ٹرمپ نے تیار کر دیا روس پر حملے کا منصوبہ! زیلنسکی کے ساتھ خفیہ میٹنگ میں کہا ’تم حملہ کرو، اسلحہ ہم دیں گے‘

’فنانشیل ٹائمز‘ کی رپورٹ کے مطابق ٹرمپ نے زیلینسکی سے سوال کیا کہ کیا آپ ماسکو اور سینٹ پیٹرس برگ پر بھی حملہ کر سکتے ہیں؟ بتایا جاتا ہے کہ ٹرمپ اور زیلینسکی کے درمیان یہ گفتگو 4 جولائی کو ہوئی تھی۔

<div class="paragraphs"><p>ویڈیو گریب</p></div>

ویڈیو گریب

user

قومی آواز بیورو

روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ ایک نئی شکل اختیار کرتی نظر آ رہی ہے۔ پہلے اس جنگ کو ختم کرنے کی بات کرنے والے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ اب یوکرینی صدر ولودمیر زیلنسکی کے ساتھ مل کر روس پر حملہ بڑھانے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔ ٹرمپ نے زیلنسکی سے کہا ہے کہ وہ روسی علاقہ کے اندر حملے کو بڑھائیں، اس میں وہ مدد کرنے کو راضی ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ٹرمپ نے زیلنسکی سے سیدھے طور پر سوال کیا ہے کہ کیا صحیح اسلحہ دیے جانے پر ماسکو ہمت دکھاتے ہوئے ماسکو اور سینٹ پیٹرس پر حملہ کر سکتا ہے؟ یہ سوال بہت کچھ واضح کر دیتا ہے اور صاف پتہ چلتا ہے کہ روس-یوکرین جنگ فی الحال ختم ہونے والی نہیں ہے۔ ساتھ ہی یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ اِس وقت جنگ بندی کے بارے میں نہیں سوچ رہے۔


’فنانشیل ٹائمز‘ کی رپورٹ کے مطابق ’’ٹرمپ نے زیلنسکی سے پوچھا کہ کیا آپ ماسکو اور سینٹ پیٹرس برگ پر بھی حملہ کر سکتے ہیں؟‘‘ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ٹرمپ اور زیلنسکی کے درمیان یہ بات چیت 4 جولائی 2025 کو ہوئی تھی۔ اس سوال کے جواب میں زیلنسکی نے کہا کہ اگر ہمیں اسلحہ دیں تو ہم بالکل ماسکو اور سینٹ پیٹرس برگ پر حملہ کر سکتے ہیں۔ بعد ازاں ٹرمپ نے یوکرین کو روس کے اندر گھس کر خوفناک حملہ کرنے کے لیے حمایت دی۔ ٹرمپ کو لگتا ہے کہ ایسا کرنے کے بعد ہی کریملن کو بات چیت کے لیے مجبور کیا جا سکتا ہے۔ حالابکہ فی الحال یہ واضح نہیں ہے کہ امریکہ واقعی میں یوکرین کو طویل دوری تک حملہ کرنے والا اسلحہ مہیا کرائے گا یا نہیں۔

رپورٹ کے مطابق ایک امریکی افسر نے کہا کہ ’’ٹرمپ اور زیلنسکی کی بات چیت یوکرین کے مغربی ممالک کے درمیان ابھرتے ہوئے جذبہ کی عکاسی کرتا ہے، جو روس پر گہرے اور زیادہ جارحانہ حملہ کرنے کی حمایت میں ہیں۔ وہ جنگ کو ماسکو تک پہنچانا چاہتے ہیں۔ یہ جذبہ امریکی پالیسی سازوں کے درمیان بھی دھیرے دھیرے مضبوط ہو رہا ہے۔‘‘ اس رپورٹ پر ابھی تک وہائٹ ہاؤس اور یوکرینی صدر دفتر نے کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا ہے۔ حالانکہ یہ بھی حقیقت ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے 14 جولائی کو یوکرین کے لیے نئے اسلحوں کا اعلان کیا اور دھمکی دی کہ اگر روس 50 دنوں میں امن معاہدہ کے لیے تیار نہیں ہوا تو وہ روسی برآمدات کے خریداروں پر پابندی لگا دیں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔