فلسطین کی مستقل رکنیت کی درخواست پر سلامتی کونسل غورکرے گا

اقوام متحدہ کی رکنیت کے لیے کسی ملک کو قبول کرنے کے عمل کے لیے پہلے سلامتی کونسل کی جانب سے جنرل اسمبلی کو سفارش کی ضرورت ہوتی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

یو این آئی

اقوام متحدہ میں مالٹا کے مستقل مشن نے اپریل کے مہینے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے سربراہ کی حیثیت سے اعلان کیا کہ سلامتی کونسل پیر 8 اپریل کو ایک بند اجلاس منعقد کرے گی۔ اس اجلاس کا موضوع فلسطین کی جانب سے اقوام متحدہ کی مستقل رکنیت کی درخواست پر غور کرنا ہوگا۔

العربیہ کے مطابق مالٹا مشن نے ہفتے کو ایک بیان میں کہا کہ پیر 8 اپریل صبح 10 بجے اقوام متحدہ کے مستقل رکن کے طور پر قبول کرنے کی فلسطین کی درخواست پر مشاورت کی جائے گی۔ مالٹا کے مستقل مشن کے بیان میں کہا گیا کہ نئے ارکان کو اقوام متحدہ میں داخل کرنے کے لیے درخواست کو سلامتی کونسل کی کمیٹی میں بھیجنے کے لیے ضروری اقدامات پر بند اجلاس میں بحث کی جائے گی۔


یاد رہے فلسطینی اتھارٹی نے 2011 میں اقوام متحدہ میں مکمل رکن کے طور پر شامل ہونے کی کوشش کی تھی لیکن بعد میں اس نے عارضی طور پر اپنے مستقل مبصر کی حیثیت کو عارضی مدت کے لیے برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔

مستقل مبصر کا درجہ رکھنے والے ممالک بھی زیادہ تر اجلاسوں میں شرکت کر سکتے ہیں اور تقریباً تمام متعلقہ دستاویزات حاصل کر سکتے ہیں لیکن انہیں ووٹ دینے کا حق حاصل نہیں ہوتا۔ فلسطین کے علاوہ (ویٹیکن سٹی) بھی اقوام متحدہ میں مستقل مبصر کی حیثیت سے شامل ہے۔ اقوام متحدہ کی رکنیت کے لیے کسی ملک کو قبول کرنے کے عمل کے لیے پہلے سلامتی کونسل کی جانب سے جنرل اسمبلی کو سفارش کی ضرورت ہوتی ہے۔


سفارش کو پورا کرنے کے لیے سلامتی کونسل کے 15 میں سے 9 ارکان کو اس درخواست کے حق میں ووٹ دینا چاہیے۔ تاہم شرط یہ بھی ہے کہ کونسل کے پانچ مستقل ارکان میں سے کسی نے اس کےخلاف ووٹ نہ دیا ہو۔ سلامتی کونسل کے مستقل ارکان میں امریکہ، برطانیہ، روس، چین اور فرانس شامل ہیں۔ سلامتی کونسل کی جانب سے سفارش ہو جانے کی صورت میں درخواست کو جنرل اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔ جنرل اسمبلی میں منظوری کے لیے رکن ملکوں کی دو تہائی ووٹوں کی حمایت ضروری ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔