ایچ-1بی ویزا پالیسی: امریکی چیمبر آف کامرس نے ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف دائر کیا مقدمہ

امریکی چیمبر آف کامرس نے ایچ-1بی ویزا پر ایک لاکھ ڈالر فیس کے ٹرمپ کے حکم کے خلاف مقدمہ دائر کرتے ہوئے کہا کہ یہ غیر قانونی ہے اور امریکی کمپنیوں و معیشت کے لیے نقصان دہ ہے

<div class="paragraphs"><p>ایچ ون بی ویزا / علامتی تصویر</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

واشنگٹن: امریکہ کے سب سے بڑے تجارتی ادارے ’یو ایس چیمبر آف کامرس‘ نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے خلاف عدالت میں مقدمہ دائر کیا ہے۔ یہ مقدمہ ایچ-1بی ویزا درخواستوں کی فیس سے متعلق ہے، جسے حکومت نے ایک لاکھ ڈالر مقرر کیا ہے۔ چیمبر نے اس فیس کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے امریکی کمپنیوں کو بھاری نقصان پہنچے گا اور عالمی معیار کے ماہرین کو بھرتی کرنا ناممکن ہو جائے گا۔

واشنگٹن کی ایک ضلع عدالت میں دائر کردہ درخواست میں کہا گیا ہے کہ اگر یہ فیس نافذ کی گئی، تو امریکی کمپنیوں کو یا تو اپنے ملازمتی اخراجات بڑھانے پڑیں گے یا انہیں اپنی ٹیم میں ماہر افراد کی تعداد کم کرنا پڑے گی، جبکہ گھریلو مارکیٹ میں مناسب متبادل دستیاب نہیں ہیں۔

چیمبر نے صدر ٹرمپ کے 19 ستمبر کے اس حکم کو غیر قانونی اور امریکہ کے اقتصادی حریفوں کے لیے فائدہ مند قرار دیا۔ درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ اعلان محض گمراہ کن پالیسی نہیں، بلکہ قانونی حدود کی خلاف ورزی ہے۔ صدر کے پاس غیر ملکی شہریوں کے امریکہ میں داخلے پر اختیار ہے لیکن یہ اختیار قانون کی حدود کے تحت ہے اور کانگریس کے منظور شدہ قوانین کی صریح خلاف ورزی نہیں کر سکتا۔


یو ایس چیمبر آف کامرس کے ایگزیکٹو نائب صدر نیل بریڈلی نے کہا کہ اتنی زیادہ فیس امریکی کمپنیوں کے لیے عالمی معیار کے ٹیلنٹ کو بھرتی کرنا تقریباً ناممکن بنا دے گی، جبکہ موجودہ وقت میں امریکی معیشت کو اضافی ماہر کارکنوں کی شدید ضرورت ہے۔

چیمبر کے تقریباً 3 لاکھ براہِ راست ممبران ہیں اور یہ غیر مستقیم طور پر امریکہ کی 30 لاکھ سے زائد کمپنیوں اور پیشہ ورانہ اداروں کے مفادات کی نمائندگی کرتا ہے۔

یہ مقدمہ ٹرمپ انتظامیہ کے نئے ایچ-1بی قوانین کے خلاف دائر دوسری بڑی قانونی چیلنج ہے۔ اس سے قبل 3 اکتوبر کو متعدد یونینز، تعلیمی ماہرین اور مذہبی اداروں نے بھی اسی پالیسی کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا۔ ان کا موقف تھا کہ صدر ٹرمپ کا یہ حکم غلطیوں سے بھرپور ہے اور ایچ-1بی پروگرام کے امریکی معیشت کے لیے فوائد کو نظرانداز کرتا ہے۔

صدر ٹرمپ نے ستمبر میں اس حکم پر دستخط کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس کا مقصد امریکی شہریوں کو زیادہ روزگار فراہم کرنا ہے۔ وزیر تجارت ہاورڈ لٹ نک نے بھی اس پالیسی کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ یہ کمپنیوں کو غیر ملکی ملازمین رکھنے سے روک دے گی اور امریکیوں کے لیے ملازمتیں بڑھائے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔