مارٹن لوتھر کنگ قتل کی خفیہ فائلیں جاری، کیا صدر ٹرمپ کے اقدام سے 60 سالہ معمہ حل ہوگا؟

ٹرمپ انتظامیہ نے شہری حقوق کے رہنما مارٹن لوتھر کنگ جونیئر کے قتل سے متعلق 2.3 لاکھ سے زائد خفیہ صفحات پر مشتمل فائلیں جاری کر دیں۔ یہ فائلیں کئی دہائیوں پرانے معمہ پر روشنی ڈال سکتی ہیں

<div class="paragraphs"><p>مارٹن لوتھر کنگ جونیئر کی فائل تصویر / Getty Images</p></div>

مارٹن لوتھر کنگ جونیئر کی فائل تصویر / Getty Images

user

قومی آواز بیورو

واشنگٹن: امریکہ کے معروف شہری حقوق کے رہنما مارٹن لوتھر کنگ جونیئر کے قتل سے متعلق 60 سال پرانا معمہ ایک بار پھر عالمی توجہ کا مرکز بن گیا، جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ہدایت پر ان کے قومی خفیہ ادارے کی ڈائریکٹر تلسی گبارڈ نے کنگ کی موت سے متعلق 2 لاکھ 30 ہزار سے زائد صفحات پر مشتمل خفیہ فائلیں عام کرنے کا اعلان کیا۔ ان فائلوں میں وہ شواہد، تحقیقات اور گواہی موجود ہے جو برسوں سے عوام کی نظروں سے اوجھل رہی تھیں۔

یاد رہے کہ مارٹن لوتھر کنگ جونیئر 20ویں صدی کے اہم ترین اور بااثر رہنماؤں میں شمار کیے جاتے ہیں۔ انہوں نے نسل پرستی، معاشرتی ناانصافی اور سیاہ فام امریکیوں کے ساتھ امتیازی سلوک کے خلاف پُرامن جدوجہد کی۔ ان کا تاریخی خطاب ’آئی ہیو اے ڈریم‘ امریکہ کی اجتماعی یادداشت میں گہرائی سے رچا بسا ہے۔ 1968 میں جب انہیں میمفس، ٹینیسی میں گولی مار کر قتل کیا گیا، تو یہ واقعہ ایک قومی سانحہ بن گیا۔ قاتل کے طور پر جیمز ارل رے کو گرفتار کیا گیا، مگر اس قتل کے گرد شکوک و شبہات اور سازشی نظریات ہمیشہ گردش کرتے رہے۔


تلسی گبارڈ کے مطابق جاری کردہ فائلوں میں ایف بی آئی کی ابتدائی تحقیقات، ممکنہ سازشوں کے سراغ، داخلی میمورنڈم، اور جیمز ارل رے کے ایک سابق ساتھی کی گواہی شامل ہے، جس نے الزام لگایا تھا کہ اس نے قتل سے متعلق رے سے بات کی تھی۔ ان دستاویزات میں انکشافات کا امکان ہے جو کئی دہائیوں سے چھپائے گئے تھے۔

رپورٹ کے مطابق، ٹرمپ نے اپنی صدارت کے ابتدائی دنوں میں ایک ایگزیکٹیو آرڈر پر دستخط کیے تھے، جس میں صدر جان ایف کینیڈی، رابرٹ ایف کینیڈی اور مارٹن لوتھر کنگ جونیئر کی ہلاکتوں سے متعلق تمام باقی ماندہ فائلوں کی اشاعت کا حکم دیا گیا تھا۔ یہ دستاویزات 1977 میں ایک عدالتی حکم کے تحت ایف بی آئی سے لے کر قومی ریکارڈز مرکز میں محفوظ کر دی گئی تھیں اور انہیں عام لوگوں کی رسائی سے روک دیا گیا تھا۔

مارٹن لوتھر کنگ کے اہل خانہ کو ان فائلوں کی اشاعت سے قبل آگاہ کر دیا گیا تھا۔ ان کے بیٹے مارٹن لوتھر کنگ سوم اور برنس کنگ، ان فائلوں کا جائزہ لے رہے ہیں۔ تاہم خاندان کے بعض افراد نے فائلوں کے اجرا پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

یہ فائلیں نہ صرف امریکی تاریخ کے ایک سیاہ باب سے پردہ اٹھا سکتی ہیں بلکہ ایک ایسے رہنما کے قتل سے جڑے رازوں کو بھی بے نقاب کر سکتی ہیں، جو پوری دنیا میں انصاف، مساوات اور انسانی حقوق کے علمبردار کے طور پر جانے جاتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔