چین پر ٹرمپ کا یوٹرن، 90 دن کے لیے ٹیرف معطل، تجارتی معاہدے کے امکانات روشن

امریکی صدر ٹرمپ نے چین سے درآمدی سامان پر ٹیرف 90 دن کے لیے معطل کر دیا، جس سے نومبر تک تجارتی معاہدے کی نئی گنجائش بنی۔ فیصلہ لاگو ہونے سے چند گھنٹے قبل ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط ہوئے

<div class="paragraphs"><p>ڈونلڈ ٹرمپ (فائل تصویر)&nbsp;</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین سے درآمد ہونے والے سامان پر عائد ٹیرف کو 90 دن کے لیے مؤخر کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ پیر کے روز اس وقت سامنے آیا جب یہ ٹیرف منگل سے نافذ ہونے والے تھے۔ ٹرمپ نے اس سلسلے میں ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے، جس کے نتیجے میں اب دونوں ممالک کے درمیان تجارتی معاہدے کے لیے نومبر کے وسط تک مذاکرات کا موقع پیدا ہو گیا ہے

یہ پیش رفت اس ملاقات کے بعد سامنے آئی ہے جو گزشتہ ماہ جولائی میں اسٹاک ہوم میں امریکی اور چینی حکام کے درمیان ہوئی تھی۔ اس ملاقات میں تجارتی امور پر ابتدائی بات چیت کی گئی تھی۔ ٹرمپ نے اس سے ایک روز قبل، اتوار کو، سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر ایک پوسٹ میں کہا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ چین امریکی سویا بین کے آرڈرز کو فوری طور پر چار گنا بڑھا دے۔ ان کے مطابق یہ قدم امریکہ اور چین کے درمیان تجارتی خسارے کو نمایاں طور پر کم کرنے کا ذریعہ ہو سکتا ہے۔ تاہم، ابھی یہ واضح نہیں کہ چین نے سویا بین کی خریداری بڑھانے پر رضامندی ظاہر کی ہے یا نہیں۔


ٹرمپ کے تازہ فیصلے سے قبل، اگر ڈیڈ لائن آگے نہ بڑھتی تو چین پر وہی ٹیرف لاگو ہو جاتا جو اپریل میں اعلان کیا گیا تھا، جب دونوں بڑی معیشتوں کے درمیان ٹیرف جنگ شروع ہوئی تھی۔ اس وقت امریکہ نے چین سے درآمدات پر 145 فیصد ٹیرف عائد کیا تھا، جس کے جواب میں چین نے بھی امریکی مصنوعات پر 125 فیصد ٹیرف لگا دیا تھا۔

مئی میں دونوں ممالک زیادہ تر ٹیرف پر عارضی روک لگانے پر متفق ہو گئے اور اس حوالے سے پہلی ملاقات جنیوا میں ہوئی۔ اس کے بعد امریکہ نے چین کے سامان پر ٹیرف کی شرح 30 فیصد کر دی، جبکہ چین نے بھی امریکی مصنوعات پر ٹیرف کم کر کے 10 فیصد کر دیا۔

تجزیہ کاروں کے مطابق چین پر ٹیرف میں 90 دن کی یہ مہلت ٹرمپ کی پالیسی میں غیر یقینی کا ایک اور ثبوت ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کی تجارتی حکمت عملی میں اکثر اچانک تبدیلی آتی ہے اور ٹیرف کے نفاذ یا ترمیم کے فیصلے بغیر کسی پیشگی اطلاع کے کیے جاتے ہیں۔ ماضی میں بھی ٹرمپ نے بعض ممالک یا مخصوص شعبوں پر بھاری ٹیرف کا اعلان کیا، لیکن چند دن یا ہفتوں بعد انہیں واپس لے لیا، ان میں رد و بدل کیا یا ان پر عمل درآمد روک دیا۔

اپریل کے اوائل میں ٹرمپ نے ’ریسیپروکل‘ یعنی جیسے کو تیسا ٹیرف کا اعلان کیا تھا، لیکن یہ اقدامات کئی بار مؤخر یا منسوخ کیے گئے اور بالآخر گزشتہ ہفتے نافذ ہونے سے قبل دوبارہ روک دیے گئے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر آئندہ 90 دن میں امریکہ اور چین کسی تجارتی معاہدے پر پہنچ جاتے ہیں تو یہ عالمی منڈیوں میں ایک مثبت اشارہ ہوگا، بصورت دیگر ٹیرف جنگ دوبارہ شدت اختیار کر سکتی ہے، جس کے عالمی معیشت پر گہرے اثرات مرتب ہوں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔