امریکہ دو ہفتے میں ایران پر حملے کا فیصلہ کرے گا: وائٹ ہاؤس
وائٹ ہاؤس کی ترجمان کے مطابق صدر ٹرمپ آئندہ دو ہفتوں میں ایران پر ممکنہ حملے کا فیصلہ کریں گے، جبکہ ایران نے اسرائیل کے حملے رُکنے تک مذاکرات سے انکار کر دیا ہے

نیویارک: وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیوٹ نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ آئندہ دو ہفتوں کے دوران ایران پر حملہ کرنے یا نہ کرنے کا حتمی فیصلہ کریں گے۔ جمعرات کو ایک پریس بریفنگ کے دوران کیرولین نے ٹرمپ کا بیان پڑھ کر سنایا، جس میں انہوں نے امریکہ کے ممکنہ طور پر ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری تنازع میں براہ راست مداخلت کرنے سے متعلق قیاس آرائیوں پر روشنی ڈالی۔
انہوں نے کہا، ’’اگر ایران کے ساتھ کوئی سفارتی معاہدہ ہوتا ہے تو اسے یورینیم افزودگی پر رضامندی ظاہر کرنا ہوگی اور اس پر پابندی ہوگی کہ وہ جوہری ہتھیار نہ بنائے۔‘‘ وائٹ ہاؤس ترجمان کے مطابق امریکہ اور ایران کے درمیان سفارتی رابطے جاری ہیں اور دونوں فریق خطے میں کشیدگی کم کرنے کے لیے مذاکرات کی کوششیں کر رہے ہیں۔
ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ 13 جون کو اسرائیل کی جانب سے ایران پر کیے گئے حملوں کے بعد امریکی ایلچی اسٹیو وِٹکاف اور ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کے درمیان کئی مرتبہ ٹیلی فون پر بات چیت ہوئی ہے۔
مقامی میڈیا نے تین سفارتکاروں کے حوالے سے بتایا ہے کہ امریکہ نے ایران کو ایک تجویز دی تھی، جس کے تحت ایران کے بجائے کسی تیسرے ملک میں علاقائی نگران گروپ کی موجودگی میں یورینیم کی افزودگی کی جائے گی۔ تاہم ایران نے اس تجویز کو مسترد کر دیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق عباس عراقچی نے امریکی ایلچی سے کہا کہ اگر امریکہ اسرائیل پر حملے بند کروانے کا دباؤ ڈالے تو تہران جوہری مسئلے پر دوبارہ غور کرنے کو تیار ہو سکتا ہے لیکن ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ جب تک اسرائیل کے حملے بند نہیں ہوتے، ایران مذاکرات کی میز پر واپس نہیں آئے گا۔
ادھر، امریکی میڈیا میں یہ خبریں بھی گردش کر رہی ہیں کہ منگل کی رات صدر ٹرمپ نے ایران پر حملے کے منصوبے کی اصولی منظوری دے دی تھی، تاہم ایران کی جانب سے ممکنہ رعایت کی امید پر حتمی حکم کو فی الحال موخر کر دیا گیا ہے۔ اسرائیل اور ایران کے درمیان کشیدگی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ دونوں ممالک ایک دوسرے پر میزائل حملے، سائبر وار اور پراکسی گروپوں کے ذریعے حملوں کے الزامات لگا رہے ہیں، جس سے پورے خطے میں عدم استحکام بڑھتا جا رہا ہے۔
سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر موجودہ صورتحال پر قابو نہ پایا گیا تو مشرق وسطیٰ ایک نئے اور تباہ کن جنگ کے دہانے پر جا سکتا ہے۔ دوسری جانب عالمی طاقتیں بھی اس صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں اور سفارتی کوششوں میں تیزی لائی جا رہی ہے تاکہ امریکہ اور ایران کے درمیان براہ راست تصادم کو روکا جا سکے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔