ترکی کا روسی 'ایس 400' فضائی دفاعی نظام کے میزائل کا تجربہ، امریکہ کو تشویش

وائٹ ہاوس سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ترکی کی اعلیٰ قیادت کا میزائل سسٹم کو آپریشنل نہ کرنے کا وعدہ کیا تھا، خلاف ورزی پر سنگین نتائج برآمد ہو سکتے ہیں

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

انقرہ: ترکی نے روس سے حاصل کردہ 'ایس 400' فضائی دفاعی نظام کے تحت ایک دیسی ساختہ میزائل کا تجربہ کیا ہے۔ جمعہ کے روز ترک وزارت دفاع نے بحر اسود کی فضا میں ایک میزائل داغا۔ میزائل داغے جانے کے بعد اس کے نتیجے میں اٹھنے والا دھواں عمودی ہالت میں بھی دیکھا گیا۔

میزائل تجربے کی ویڈیو ساحلی شہر سینوب میں بنائی گئی۔ حالیہ ایام میں ترکی نے ساحلی علاقے میں جہاز رانی اور فضائی آمد ورفت کے حوالے سے ایک الرٹ جاری کیا تھا۔ میزائل روس کے 'ایس 400' دفاعی نظام کے تجربے کا حصہ ہونے کی وجہ سے امریکہ نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔

وائٹ ہاوس سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ترکی کی اعلیٰ قیادت کا میزائل سسٹم کو آپریشنل نہ کرنے کا وعدہ کیا تھا، خلاف ورزی پر سنگین نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔


ترکی کا روسی 'ایس 400' فضائی دفاعی نظام کے میزائل کا تجربہ، امریکہ کو تشویش

واضح رہے کہ مشرقی بحیرہ روم میں قدرتی وسائل کی تلاش کی وجہ سے پڑوسی اور یورپی ممالک کے ساتھ تنازعات اور آرمینیا-آذربائیجان کے درمیان جاری لڑائی میں جنگجو بھیجنے پر ترکی کو امریکہ سمیت کئی ممالک سے سخت تنقید کا سامنا ہے۔ فضائی دفائی نظام کے میزائل کے تجربہ سے تنقید میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔

روس سے حاصل کردہ 'ایس 400' دفاعی نظام پر ترکی اور امریکہ کے درمیان سخت کشیدگی رہی ہے۔ امریکہ کا کہنا ہے کہ نیٹو کے کسی رکن ملک کا روس سے جدید ترین اسلحہ خرید کرنا نیٹو کے رکن ممالک کے لیے خطرہ ہے۔ اس کے علاوہ ترکی اور امریکہ نے مشترکہ طور پر 'ایف 35' جنگی طیارے تیار کرنے کے ایک پروجیکٹ پرکام شروع کیا تھا مگر روس سے 'ایس 400' دفاعی نظام خریدنے پر امریکہ نے ترکی کے ساتھ یہ ڈیل منسوخ کر دی تھی۔


گذشتہ برس امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ترک ہم منصب رجب طیب ایردوآن سے بات کرتے ہوئے ان پر واضح کیا تھا کہ انقرہ کا ایس 400 دفاعی نظام خریدنا ایک بڑا مسئلہ ہے جو حقیقی معنوں میں ترکی پر امریکی پابندیوں کے نفاذ کا بناعث بنا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔