ہندوستان سے ناخوشگوار تعلقات! مالدیپ حکومت کے خلاف لائی جا سکتی ہے عدم اعتماد کی تحریک

چین کے ساتھ تعلقات میں بہتری لانے اور ہندوستان کے ساتھ تعلقات خراب کرنے کی کوشش کرنے والی مالدیپ کی حکومت کو جھٹکا لگ سکتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق اس کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کی تیاری کی جا رہی ہے

<div class="paragraphs"><p>تصویر سوشل میڈیا</p></div>

تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: ہندوستان کے ساتھ ناخوشگوار تعلقات مالدیپ کی محمد معیز حکومت کو بھاری پڑ سکتے ہیں۔ نیوز پورٹل ’آج تک‘ کی رپورٹ کے مطابق، مالدیپ کی اپوزیشن پہلے ہی وہاں کی حکومت پر بھارت کے ساتھ تعلقات میں خرابی کا الزام لگا رہی ہے اور اب صدر معیز کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کی تیاریاں جاری ہیں۔

رپورٹ کے مطابق، مالدیپ کے صدر محمد معیز کو ہٹانے کا اقدام پارلیمانی اقلیتی رہنما علی عظیم نے اٹھایا ہے۔ انہوں نے مالدیپ کے لیڈروں سے درخواست کی ہے کہ وہ معیز کو کرسی سے ہٹانے میں مدد کریں۔ علی عظیم نے کہا ہے کہ ہماری مالدیوین ڈیموکریٹک پارٹی (ایم ڈی پی) مالدیپ کی خارجہ پالیسی میں استحکام برقرار رکھنے کے لیے پرعزم ہے۔ ہم کسی پڑوسی ملک کو اپنی خارجہ پالیسی سے الگ نہیں ہونے دیں گے۔ انہوں نے اپنی پارٹی کے سرکردہ رہنماؤں سے پوچھا ہے کہ کیا وہ صدر معیز کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کے لیے تیار ہیں؟


خیال رہے کہ بڑی تعداد میں ہندوستانی سیاحوں کی بکنگ کی منسوخی اور ٹریول کمپنیوں کے احتجاج کے بعد اب مالدیپ کی ٹورازم ایسوسی ایشن نے بھی اپنے وزراء کے بیانات پر تنقید کی ہے۔ مالدیپ ایسوسی ایشن آف ٹورازم انڈسٹری (ایم اے ٹی آئی) نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ وہ ہندوستانی وزیر اعظم اور ہندوستانی عوام کے خلاف اپنے وزراء کے ریمارکس کی مذمت کرتی ہے۔

مالدیپ ٹورازم ایسوسی ایشن نے مزید کہا، ’’ہندوستان ہمارا قریبی پڑوسی اور اتحادی ہے۔ تاریخ میں جب بھی ہمارا ملک بحرانوں میں گھرا ہے سب سے پہلا ردعمل ہندوستان کی طرف سے آیا ہے۔ حکومت کے ساتھ ہم ہندوستان کے لوگوں کے بھی شکر گزار ہیں کہ انہوں نے ہمارے ساتھ اتنے قریبی تعلقات استوار کیے ہیں۔ ہندوستان مالدیپ کے سیاحت کے شعبے میں بھی اہم کردار ادا کرتا رہا ہے۔ اس سے ہمارے سیاحت کے شعبے کو کورونا کے بعد بحالی میں کافی مدد ملی ہے۔ مالدیپ کے لیے ہندوستان سرفہرست بازاروں میں سے ایک ہے۔‘‘


وزیر اعظم مودی پر بیان کے بعد مالدیپ کے سابق نائب صدر احمد ادیب کا بیان بھی سامنے آیا ہے۔ انہوں نے مالدیپ کی حکومت سے کہا ہے کہ وہ ہندوستان سے معافی مانگے۔ ادیب نے کہا ہے کہ صدر معیز کو اس سفارتی بحران کو حل کرنے کے لیے پی ایم مودی کے پاس جانا چاہیے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہندوستانی رہنماؤں کے خلاف توہین آمیز ریمارکس قابل قبول نہیں۔

دراصل یہ سارا معاملہ وزیر اعظم نریندر مودی کے لکشدیپ کے دورے کے بعد شروع ہوا تھا۔ لکشدیپ کا دورہ کرنے کے بعد وزیر اعظم مودی نے اپنی تصویریں سوشل میڈیا پر شیئر کیں۔ اس کے ساتھ انہوں نے ہندوستانیوں سے اپیل کی تھی کہ وہ اس جزیرے کا دورہ کرنے کا ارادہ کریں۔ اس کے بعد مالدیپ کی نائب وزیر برائے یوتھ ایمپاورمنٹ مریم شیونا نے پی ایم مودی کی پوسٹ پر قابل اعتراض تبصرہ کیا۔ تاہم پر تنقید کے بعد انہوں نے اسے ڈیلیٹ بھی کر دیا۔ تاہم بعد میں مریم شیونا کے ساتھ تین وزراء کو مالدیپ کی حکومت نے معطل کر دیا تھا۔ خیال رہے کہ محمد معیز اس وقت مالدیپ میں مخلوط حکومت چلا رہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔