تبت: زلزلہ کے بعد پے در پے 50 ’آفٹر شاکس‘ نے حالات کو انتہائی تباہ کن بنایا، 1000 گھر زمیں دوز، تقریباً 100 افراد جاں بحق
تبت دنیا کا سب سے اونچائی والا علاقہ ہے جو زمینی سطح سے 16000-13000 فٹ کی اونچائی پر واقع ہے۔ پہاڑی علاقہ ہونے کی وجہ سے یہاں اکثر زلزلے آتے رہتے ہیں۔

تبت میں زلزلہ کے بعد تباہی کا منظر، تصویر@TehzeebTvIndia
سب سے اونچی جگہ پر آباد ملک تبت میں آج صبح آئے زلزلہ نے ہر طرف تباہی پھیلا دی۔ اس تباہی کو مزید بڑھانے کا کام ’آفٹر شاکس‘ یعنی زلزلہ کے بعد آنے والے جھٹکوں نے کیا۔ بتایا جاتا ہے کہ 3 گھنٹوں کے درمیان پے در پے کئی آفٹر شاکس محسوس کیے گئے جس نے مہلوکین کی تعداد بڑھا کر تقریباً 100 کر دی۔ زلزلے کی شدت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ دیکھتے ہی دیکھتے کم و بیش 1000 گھر زمین دوز ہو گئے۔ زلزلہ کا اصل مرکز ہزاروں فٹ اونچائی پر قائم ٹنگری گاؤں میں تھا جسے ایوریسٹ کے علاقے کا شمالی دروازہ مانا جاتا ہے۔ یہ گاؤں ماؤنٹ ایورسٹ سے 80 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے جہاں زلزلے کا مرکز 10 کلومیٹر گہرائی میں تھا۔ یہی وجہ ہے کہ ٹنگری گاؤں میں بے انتہا تباہی ہوئی ہے۔
واضح ہو کہ تبت دنیا کی سب سے اونچائی والا علاقہ ہے جو زمینی سطح سے 16000-13000 فٹ کی اونچائی پر واقع ہے۔ پہاڑی علاقہ ہونے کی وجہ سے بھی یہاں اکثر زلزلے آتے رہتے ہیں۔ منگل (7 جنوری) کو صبح 9.15 بجے زلزلے کی شدت 7.1 ریکارڈ کی گئی۔ اس کے بعد مسلسل 3 گھنٹے تک 50 ’آفٹر شاکس‘ درج کیے گئے جن کی شدت ریکٹر اسکیل پر 4.4 تک درج کی گئی۔ زلزلے کے مرکز کے قریب 20 کلومیٹر کے دائرے میں 27 گاؤں ہیں جہاں کم و بیش 7000 لوگوں کی آبادی ہے۔
ذرائع سے ملی جانکاری کے مطابق تبت کے ٹنگری میں آیا زلزلہ ’لہاسا بلاک‘ کے نام سے معروف علاقے میں شگاف کی وجہ سے آیا ہے جو شمال جنوب اور مغربی مشرقی دباؤ کی وجہ سے ہوتا ہے۔ اگر ’لہاسا بلاک‘ کی تاریخ پر ایک نظر ڈالیں تو معلوم ہوتا ہے کہ اس بلاک میں 1950 سے اب تک 6 یا اس سے زیادہ شدت والے زلزلے 21 مرتبہ آ چکے ہیں۔ ’لہاسا بلاک‘ میں 2017 میں 6.9 کی شدت کے ساتھ تبت کے مینلنگ علاقے میں زلزلہ آیا تھا جہاں چین بجلی کی پیداوار کے لیے سب سے بڑا ڈَیم بنا رہا ہے۔ تازہ زلزلے کے بعد ماؤنٹ ایورسٹ والے راستوں کو بند کر دیا گیا ہے کیونکہ زلزلے کے تیز جھٹکوں کی وجہ سے ’برفانی تودے‘ کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔