آنے والے دنوں میں روس-یوکرین جنگ مزید شدت اختیار کر سکتی ہے، پوتن کے نئے الٹی میٹم سے تشویش میں اضافہ
روسی صدر ولادمیر پوتن نے ایک سخت بیان میں واضح کیا ہے کہ اگر کسی بھی قسم کے امن معاہدے سے پہلے یوکرین میں غیر ملکی افواج کو تعینات کیا گیا، تو روس کی فوج انہیں ’جائز نشانہ‘ تصور کرے گی۔

روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ اب ایک نئے موڑ پر پہنچتی دکھائی دے رہی ہے، جہاں بین الاقوامی برادری کی مداخلت کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔ یورپی ممالک کی جانب سے امن فوج بھیجنے کا عندیہ اور روس کی جانب سے سخت ردعمل ایک نئے ٹکراؤ کی نشاندہی کر رہا ہے۔ ایسے میں اگر فریقین میں جنگ بندی سے متعلق کوئی باضابطہ معاہدہ نہ ہو پایا، تو آنے والے دنوں میں خطے میں کشیدگی میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔
اس درمیان روسی صدر ولادمیر پوتن نے ایک سخت بیان میں واضح کیا ہے کہ اگر کسی بھی قسم کے امن معاہدے سے پہلے یوکرین میں غیر ملکی افواج کو تعینات کیا گیا، تو روس کی فوج انہیں ’جائز نشانہ‘ تصور کرے گی۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ماسکو کی جانب سے ایسے کسی اقدام کو براہ راست جنگ کی تیاری سمجھا جائے گا۔ اس الٹی میٹم سے روس-یوکرین جنگ میں مزید شدت اختیار کرنے کا اندیشہ بڑھ گیا ہے۔
پوتن نے یہ بیان روس کے مشرقی شہر ولادیوستوک میں ہونے والے ایسٹرن اکنامک فورم سے خطاب کے دوران دیا۔ ان کا یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب یورپی رہنماؤں کی جانب سے یوکرین میں ’پیس کیپنگ فورس‘ بھیجنے کی بات کی جا رہی ہے۔ یورپی ممالک یوکرین میں پیس کیپنگ فورس کو وہاں کی سلامتی کے لیے ضروری قرار دے رہے ہیں، لیکن روس اس کو ایک جارحانہ قدم اور جنگ کے دائرۂ کار کو بڑھانے کی کوشش سمجھ رہا ہے۔
پوتن کا کہنا ہے کہ جنگ کے خاتمہ کے بعد کسی بھی امن فوج کی ضرورت باقی نہیں رہے گی۔ اگر کوئی حتمی امن معاہدہ ہوتا ہے تو روس اس پر عمل کرے گا، لیکن اس کے لیے دونوں فریقین کو تحفظ کی باقاعدہ قانونی ضمانتیں دی جانی چاہئیں۔ روسی صدر کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے اس تعلق سے کہا کہ کسی بھی امن معاہدے کے لیے قانونی طور پر پابند دستاویزات ضروری ہوں گے۔ آپ صرف زبانی باتوں پر یقین نہیں کر سکتے۔
واضح رہے کہ فرانس کے صدر امینوئل میکرون کے مطابق پیرس میں ہونے والی ایک اہم میٹنگ میں ’کولیشن آف دی وِلنگ‘ کے 35 میں سے 26 ممالک نے اس بات پر آمادگی ظاہر کی ہے کہ وہ جنگ بندی کے بعد یوکرین میں زمینی، سمندری یا فضائی نگرانی کے لیے فوجی یا دیگر سیکورٹی دستے بھیجیں گے۔ غور کرنے والی بات یہ بھی ہے کہ یوکرین کے صدر ولودمیر زیلینسکی نے اٹلی میں امبروسیتی فورم سے خطاب میں کہا کہ سیکورٹی گارنٹیز صرف جنگ کے بعد نہیں بلکہ ابھی سے دی جانی چاہئیں، تاکہ یوکرین کو فوری تحفظ فراہم کیا جا سکے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔