چاہے جو کر لوں، مجھے نوبل امن انعام نہیں ملے گا: ڈونلڈ ٹرمپ

ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اگر وہ ایران-اسرائیل یا روس-یوکرین جیسے تنازعات بھی ختم کرا دیں تو بھی انہیں نوبل امن انعام نہیں دیا جائے گا، خواہ وہ کتنی ہی کوشش کیوں نہ کریں

<div class="paragraphs"><p>امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ</p></div>

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ

user

قومی آواز بیورو

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نوبل امن انعام کو لے کر اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ چاہے وہ دنیا میں کتنی ہی بڑی کامیابیاں کیوں نہ حاصل کر لیں، انہیں یہ انعام کبھی نہیں ملے گا۔ انہوں نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر لکھا کہ انہوں نے دنیا میں کئی اہم سفارتی کامیابیاں حاصل کیں لیکن اس کے باوجود انہیں نوبل پیس پرائز سے محروم رکھا گیا۔

ٹرمپ نے اپنی پوسٹ میں نوبل انعام کا ذکر کم از کم چھ مرتبہ کیا اور یہ کہا کہ اگر وہ ایران-اسرائیل، روس-یوکرین یا دیگر عالمی تنازعات بھی ختم کرا دیں، تو بھی انہیں یہ اعزاز نہیں ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے کانگو اور روانڈا کے درمیان امن معاہدہ کرایا، ہندوستان اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کو کم کیا، سربیا اور کوسووو کے مابین صلح کرائی اور مصر و ایتھوپیا کے درمیان جاری تناؤ کو ختم کرنے میں کردار ادا کیا۔


ٹرمپ کے مطابق مشرق وسطیٰ میں ابراہم معاہدے ان کی قیادت میں ممکن ہوئے، اور اگر سب کچھ درست رہا تو جلد مزید ممالک بھی اس میں شامل ہو سکتے ہیں، جس سے مشرق وسطیٰ میں غیرمعمولی امن کی راہ ہموار ہوگی۔

حال ہی میں پاکستان کی حکومت نے ٹرمپ کا نام نوبل امن انعام کے لیے تجویز کیا ہے۔ پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ حالیہ ہندوستان-پاکستان کشیدگی کے دوران ٹرمپ کی فیصلہ کن سفارت کاری اور قیادت نے خطے کو ایک بڑے تصادم سے بچایا، اسی لیے ان کا نام نوبل کمیٹی کو بھیجا گیا ہے۔

ٹرمپ نے اس تجویز پر بھی خوشی ظاہر کی مگر ساتھ ہی اپنی مایوسی بھی ظاہر کی۔ ان کے بقول، ’’مجھے نوبل انعام نہیں ملے گا، چاہے میں کچھ بھی کر لوں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ لوگوں کو معلوم ہے کہ انہوں نے دنیا میں کیا کیا ہے، اور یہی ان کے لیے سب سے بڑی تسلی ہے۔

سوشل میڈیا پر بھی اس موضوع پر بحث جاری ہے۔ ’سینسٹیو ینگ فاشسٹ‘ نامی ایکس (سابق ٹوئٹر) صارف نے اپنی پوسٹ میں کہا کہ ہندوستانی عوام کو وزیر اعظم نریندر مودی پر دباؤ ڈالنا چاہئے کہ وہ ڈونلڈ ٹرمپ کو نوبل انعام دلوانے میں کردار ادا کریں، کیونکہ ہم پاکستان کو عالمی بیانیہ پر حاوی ہونے نہیں دے سکتے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔