ترکی کا شام پر حملہ: کُرد کنٹرول والے شامی علاقہ میں فوجی کارروائی کا آغاز

ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن نے اعلان کیا ہے کہ ترک افواج نے شامی قومی فوج کے ساتھ مشترکہ طور پر کرد کے زیر کنٹرول شام کے شمال مشرقی علاقہ میں فوجی کارروائی کا آغاز کر دیا ہے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

ترک افواج کی جانب سے کردوں کی سرکردگی میں قائم ان مسلح گروپوں کے اتحاد کے خلاف کارروائی شروع کر دی گئی ہے جن پر مغربی طاقتیں داعش کو ختم کرنے کے لیے انحصار کر رہی تھیں۔ ترک صدر نے اس کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ترک افواج نے کرد کے زیر کنٹرول شام کے شمال مشرقی علاقہ میں فوجی کارروائی کا آغاز کر دیا ہے۔

ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن نے ٹوئٹر پر لکھا، ’’ترک مسلح افواج نے شامی قومی فوج کے ساتھ مشترکہ طور پر ’پی کے کے/وائی پی جی‘ (وحدات حمایۃ الشعب) اور ’داعش کے دہشت گردوں‘ کے خلاف شمالی شام میں ’آپریشن پیس اسپرنگ‘ کا آغاز کر دیا ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، ’’ہمارا مقصد اپنی جنوبی سرحد کو دہشت گردوں کی پناہ گاہ بننے سے روکنا اور خطہ میں امن کا قیام کرنا ہے۔

ایک عینی شاہد نے خبر رساں ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ ترکی کی سرحد کے نزدیک واقع شام کے قصبے تل أبيض میں دھماکوں کی آوازیں سنائی دے رہی ہیں اور دھواں اٹھ رہا ہے۔ دریں اثنا، ترک افواج کی کارروائی سے خوفزدہ لوگ قصبہ کو خالی کر چکے ہیں۔


واضح رہے کہ ترک افواج کی جانب سے یہ اقدام امریکہ کے ترکی کی سرحد سے متصل شام کے شمال مشرقی علاقوں سے اپنی فوج نکالنے کے فیصلے کے بعد لیا گیا ہے۔ کرد یونٹ (وائی پی جی) کی جانب سے امریکہ اقدام کو پیٹھ میں چھرا گھونپنے کے مترادف قرار دیا گیا تھا۔ ترکی کی طرف سے وائی پی جی کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا جاتا ہے۔

اقوام متحدہ، یوروپی یونین اور دیگر عالمی طاقتوں نے ترکی کے اس منصوبے پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور انتباہ دیا ہے کہ کوئی بھی فوجی کارروائی آٹھ سالوں کی کشمکش میں مبتلا شامیوں کے مصائب کو بڑھا سکتی ہے۔

قبل ازیں، ترکی میں صدارتی دفتر کے ڈائریکٹر کمیونی کیشن فخر الدین التون کا کہنا ہے کہ ترکی کی فوج ’کچھ دیر بعد‘ شامی جیشِ حُر کے ساتھ شام کی سرحد عبور کرنے والی ہے تا کہ علاقے میں فوجی آپریشن کا آغاز کیا جا سکے۔


بدھ کو علی الصبح اپنی ٹویٹ میں التون نے کہا کہ ’’وہاں موجود کرد جنگجوؤں کو اپنی وفاداریاں تبدیل کرنا ہوں گی بصورت دیگر ترکی اس بات پر مجبور ہو جائے گا کہ ان لوگوں کو داعش تنظیم کے جنگجوؤں کے خلاف انقرہ کی کوششوں میں تعطل پیدا کرنے سے روکے۔‘‘ دوسری جانب سیرین ڈیموکریٹک فورسز (ایس ڈی ایف) نے عالمی برادری سے مداخلت کا مطالبہ کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ ترکی کی فوج کے شامی اراضی میں داخل ہونے کی صورت میں انسانی المیہ جنم لے گا۔

اس سے قبل ترکی نے اعلان کیا تھا کہ وہ جلد ہی شمالی شام میں ایک فوجی آپریشن شروع کرے گا۔ اس دوران امریکی فورسز نے شام میں ترکی کی سرحد کے نزدیک بعض چیک پوائنٹس کو خالی کر دیا جب کہ ایس ڈی ایف نے امریکی اقدام کی مذمت کی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 09 Oct 2019, 8:03 PM