یرغمالیوں کی رہائی نہیں ہونے سے ٹرمپ چراغ پا، حماس کو انجام بھگتنے کی دھمکی دے ڈالی
ٹرمپ نے کہا ہے کہ حماس اگر لوگوں کو رہا نہیں کرتا ہے تو انہیں یقین نہیں ہے کہ کیا ہو جائے گا، سب کچھ ختم ہو جائے گا۔ ٹرمپ نے قیدیوں کے ساتھ حماس کے سلوک پر بھی سوال اٹھایا ہے۔

غزہ میں جنگ بندی کسی بھی وقت ختم ہو سکتی ہے۔ اس سلسلے میں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر اشارہ دیا ہے۔ انہوں نے جمعہ (مقامی وقت کے مطابق) کو کہا کہ اگر حماس ہفتہ کو دوپہر 12 بجے تک غزہ میں قیدی بنائے گئے لوگوں کو رہا نہیں کرتا ہے تو انہیں یقین نہیں ہے کہ کیا ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سب کچھ ختم ہو جائے گا۔ انہوں نے قیدیوں کو رہا کرنے کے لیے حماس سے اپنی گزارش دہرائی۔
صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے گزشتہ ہفتہ رہا کیے گئے قیدیوں کے بارے میں بات کی اور بتایا کہ غزہ میں قید رہنے کے بعد وہ کافی کمزور ہو گئے ہیں۔ انہوں نے حماس پر قیدیوں کے ساتھ بُرا سلوک کرنے کا الزام بھی عائد کیا۔
قیدیوں کی رہائی کے لیے اپنے پہلے کے مقرر مدت کے بارے میں پوچھے جانے پر ٹرمپ نے کہا، "مجھے نہیں معلوم کہ کل 12 بجے کیا ہونے والا ہے۔ یہ میرے اوپر ہے۔ میں بہت سخت رخ اختیار کروں گا۔ میں آپ کو نہیں بتا سکتا کہ اسرائیل کیا کرنے جا رہا ہے۔" ٹرمپ نے مزید کہا کہ میں نے حماس کی قید سے لوگوں کو باہر آتے دیکھا، اس میں ایک لڑکا تھا جو کافی کمزور تھا۔ میں نے اسے بہت دیر تک دیکھا ہے اور ان کے ساتھ بہت بُرا سلوک کیا گیا ہے۔
حماس آج (ہفتہ) تین یرغمالیوں کو رہا کرنے والا ہے۔ اس کی طرف سے رہا ہونے والوں میں ہارن، امریکی نژاد ساگوئی ڈیکیل-چَین اور روسی نژاد الیکژینڈر ساشا ٹروفانوو شامل ہوں گے۔ جنگ بندی پر اتفاق بنی رہے گی یا نہیں اس پر کئی دنوں کی بے یقینی کے بعد مصر اور قطر کی ثالثی کی کوششوں کے بعد یہ اعلان کیا گیا ہے۔
حالانکہ ٹرمپ کی حمایت ملنے کے بعد اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے دھمکی دی تھی کہ اگر یرغمالیوں کو رہا نہیں کیا گیا تو وہ پھر سے لڑائی شروع کریں گے۔ وزیراعظم یاہو کے دفتر نے کہا کہ اسرائیل کو فہرست حاصل ہوئی ہے۔ ادھر حماس نے کہا ہے کہ اسرائیل کو بدلے میں 369 فلسطینی قیدیوں اور زیر حراست لوگوں کو رہا کرنے کی امید ہے۔ ہفتہ کو رہا ہونے والے سبھی تین یرغمالیوں کو غزہ کے پاس پکڑا گیا تھا۔ ایار ہارن کے بھائی ایٹن کو کو اسی وقت پکڑ لیا گیا تھا اور وہ اب بھی قید میں ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔