بے دریغ پیسے بہا کر عالمی وبا سے نمٹنے کا طریقہ غیر دور اندیشانہ: ٹیڈروس

ڈبلیو ایچ او کے سربراہ نے کہا کہ یہ وقت کورونا کی وبا سے سبق سیکھنے کا ہے۔ تاریخ ہمیں بتاتی ہے کہ وبائیں زندگی کا حصہ ہیں۔ وبائی امراض نے انسان، جانوروں اور سیاروں کی صحت میں باہمی ربط ظاہر کیا ہے۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے سربراہ ڈاکٹر ٹیڈروس ایڈہانوم / تصویر یو این آئی
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے سربراہ ڈاکٹر ٹیڈروس ایڈہانوم / تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

نئی دہلی: عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیڈرس ایڈنم گیبریسس کا کہنا ہے کہ کسی بھی وبائی مرض سے نمٹنے کے لئے پیسہ پھینکنے کا طریقہ بہت ہی کوتاہ نظر اور خطرناک ہے۔ ڈاکٹر ٹیڈروس نے اتوار کے روز منائے جانے والے پہلے عالمی وبائی امراض کی تیاری کے دن کے موقع پر ویڈیو پیغام جاری کرکے کہا کہ اگلی وبا سے بچنے کے لئے کچھ تیاری کیے بغیر موجودہ عالمی وبا سے نمٹنے کے لئے پیسہ پھینکنے کا طریقہ کوتاہ نظر اور غیر دور اندیشانہ ہے۔

ڈاکٹر ٹیڈرس ایڈنم گیبریسس نے کہا کہ “ایک طویل عرصے تک ہم یا تو بحران سے ڈرتے رہے یا ہم نے اسے نظرانداز کیا ہے۔ ہم اس وبا سے نمٹنے کے لئے پانی کی طرح رقم خرچ کرتے ہیں اور جیسے ہی یہ بحران ختم ہوجاتا ہے، ہم اسے بھول جاتے ہیں اور آئندہ وبا سے بچنے کے لئے کچھ بھی تیار نہیں کرتے ہیں۔ یہ طریقہ نہ صرف کوتاہ نظری اور خطرناک ہے بلکہ سمجھ سے بالاتر بھی ہے"۔


انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے پیدا ہونے والا یہ بحران آخری عالمی بحران نہیں ہے اور اگر موسمیاتی تبدیلی اور جانوروں کی فلاح و بہبود سے متعلقہ مسائل سے نمٹا نہیں گیا تو انسانی صحت کو بہتر بنانے کی ہر کوشش ناکام ہوگی۔

ڈبلیو ایچ او کے سربراہ نے کہا کہ یہ وقت کورونا کی وبا سے سبق سیکھنے کا ہے۔ تاریخ ہمیں بتاتی ہے کہ وبائیں زندگی کا حصہ ہیں۔ وبائی امراض نے انسان، جانوروں اور سیاروں کی صحت میں باہمی ربط ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے 12 مہینوں کے دوران پوری دنیا افراتفری کا شکار ہوگئی ہے۔ وبا کا اثر صرف بیماری تک محدود نہیں ہوتا ہے بلکہ معاشرے اور معیشت پر بھی اس کا گہرا اثر پڑتا ہے۔


ڈاکٹر ٹیڈرس نے کہا کہ تمام ممالک کو ہر قسم کی ہنگامی صورتحال کی نشاندہی، بچاؤ اور انسداد کے لئے اپنی تیاری کی صلاحیت بڑھانے کی سمت میں سرمایہ کاری کرنی چاہیے اور بنیادی صحت کی سہولیات کو مضبوط بنانا چاہیے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔