ایران پر اقوام متحدہ کی پابندیاں جلد ہوں گی نافذ: پومپیو

مائک پومپیو نے کہا کہ امریکہ اقوام متحدہ کی پابندیوں کا خیرمقدم کرتا ہے جو ایران پر نافذ ہونے والی ہیں۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 2231 کے تحت ایران پر پھر سے پابندیاں عائد کی جا رہی ہیں۔

مائک پومپیو، تصویر یو این آئی
مائک پومپیو، تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

واشنگٹن: امریکہ نے کہا ہے کہ ایران پر 2015 سے پہلے کی طرح اقوام متحدہ کی پابندیاں نافذ ہونے والی ہیں اور اس کے ساتھ ہی وہ دوسری پابندیاں عائد کرنے کا بھی منصوبہ بنا رہا ہے۔ امریکہ نے ایران پر عائد ان پابندیوں کی خلاف ورزی کرنے والے ممالک کے خلاف کارروائی کرنے کی وارننگ بھی دی ہے۔

امریکی وزیر خارجہ مائک پومپیو نے ایک بیان جاری کرکے کہا کہ "امریکہ اقوام متحدہ کی پابندیوں کا خیرمقدم کرتا ہے جو ایران پر پہلے کی طرح نافذ ہونے والی ہیں۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 2231 کے تحت ایران پر پھر سے پابندیاں عائد کی جا رہی ہیں"۔ بیان کے مطابق امریکہ کو توقع ہے کہ اقوام متحدہ کے تمام رکن ممالک ان پابندیوں پر عمل کریں گے اور ایسا نہیں کرنے والے ملک کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔


پومپیو نے کہا کہ "ایران کی جوہری فروغ کی سرگرمیوں، بیلسٹک میزائل پروگرام اور نیوکلیائی اسلحہ کی ٹیکنالوجی کی منتقلی سمیت دیگر ہتھیاروں سے متعلق سرگرمیوں پر بھی پابندی عائد ہے۔ اگر اقوام متحدہ کے رکن ممالک ان پابندیوں کی تعمیل کرنے میں ناکام رہے، تو امریکہ اپنی صلاحیت کا استعمال کرے گا اور ان کے خلاف کارروائی کرے گا"۔ پومپیو نے کہا کہ ایک جامع معاہدہ ہونے تک امریکہ ایران پر زیادہ سے زیادہ دباؤ جاری رکھے گا۔امریکی وزیر خارجہ نے کہا، "آئندہ چند روز میں ایران پر لاگو اقوام متحدہ کی پابندیوں کو مزید مضبوطی سے نافذ کرنے کے لئے کئی دیگر پابندیوں کا بھی اعلان کرے گا اور جو لوگ اسے قبول نہیں کرتے ان کا احتساب بھی طے کریں گے۔"

اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل نمائندے ماجد تخت راونچی نے امید ظاہر کی ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل ایران پر پابندیاں عائد کرنے کی امریکہ کی کوششوں کو نظرانداز کرے گی۔ راوونچی نے اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گٹیرس کو خط لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ امریکہ نے 2018 میں ایران جوہری معاہدے سے دستبرداری اختیار کرلی ہے، لہذا وہ اقوام متحدہ کی پابندیوں کو نافذ کرنے کے لئے قانونی طور پر کوشش نہیں کرسکتا۔ سلامتی کونسل کے بیشتر ممبر ممالک، جن میں روس، چین، برطانیہ، فرانس اور جرمنی شامل ہیں، نے امریکی اقدام کی مخالفت کی ہے۔ ان تینوں ممالک نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو خط لکھ کر ایران کی پابندیوں سے نجات طلب کی ہے۔


اہم بات یہ ہے کہ ایران اور جوہری پروگرام کو محدود کرنے کے لئے ایران اور چھ عالمی طاقتوں، امریکہ، برطانیہ، چین، روس، فرانس اور جرمنی کے مابین 2015 میں ویانا میں ایک تاریخی جوہری معاہدہ طے پایا تھا۔ مئی 2018 میں ڈونالڈ ٹرمپ نے امریکہ کو معاہدے سے باہر نکالا۔ اس کے بعد سے دونوں ممالک کے مابین تناؤ میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔