ٹرمپ نے نئے ٹیرف کی دھمکی دی، زرعی مصنوعات پر 100 فیصد ٹیرف لگانے پر ہندوستان کو بنایا نشانہ
ٹرمپ 2 اپریل کو ’جیسے کو تیسا ٹیرف‘ (ریسی پروکل ٹیرف) لگانا شروع کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں جس کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ یہ امریکہ کے لیے ’آزادی کا دن‘ ہوگا۔

ڈونالڈ ٹرمپ (فائل)، تصویر یو این آئی
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اقتدار سنبھالتے ہی پوری دنیا کو ’ٹیرف جنگ‘ میں جھونک دیا ہے۔ ٹرمپ نے چین، کینیڈا اور ہندوستان سے لے کر کئی ملکوں پر 100 فیصد ٹیرف لگا دیئے ہیں۔ اب ٹرمپ نے ایک اور نئے ٹیرف کی دھمکی دی ہے۔ ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکی زرعی مصنوعات پر ہندوستان 100 فیصد ٹیرف لگاتا ہے اور دیگر ملکوں کے ذریعہ لگائے جانے والے ہائی ٹیرف کی وجہ سے امریکی مصنوعات کا ان ملکوں کو برآمد کرنا تقریباً ناممکن ہو جاتا ہے۔
ڈونالڈ ٹرمپ نے ہندوستان اور دیگر ملکوں کے ذریعہ امریکی اشیاء پر لگائے جانے والے زیادہ ٹیرف کی بار بار تنقید کی ہے۔ ٹرمپ 2 اپریل کو ’جیسے کو تیسا ٹیرف‘ (ریسی پروکل ٹیرف) لگانا شروع کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں جس کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ یہ امریکہ کے لیے ’آزادی کا دن‘ ہوگا۔
وہائٹ ہاؤس کی پریس سکریٹری کیرولن لیوٹ نے پیر کو کہا کہ کئی ملک ہمارے ملک پر غلط ٹیکس لگاتے ہیں۔ امریکی ڈیئری پر یورپی یونین سے 50 فیصد (ٹیرف) اور امریکی چاول پر جاپان سے 700 فیصد ٹیرف ہے۔ امریکی زرعی مصنوعات پر ہندوستان سے 100 ٹیرف اور امریکی مکھن اور پنیر پر کینیڈا میں تقریباً 300 ٹیرف ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس سے ان بازاروں میں امریکی مصنوعات کی درآمد کرنا تقریباً ناممکن ہو جاتا ہے اور اس نے گزشتہ کئی دہائیوں میں بہت سے امریکیوں کو کاروبار سے باہر اور بے روزگار کر دیا ہے.
کئی ملکوں کے ذریعہ لگائے گئے ’ہائی ٹیرف‘ کے بارے میں بات کرتے ہوئے لیوٹ نے ایک چارٹ دکھایا جس میں ہندوستان، جاپان اور دیگر ملکوں کے ذریعہ لگائے گئے ٹیرف دکھائے گئے تھے۔ چارٹ پر ترنگے کے سامنے ہندوستان کے ذریعہ لگائے گئے ٹیرف کو دکھایا گیا تھا۔ اس پر لیوٹ نے کہا کہ یہ باہمی تعاون کا وقت ہے اور یہ ایک صدر کے لیے تاریخی تبدیلی کرنے کا وقت ہے جو امریکی لوگوں کے لیے صحیح ہے اور یہ بدھ کو ہونے جا رہا ہے۔
اس مہینے کی شروعات میں ٹرمپ نے کہا تھا کہ موجودہ ٹیرف عارضی تھے اور اب مین ٹیرف، 2 اپریل سے نافذ ہوں گے جو باہمی فطرت کے ہوں گے اور وہ ہمارے ملک کے لیے ایک بڑا گیم چینجر ہوں گے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔