مجوزہ معاہدہ نافذ ہوتا ہے تو یہ غزہ میں جاری بحران میں ایک اہم موڑ ثابت ہو سکتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔