’ویژن 2030‘ کے تحت سعودی حکومت نے غیر ملکی شہریوں اور کمپنیوں کو اپنے ملک میں جائیداد خریدنے کی دی اجازت

دونوں مقدس شہروں مکہ اور مدینہ میں جائیداد خریدنے پر پہلے کی طرح اب بھی پابندی جاری رہیں گی۔ حکومت کا کہنا ہے کہ ان پابندیوں کا مقصد مذہبی اور ثقافتی تقدس کو برقرار رکھنا ہے۔

شہزادہ محمد بن سلمان، تصویر آئی اے این ایس
شہزادہ محمد بن سلمان، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

اگر آپ بیرون ملک میں رئیل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں تو اب سعودی عرب بھی اس فہرست میں شامل ہو گیا ہے۔ سعودی حکومت نے غیر ملکی شہریوں اور کمپنیوں کو ملک میں جائیداد خریدنے کی اجازت دے دی ہے۔ یہ تبدیلی ’ویژن 2030‘ کے تحت کی گئی ہے، جس کا مقصد ملک کی معیشت کو تیل پر انحصار سے آزاد کرنا ہے۔ 25 جولائی 2025 کو سعودی حکومت کے گزٹ میں شائع ہونے والے اس قانون کے مطابق، غیر ملکی شہری اب ملک کے کئی علاقوں میں جائیداد خرید سکتے ہیں۔ اس قانون کے نفاذ سے قبل 180 دنوں کی تیاری مدت رکھی گئی ہے، یعنی کہ یہ قانون مؤثر طریقے سے جنوری 2026 سے نافذ العمل ہوگا۔

آئیے ذیل میں جانتے ہیں کن لوگوں کو جائیداد خریدنے کی چھوٹ ملے گی:

  1. غیر ملکی شہری جو قانونی طور سے سعودی میں رہ رہے ہیں، وہ مکہ اور مدینہ کو چھوڑ کر ملک کے کسی بھی حصے میں ایک رہائشی جائیداد خرید سکتے ہیں۔ یہ جائیداد صرف ذاتی استعمال کے لیے ہونی چاہیے۔

  2. غیر ملکی کمپنیاں جو سعودی میں تجارت کر رہی ہیں، وہ ملازمین یا دفتری کاموں کے لیے کہیں بھی جائیداد خرید سکتی ہیں۔

  3. سفارت خانوں اور بین الاقوامی تنظیموں کو اگر حکومت سے منظوری ملتی ہے تو وہ بھی اپنے دفتری کاموں کے لیے جائیداد خرید سکتی ہیں۔


واضح رہے کہ دونوں مقدس شہروں مکہ اور مدینہ میں جائیداد خریدنے پر پہلے کی طرح اب بھی پابندی جاری رہیں گی۔ غیر مسلموں کو یہاں جائیداد خریدنے کی اجازت نہیں ہوگی، ساتھ ہی مسلمانوں کو بھی صرف مخصوص حالات میں مالکانہ حق مل سکے گا۔ حکومت کا کہنا ہے کہ ان پابندیوں کا مقصد مذہبی اور ثقافتی تقدس کو برقرار رکھنا ہے۔ اگر جائیداد کے مالکانہ حق کے علاوہ کی بات کی جائے تو استفادہ کے حقوق کے ذریعہ جائیداد کا استعمال کیا جا سکتا ہے اور اس سے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے، لیکن مالکانہ حقوق نہیں دیے جائیں گے۔ ساتھ ہی لیز کے معاہدہ کے ذریعہ کم یا طویل مدت کے کرایے پر جائیداد لینے کی اجازت مل سکتی ہے۔

جائیداد خریدنے والے ہر ایک غیر ملکی کو نیشنل رئیل اسٹیٹ رجسٹری میں رجسٹر کرانا لازمی ہوگا۔ ٹرانسفر پر زیادہ سے زیادہ 5 فیصد فیس وصول کی جائے گی۔ اگر کوئی غلط دستاویزات پیش کرتا ہے یا قانون کی خلاف ورزی کرتا ہے تو 1 کروڑ سعدوی ریال (قریب 22 کروڑ روپے) تک کا جرمانہ عائد کیا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ جائیداد ضبط بھی کی جا سکتی ہے۔ واضح ہو کہ جو غیر ملکی پہلے سے سعودی میں جائیداد کے مالک ہیں، ان کے حقوق اس قانون سے متاثر نہیں ہوں گے۔ خلیجی ممالک (جی سی سی) کے شہریوں کو اب مکہ اور مدینہ میں بھی جائیداد خریدنے کی اجازت مل گئی ہے جو پہلے نہیں تھی۔


سعودی حکومت آئندہ 6 ماہ میں تفصیلی گائیڈ لائنز اور طریقۂ کار جاری کرے گی۔ اس میں بتایا جائے گا کہ غیر ملکی شہری کس علاقے میں جائیداد خرید سکتے ہیں، کن دستاویزات کی ضرورت ہوگی اور طریقۂ کار کیا ہوگا۔ سرمایہ کاروں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ ان گائیڈ لائنز پر نظر رکھیں تاکہ وہ اس موقع سے بھرپور فائدہ اٹھا سکیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔