خاتون نے مردہ بچے کو 9 سال تک پیٹ میں رکھا، بچے نے پتھر بن کر ماں کو ہی موت کی نیند سلا دیا!

کچھ دنوں پہلے خاتون کو اچانک پیٹ میں کافی درد ہوا، ڈاکٹروں نے خاتون کا اسکین کیا جسے دیکھ کر وہ حیران رہ گئے، انھوں نے اخذ کیا کہ خاتون کے پیٹ میں جنین اب تک موجود تھا جو پوری طرح سے پتھر بن چکا تھا۔

<div class="paragraphs"><p>حاملہ خاتون، علامتی تصویر آئی اے این ایس</p></div>

حاملہ خاتون، علامتی تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

امریکہ میں ایک خاتون کے ساتھ حیران کرنے والا معاملہ سامنے آیا ہے۔ خاتون کا تعلق کانگو سے بتایا جا رہا ہے جس نے اپنے مردہ بچے کو تقریباً 9 سال تک پیٹ میں ہی رکھا، جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ خاتون کو سنگین بیماری ہو گئی اور آخر کار یہ موت کا سبب بنی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق خاتون 2014 میں حاملہ ہوئی تھی۔ اس کو تقریباً 28 ہفتے بعد احساس ہوا کہ اس کے پیٹ میں بچہ کوئی ہلچل نہیں کر رہا ہے۔ اس دوران اس کا حمل ضائع ہو جانا تھا لیکن ایسا نہیں ہوا۔ خاتون نے جب ڈاکٹر سے رابطہ کیا تو انھوں نے بتایا کہ بچہ سانس نہیں لے رہا ہے۔ یعنی وہ مر چکا ہے۔

ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ڈاکٹرس نے خاتون کو کھانے کے لیے کچھ دوائیں دی تھیں۔ ان سے خاتون کا حمل ضائع ہو جانا چاہیے تھا۔ حالانکہ خاتون نے فیصلہ لیا کہ وہ کبھی بھی بچے کی سرجری نہیں کرائے گی۔ یعنی نہ تو دواؤں سے خاتون کا حمل ضائع ہوا، اور نہ ہی سرجری کے ذریعہ مردہ بچے کو پیٹ سے باہر نکالا گیا۔


’ڈیلی میل‘ پر اس سلسلے میں جو رپورٹ شائع ہوئی ہے، اس میں بتایا گیا ہے کہ کچھ دنوں پہلے خاتون کو اچانک پیٹ میں کافی درد ہوا جس کے بعد وہ اسپتال گئی۔ ڈاکٹروں نے خاتون کا اسکین کیا جسے دیکھ کر سبھی حیران رہ گئے۔ ڈاکٹروں نے اخذ کیا کہ خاتون کے پیٹ میں جنین اب تک موجود تھا جو پوری طرح سے پتھر بن چکا تھا۔ یہ جنین آنتوں کے پاس پھنسا ہوا تھا جس وجہ سے خاتون کی آنت سکڑ گئی تھی اور کھانا ٹھیک طرح ہضم بھی نہیں ہو پاتا تھا۔ دھیرے دھیرے خاتون نقص تغذیہ کا شکار ہو گئی اور بالآخر پتھر بن چکا خاتون کا بچہ اپنی ہی ماں کی موت کا سبب بن گیا۔

ڈاکٹرس کا کہنا ہے کہ اس طرح کے معاملوں کو لتھوپیڈین کہا جاتا ہے۔ بچے تک خون کی مناسب فراہمی نہیں ہو پاتی ہے جس سے اس کی نشو و نما بند ہو جاتی ہے۔ نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ جسم جنین کو باہر ہی نہیں نکال پاتا۔ کچھ ایسا ہی مہلوک خاتون کے ساتھ بھی ہوا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔