’اسلاموفوبیا‘ کو مٹائیں گے ترکی، ملیشیا اور پاکستان، ’اِسلامی ٹی وی‘ شروع کرنے کا فیصلہ

عمران خان نے ٹوئٹ کر کے کہا کہ تینوں ممالک مشترکہ طور پر اسلاموفوبیا کی طرف سے پیدا ہونے والے چیلنجوں کا سامنا کرنے اور عظیم مذہب اسلام کے لئے وقف ایک انگریزی زبان میں چینل شروع کریں گے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

اقوام متحدہ: پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے جمعرات کو کہا کہ پاکستان، ترکی اور ملیشیا نے اسلاموفوبیا سمیت مختلف علاقوں کے چیلنجوں کا سامنا کرنے کے لئے انگریزی زبان میں چینل شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ عمران خان نے ٹوئٹ کر کے کہا کہ ’ترکی کے صدر اردوغان اور ملیشیا کے وزیر اعظم مهاترمحمد کے ساتھ میری آج ایک میٹنگ ہوئی، جس میں ہم نے فیصلہ کیا کہ تینوں ممالک مشترکہ طور پر اسلاموفوبیا کی طرف سے پیدا ہونے والے چیلنجوں کا سامنا کرنے اور عظیم مذہب- اسلام کے لئے وقف ایک انگریزی زبان چینل شروع کریں گے‘‘۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 74ویں اجلاس میں شرکت کے لیے امریکہ گئے پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے اس بات کا اعلان سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک ٹوئٹ میں کیا۔ اپنے ٹوئٹ میں پاکستانی وزیراعظم نے لکھا کہ صدر اردوغان، وزیراعظم مہاتیر محمد اور میں نے آج ملاقات کی اور فیصلہ کیا کہ ہم تینوں ممالک مل کر ایک ایسا انگریزی چینل شروع کریں گے، جو ’اسلاموفوبیا‘ سے جنم لینے والے چیلنجز کے مقابلے اور ہمارے عظیم مذہب 'اسلام' کے حقیقی تشخص کو اجاگر کرنے کے لیے مختص ہوگا۔


عمران خان نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے مزید لکھا کہ ایسی تمام غلط فہمیاں جو لوگوں کو مسلمانوں کے خلاف یکجا کرتی ہیں، ان کا ازالہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ توہین رسالت کے معاملہ کا سیاق و سباق درست کیا جائے گا، اپنے لوگوں کے ساتھ دنیا کی تاریخ اسلام سے آگہی، واقفیت کے لئے سیریز یا فلمیں تیار کی جائیں گی اور میڈیا میں مسلمانوں کے وقف حصے کا اہتمام کیا جائے گا۔ خیال رہے کہ پاکستان کے وزیراعظم اقوام متحدہ کے اجلاس میں شرکت کے لئے امریکہ میں موجود ہیں، جہاں انہوں نے مغربی ممالک کے سربراہان سمیت مسلم دنیا کے اہم رہنماؤں سے بھی ملاقاتیں کیں۔


اسی حوالہ سے ترکی اور پاکستان کے تعاون سے’نفرت انگیز گفتگو‘ کے خلاف ایک کانفرنس کا انعقاد بھی کیا گیا، جس میں وزیراعظم عمران خان اور ترک صدر رجب طیب اردوغان نے شرکت کی۔ تقریب سے اپنے خطاب میں عمران خان نے کہا تھا کہ ’’تاریخ گواہ ہے کہ پسماندہ طبقے کے پسے ہوئے لوگوں نے خود کش حملے کیے، نائن الیون سے قبل 75 فیصد خود کش حملے ہندو تامل ٹائیگرز نے کیے، دوسری جنگ عظیم میں جاپان نے امریکی جنگی جہازوں پر خود کش حملے کیے، وہ تمام خود کش حملہ مذہب کے لئے نہیں تھے کیونکہ دنیا کا کوئی بھی مذہب خود کش حملوں کی اجازت نہیں دیتا‘‘۔


’اسلاموفوبیا‘ کو مٹائیں گے ترکی، ملیشیا اور پاکستان، ’اِسلامی ٹی وی‘ شروع کرنے کا فیصلہ

پاکستان کے وزیر اعظم نے مزید کہا کہ ’’بدقسمتی سے مغربی ممالک کے رہنماؤں نے انتہا پسندی اور خود کش حملوں کو بھی اسلام سے جوڑ دیا، دنیا میں کم و بیش تمام دہشت گردی کی کڑیاں سیاست سے جڑتی ہیں، سیاست کی ناانصافیوں کے نتیجے میں پیدا ہونے والے حالات دہشت گردی کو تقویت بخشتے ہیں‘‘۔ اپنے خطاب میں پاکستان کے وزیر اعظم نے کہا ’’مغربی میڈیا ’اعتدال پسند، ’بنیاد پرست‘، ’شدت پسند اسلام‘ جیسی اصطلاحات سنتے ہیں جبکہ اسلام صرف ایک ہے جو محمد ﷺ کا ہے اور اس پر ہی یقین رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’اقوام متحدہ کا فورم بہت اہم ہے جہاں مسلمان اور مسلم ممالک کے قائدین کو اس امر کی ضرور وضاحت کرنی چاہیے کہ اسلام اور دہشت گردی دو مختلف چیزیں ہیں‘‘۔


پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے دہشت گردی اور خود کش حملوں کو مذہب سے جوڑنے کو بدقسمتی قرار دیتے ہوئے کہا کہ مغربی ممالک توہین رسالت اور دہشت گردی سے اچھی طرح آگاہ نہیں ہیں اور ہر چند سال بعد پیغمبراسلام ﷺ کے حوالہ سے کوئی گستاخی کی جاتی ہے۔ علاوہ ازیں ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے کہا کہ نفرت انگیز تقاریر انسانیت کے خلاف بدترین جرائم کی وجہ بنتی ہیں۔ انہوں نے کہا تھا کہ ’’دنیا میں جتنے بھی جرائم دیکھ رہے ہیں ان کے پیچھے نفرت انگیز تقاریر ہیں جس کا کوئی ٹھوس جواز نہیں‘‘۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 26 Sep 2019, 8:10 PM