تائیوان کو ہتھیاروں کی فراہمی پر چین کا سخت ردعمل، واشنگٹن کو وارننگ، امریکی دفاعی کمپنیوں اور افسران پر پابندیاں
بیجنگ نے واضح کیا کہ تائیوان کا مسئلہ چین کے قومی مفادات کا بنیادی حصہ اور چین-امریکہ تعلقات میں ایک ناقابلِ عبور سرخ لکیر ہے اور کوئی طاقت اس کی علاقائی سالمیت کے تحفظ کے عزم کو کمزور نہیں کر سکتی

چین نے تائیوان کو بھاری مقدار میں اسلحہ فروخت کرنے کے امریکی فیصلے پر شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ بیجنگ نے وارننگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ جو بھی تائیوان کو اسلحہ دے گا، اسے اس کی قیمت چکانی ہوگی۔ اسی کڑی میں چین نے 20 امریکی دفاعی کمپنیوں اور 10 اعلیٰ افسران کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ چینی وزارت خارجہ کے مطابق یہ کارروائی چین کے انسدادِ خارجہ پابندی قانون کے تحت کی گئی ہے اور یہ فوری طور پر نافذ العمل ہوگی۔ وزارت نے کہا کہ گزشتہ کچھ برسوں میں جن امریکی کمپنیوں اورافسران نے تائیوان کوہتھیاروں کی سپلائی میں کردارادا کیا ہے، انہیں نشانہ بنایا گیا ہے۔
پابندی کی فہرست میں 20 کمپنیاں شامل ہیں، جن میں نارتھروپ گرومن سسٹمز کارپوریشن، ایل تھری ہیرس میری ٹائم سروسز، بوئنگ (سینٹ لوئس)، گِبز اینڈ کاکس، وی ایس ای کارپوریشن، ریڈ کیٹ ہولڈنگز، ٹیل ڈرون، ری کانکرافٹ، ایپیرس ، بلیو فورس ٹیکنالوجیز سمیت کل 20 کمپنیاں شامل ہیں۔ ان کمپنیوں کی چین میں موجود تمام منقولہ اورغیر منقولہ اثاثے منجمد کر دیے جائیں گے اور چینی اداروں اور شہریوں کو ان کے ساتھ کسی بھی طرح کے کاروبار یا تعاون سے روک دیا جائے گا۔
چین نے پابندیوں کا دائرہ کمپنیوں تک محدود نہیں رکھا ہے۔ اینڈوریل انڈسٹریز کے بانی پالمر لکی سمیت 10 سینئر امریکی افسران پر بھی کارروائی کی گئی ہے۔ چین میں ان کے اثاثے منجمد کر دیے جائیں گے، اور چین سے متعلق کوئی بھی کاروبار یا دیگر سرگرمیاں ممنوع ہوں گی۔ اس دوران چینی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ تائیوان کو امریکی ہتھیاروں کی فروخت ون چائنا پالیسی اور چین امریکہ مشترکہ معاہدوں کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ وزارت کے ترجمان نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ تائیوان کا مسئلہ چین کے قومی مفادات کا مرکز ہے اور یہ چین امریکہ تعلقات میں واضح سرخ لکیر ہے۔ کوئی بھی ملک یا طاقت چین کی خودمختاری اورعلاقائی سالمیت کی حفاظت کرنے کے اس کے عزم کو کم نہیں کر سکتی۔
بیجنگ نے امریکہ پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے وعدوں کا احترام کرے، تائیوان کو ہتھیاروں کی سپلائی روکے اور ایسے اقدامات سے گریز کرے جو آبنائے تائیوان میں کشیدگی کو بڑھا سکتے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی متنبہ کیا کہ اگر ایسا نہیں ہوتا ہے تو چین ’ سخت اور فیصلہ کن اقدامات‘ کرتا رہے گا۔
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے تائیوان کے لیے 10 ارب ڈالر سے زیادہ مالیت کے ہتھیاروں کے پیکج کو منظوری دی تھی۔ اس میں درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے میزائل، ہووتزر توپوں اور ڈرون شامل ہیں۔ رپورٹس کے مطابق 8 مجوزہ ہتھیاروں کے پیکجوں کی قیمت 11.1 ارب ڈالر اندزہ لگائی گئی ہے، جس میں ایچ آئی ایم اے آرایس راکٹ سسٹم، جیولن اور ٹو اینٹی ٹینک میزائلیں بھی شامل ہیں۔ی‘، تائیوان کو ہتھیاردینے پر واشنگٹن کوچین کی وارنگ، امریکی دفاعی کمپنیوں اور افسران لگادی پابندیاں
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔