روس کے ساتھ 30 دنوں کی جنگ بندی کے لیے یوکرین راضی، امریکہ کا فوجی امداد پھر سے بحال کرنے کا اعلان
جدہ میں امریکی اور یوکرینی افسروں کے درمیان 9 گھنٹے سے زیادہ وقت تک میٹنگ چلی۔ یوکرین نے کہا، "یہ جنگ بندی تبھی موثر ثابت ہوگی جب روس بھی ان شرائط پر عمل کرنے کے لیے متفق ہوگا۔"

فائل تصویر آئی اے این ایس
یوکرین نے منگل کو امریکہ کے ذریعہ مجوزہ 30 دنوں کی فوری جنگ بندی کو قبول کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ اس کے علاوہ روس کے ساتھ امن قائم کرنے کے لیے فوری بات چیت شروع کرنے پر بھی اتفاق ظاہر کیا ہے۔ یہ فیصلہ سعودی عرب کے جدہ میں امریکی اور یوکرینی افسروں کے درمیان 9 گھنٹے سے زیادہ وقت تک چلی بات چیت کے بعد کیا گیا۔ اس معاہدہ کے تحت امریکہ نے یوکرین کو فوجی امداد اور خفیہ جانکاری ساجھا کرنے پر لگی روک کو فوراً ہٹانے کا اعلان کیا ہے۔
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے دفتر کے اہم افسر آندرے یرمیک نے کہا، "یوکرین امن کے لیے تیار ہے۔ ہم اس تجویز کا استقبال کرتے ہیں اور اسے مثبت مانتے ہیں۔" انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ جنگ بندی تبھی موثر ثابت ہوگی جب روس بھی ان شرائط پر عمل کرنے کے لیے متفق ہوگا۔
زیلنسکی نے اپنے روزانہ کے خطاب میں کہا، "امریکہ کو اب روس کو اس کے لیے راضی کرنا ہوگا۔ ہمیں امید ہے کہ یہ غیر جانبدارانہ اور مستقل امن کی سمت میں پہلا قدم ہوگا۔"
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو اس بات چیت کی قیادت کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا، "اب گیند روس کے پالے میں ہے۔ ہم اس تجویز کو روس تک پہنچائیں گے اور امید کرتے ہیں کہ وہ امن کے لیے 'ہاں' کہٰیں گے۔" روبیو نے آگے کہا کہ اگر روس اس تجویز کو قبول کرتا ہے تو اگلے مرحلے میں دونوں ملکوں کے درمیان مستقل امن کے لیے تفصیلی بات چیت شروع ہوگی۔
مشترکہ بیان کے مطابق یہ 30 دن کی جنگ بندی 'باہمی اتفاق سے بڑھائی جا سکتی ہے' اور یہ روس کی منظوری اور ایک ساتھ نافذ کرنے پر منحصر ہے۔ یوکرین نے واضح کیا ہے کہ یہ فضائی، سمندر اور زمینی حملوں سمیت سبھی طرح کی فوجی سرگرمیوں پر روک لگانے کے لیے تیار ہے، بشرطیکہ روس بھی ایسا ہی کرے۔
اس کے ساتھ ہی امریکہ اور یوکرین نے یوکرین کے اہم معدنی وسائل کے فروغ کے لیے ایک وسیع سمجھوتے کو جلد سے جلد پورا کرنے پر بھی اتفاق طاہر کیا ہے، جسے ٹرمپ انتظامیہ یوکرین کی طویل مدتی خوشحالی اور تحفظ کے لیے اہم مانتی ہے۔ یہ معدنی سمجھوتہ پہلے بھی بحث میں تھا لیکن حال ہی میں امریکی صدر ٹرمپ اور زیلنسکی کے درمیان کشیدگی کی وجہ سے اسے روک دیا گیا تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔