پہلگام حملہ: ہند و پاک کشیدگی کے درمیان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے خفیہ اجلاس کا انعقاد

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ہندوستان اور پاکستان کی کشیدگی پر خفیہ میٹنگ کی۔ سیکریٹری جنرل نے فوجی تصادم سے خبردار کیا۔ پاکستان نے ہندوستان پر الزام رد کیا، بات چیت کی پیشکش کی

<div class="paragraphs"><p>سلامتی کونسل (فائل)، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

سلامتی کونسل (فائل)، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پر پیر کو ایک خفیہ میٹنگ کی، جسے کونسل کے صدر ایوینجیلس سیکیرس نے مفید قرار دیا۔ میٹنگ کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے سیکیرس نے کہا کہ ایسی صورتحال میں سلامتی کونسل ہمیشہ کشیدگی کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتی ہے، اور یہی اس کا فریضہ ہے۔

یہ میٹنگ پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار احمد کی درخواست پر بلائی گئی، جنہوں نے سلامتی کونسل کے اصولوں کے مطابق غیررکن ممالک کی عدم شمولیت کے پیش نظر خفیہ اجلاس کا مطالبہ کیا تھا۔ ہندوستان، جو سلامتی کونسل کا رکن نہیں ہے، اس اجلاس میں شریک نہیں ہو سکا جبکہ پاکستان اس وقت منتخب رکن کی حیثیت رکھتا ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گٹیرس نے میٹنگ سے قبل کہا کہ "یہ وقت بہت نازک ہے اور کسی بھی قسم کے فوجی تصادم سے بچنا ضروری ہے، کیونکہ ایسی صورتحال بآسانی قابو سے باہر ہو سکتی ہے۔"


انہوں نے گذشتہ ماہ پہلگام میں ہونے والے دہشت گرد حملے میں 26 افراد کی ہلاکت کی سخت الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ "میں جانتا ہوں کہ اس المیے کے بعد عوامی جذبات بہت شدید ہیں لیکن یہ وقت تدبر اور تحمل کا ہے۔"

خفیہ اجلاس میں اقوام متحدہ کے اسسٹنٹ سیکریٹری جنرل محمد خالد خیری نے بریفنگ دی۔ باہر آتے ہوئے انہوں نے صرف اتنا کہا کہ "سبھی فریق کشیدگی کم کرنا چاہتے ہیں، لیکن صورتحال اب بھی غیر مستحکم ہے۔" روس کی نائب مستقل مندوب انا ایویستگنیوا نے امید ظاہر کی کہ خطے میں کشیدگی کم ہوگی۔

میٹنگ کے بعد پاکستانی مندوب عاصم افتخار احمد نے میڈیا سے گفتگو میں ہندوستان کے اس الزام کو سختی سے مسترد کیا کہ پہلگام حملے میں پاکستان ملوث ہے۔ انہوں نے کہا کہ "کشمیر ایک متنازعہ علاقہ ہے، جہاں بڑے پیمانے پر ناراضگی پائی جاتی ہے اور یہی اصل مسئلہ ہے، نہ کہ دہشت گردی۔"

انہوں نے ہندوستان کے ساتھ تعاون کی پیشکش کرتے ہوئے کہا، "ہم اپنی خودمختاری کے تحفظ کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں لیکن ساتھ ہی ہم اپنے تمام ہمسایہ ممالک، بشمول ہندوستان، کے ساتھ پُرامن اور تعمیری تعلقات کے لیے پرعزم ہیں۔"

انہوں نے کہا کہ "ہم نے آج سلامتی کونسل کے ارکان سے بھی یہی سنا کہ موجودہ صورتحال میں بات چیت، کشیدگی میں کمی اور تنازعات کے پرامن حل کی کوشش سب سے زیادہ اہم ہے۔"

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔