ترکیہ کا زلزلہ: لڑکی کو 248 گھنٹے بعد ملبے سے زندہ نکال لیا گیا

پیر 6 فروری کو آنے والے زلزلے کے 248 گھنٹے بعد ترکیہ میں جنوب وسطی علاقے ’کھرمان مرعش‘ میں دل دہلا دینے والا ایک منظر دیکھنے میں آیا جب ایک منہدم عمارت سے 17 سالہ لڑکی کو زندہ نکال لیا گیا

<div class="paragraphs"><p>تصویر بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ</p></div>

تصویر بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ

user

قومی آوازبیورو

ترکیہ میں ناقابل یقین طور پر ایک لڑکی کو زندہ بچا لیا گیا۔ پیر 6 فروری کو آنے والے زلزلے کے 248 گھنٹے بعد ترکیہ میں جنوب وسطی علاقے ’کھرمان مرعش‘ میں دل دہلا دینے والا ایک منظر دیکھنے میں آیا جب ایک منہدم عمارت سے 17 سالہ لڑکی کو زندہ نکال لیا گیا۔

اس تباہ کن زلزلے میں ترکیہ اور شام میں 40 ہزار سے زائد اموات ہو چکی ہیں۔ زلزلے کے 10 دن بعد لڑکی کا زندہ نکالے جانے کو ماہرین نے غیر معمولی قرار دے دیا ہے۔ اس تناظر میں ترکی کی طبی امدادی ٹیموں کے ایک رکن نے وضاحت کی کہ ملبے تلے دبے افراد عام طور پر پانچ دن تک زندہ رہ سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پانچ دن سے آگے کی کوئی بھی چیز معجزہ اور غیر معمولی سمجھی جاتی ہے۔


جیسا کہ ترکیہ کے شہر مرسین کے ایک ہسپتال کے ایک انٹرنسٹ ڈینیز گیزر نے بتایا کہ زندہ رہنے میں سب سے بڑا مسئلہ سردی ہے۔ لیکن کچھ مریض بند علاقوں میں رہے اور اس وجہ سے وہ عمارتوں کے نیچے چھوٹی اور بند مقامات پر زندہ رہنے کے قابل ہوگئے۔ اس کے علاوہ ان میں سے بعض مقامات پر پانی بھی موجود تھا۔ ایک روز قبل بھی کھرمان مرعش میں زلزلے کے 9 روز بعد بھی زلزلہ کے مرکز کے قریب ملبے سے دو خواتین کو زندہ نکال لیا گیا تھا، ان خواتین میں سے ایک کی عمر 74 برس تھی۔ اس سے قبل اسی روز ایک 46 سالہ خاتون کو زلزلے کے مرکز کے قریب واقع شہر میں بچا لیا گیا تھا۔

یاد رہے زلزلہ سے ترکیہ میں اموات 36 ہزار سے متجاوز ہیں۔ اس تعداد کا اعلان جمعرات کو ایمرجنسی مینجمنٹ اتھارٹی نے کیا اور بتایا کہ ترکیہ میں زلزلہ سے اب تک 36 ہزار 187 افراد جاں بحق ہو گئے ہیں۔ ایک لاکھ 8 ہزار 68 افراد زلزلہ کے باعث زخمی ہوئے ہیں۔ خطے میں 4.3 ہزار سے زیادہ آفٹر شاکس ریکارڈ کئے گئے ہیں۔

(بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */