میڈیا کے سامنے ٹرمپ -زیلنسکی میں زبردست بحث، امریکی صدر نے لگائی ڈانٹ پھٹکار، یوکرینی صدر نے کیا معافی سے انکار
ٹرمپ نے زیلنسکی سے کہا، "آپ تیسری عالمی جنگ سے کھیل رہے ہیں". بحث کے بعد معدنی معاہدے پر دستخط کے پروگرام کو منسوخ کر دیا گیا ہے۔ یوکرینی صدر زیلنسکی بھی خفا ہو کر بغیر کھانا کھائے باہر آگئے۔

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے جمعہ کو اوول میں یوکرینی صدر کے ساتھ ایک میٹنگ کی۔ میٹنگ کے بعد ہوئے پریس کانفرنس میں اس وقت انوکھا نظارہ دیکھنے کو ملا جب میڈیا کے سامنے دونوں رہنماؤں میں تیکھی بحث شروع ہو گئی۔ اس دوران ٹرمپ نے یوکرینی صدر زیلنسکی کو جم کر ڈانٹ اور پھٹکار لگائی۔ حالانکہ زیلنسکی بھی پیچھے نہیں رہے اور انہوں نے بھی سخت رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کسی بھی طرح کی معافی مانگنے سے صاف انکار کر دیا۔ اس بحث کے بعد ڈونالڈ ٹرمپ کافی ناراض نظر آئے۔
اس تیکھی بحث کا فوری اثر اس وقت دیکھنے کو ملا جب ٹرمپ نے بغیر وقت گنوائے معدنی معاہدے پر دستخط کے پروگرام کو منسوخ کر دیا۔ اس سے پہلے ٹرمپ کہتے تھے کہ یہ معاہدہ یوکرین کو روس کے ساتھ جاری جنگ کو ختم کرنے میں مدد کرے گا۔ یہ معدنی معاہدہ کافی اہم تھا۔ امریکہ کو یوکرین کی نادر معدنیات تک پہنچ ملتی۔ اس کے بدلے میں یوکرین کو بھی بڑی رقم امریکہ ڈالر کے طور پر ملنے والی تھی جو کہ جنگ زدہ ملک کے ضروری ہے۔
فی الحال یہ صاف نہیں ہو سکا ہے کہ اس جھگڑے کا اس معاہدے پر کیا اثر پڑے گا۔ ٹرمپ نے اسے یوکرین کو بھیجے گئے 180 ارب ڈالر سے زیادہ امریکی امداد کے بدلے میں اہم مانا تھا۔ یہ بھی غیر یقینی ہے کہ ٹرمپ اب زیلنسکی سے کیا چاہتے ہیں تاکہ معاہدے کو پھر سے راستے پر لایا جا سکے۔
میٹنگ کے بعد ٹرمپ کے اعلیٰ صلاح کاروں نے زیلنسکی کو وہائٹ ہاؤس سے باہر جانے کو کہا۔ ٹرمپ نے زیلنسکی سے کہا، "آپ تیسری عالمی جنگ سے کھیل رہے ہیں۔ آپ جو کر رہے ہیں، وہ اس ملک کے لیے بہت ہی توہین آمیز ہے۔ اس ملک نے آپ کو اس طرح سے حمایت دی ہے جیسا کہ کئی لوگ کہتے ہیں کہ انہیں نہیں دینی چاہیے تھی۔"
میٹنگ کے آخری دس منٹ میں صدر ٹرمپ، نائب صدر جیڈی وینس اور زیلنسکی کے درمیان تیکھی بحث ہوئی۔ زیلنسکی نے روس کی ڈپلومیسی پر شبہہ ظاہر کیا اور کہا کہ روس نے عالمی منچ پر کئی بار اپنے وعدوں کی خلاف ورزی کی ہے۔ زیلنسکی کا اہم مقصد ٹرمپ سے یہ کہنا تھا کہ وہ یوکرین کو اکیلا چھوڑنے پر غور نہ کریں اور روس کے صدر ولادیمیر پوتن کے ساتھ زیادہ نزدیکی رشتے نہ رکھیں۔
میٹنگ کے دوران وینس نے زیلنسکی سے کہا، "پریسیڈنٹ زیلنسکی مجھے لگتا ہے کہ یہ توہین آمیز ہے کہ آپ اوول آفس میں امریکی میڈیا کے سامنے یہ سب حل کرنا چاہتے ہیں۔" زیلنسکی نے اس کی مخالفت کی۔ اس کے بعد ٹرمپ نے اونچی آواز میں کہا، "آپ لاکھوں لوگوں کی جان کے ساتھ کھیل رہے ہیں۔" ٹرمپ نے میٹنگ کے آخری حصے میں کہا، "میں بیچ میں ہوں۔ نہ تو یوکرین کے حق میں ہوں اور نہ ہی روس کے حق میں۔" انہوں نے زیلنسکی کی پوتن کے لیے نفرت کو امن میں رکاوٹ بتایا۔
میٹنگ کے بعد ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر لکھا کہ انہوں نے فیصلہ کیا ہے کہ زیلنسکی امن کے لیے تیار نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا، "زیلنسکی امریکہ کے اوول آفس میں عزت سے پیش نہیں آئے۔ وہ تب ہی بات چیت کے لیے واپس آسکتے ہیں جب وہ امن کے لیے تیار ہوں گے۔"
ٹرمپ اور زیلنسکی اور نمائندہ وفد کو دوپہر کی ضیافت میں شرکت کرنی تھی جس کا انتظام کیبنٹ روم کے باہر کیا گیا تھا لیکن بعد میں وہاں سلاد کی پلیٹ اور دیگر چیزوں کو ملازمین پیک کرتے ہوئے دکھائی دیے۔ یعنی کہ زیلنسکی بغیر کھانا کھائے ہی باہر چلے آئے۔
ان دو بڑے عالمی رہنماؤں کے درمیان ہوئی یہ تیکھی نوک جھونک اس وقت پوری دنیا میں موضوع بحث ہے اور پریس کانفرنس میں ہوئی گرما گرم بات چیت کا ویڈیو بھی خوب وائرل ہو رہا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔