ٹرمپ اور جنپنگ کے درمیان جاری ’ٹریڈ وار‘ خطرناک مرحلے میں داخل، چین نے امریکہ پر لگایا 84 فیصد کا جوابی ٹیرف

چین نے کہا کہ ’’متاثرہ ممبران میں سے ایک کے طور پر چین اس لاپرواہ اقدام پر شدید تشویش اور مخالفت کا اظہار کرتا ہے۔ ریسپروکل ٹیرف تجارتی عدم توازن کا حل نہیں ہے اور نہ کبھی ہوگا۔‘‘

امریکہ اور چین، تصویر آئی اے این ایس
امریکہ اور چین، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

امریکہ اور چین کے درمیان جاری ’ٹریڈ وار‘ (تجارتی جنگ) تھمنے کا کوئی آثار نظر نہیں آ رہا ہے۔ کچھ روز قبل ٹرمپ نے چین پر 104 فیصد جوابی ٹیرف لگانے کا اعلان کیا تھا۔ اس کے جواب میں چین نے اعلان کیا کہ وہ جمعرات (9 اپریل) سے امریکی اشیاء پر 84 فیصد ٹیرف لگائے گا جو پہلے سے اعلان کردہ 34 فیصد سے کافی زیادہ ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے ذریعہ کئی ممالک پر لگائے گئے ’ریسپروکل ٹیرف‘ بدھ (8 اپریل) سے نافذ ہو گیا ہے۔ ان میں چینی اشیاء پر عائد کردہ خطیر ٹیکس بھی شامل ہے، جس کی وجہ سے عالمی تجارتی جنگ میں کافی اضافہ ہو گیا ہے۔

بدھ کو چین نے ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن (ڈبلیو ٹی او) سے کہا کہ صورتحال خطرناک حد تک بڑھ گئی ہیں اور ساتھ ہی خبردار کیا کہ چین پر امریکی ٹیرف عالمی تجارتی استحکام کے لیے سنگین خطرہ ہے۔ چین نے کہا کہ ’’متاثرہ ممبران میں سے ایک کے طور پر چین اس لاپرواہ اقدام پر شدید تشویش اور مخالفت کا اظہار کرتا ہے۔ ریسپروکل ٹیرف تجارتی عدم توازن کا حل نہیں ہے اور نہ کبھی ہوگا۔ اس کے بجائے، ان کے الٹے اثر ہوں گے، جس سے امریکہ کو ہی نقصان ہوگا۔‘‘


ایک پریس کانفرنس کے دوران وہائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولینا لیویٹ نے چین کے ذریعہ امریکہ کے خلاف جوابی کارروائی کو ایک غلطی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’چین کے ذریعہ جوابی کارروائی کرنا ایک غلطی تھی۔ جب امریکہ پر حملہ ہوتا ہے تو وہ اور بھی زور دار  طریقے سے جوابی وار کرتا ہے۔‘‘

قابل ذکر ہے کہ 2 اپریل کو ٹرمپ نے چین پر 34 فیصد ٹیرف لگا دیا تھا، جس کے بعد امریکہ میں چینی درآمدات پر ٹیرف کی شرح بڑھ کر 54 فیصد ہو گئی تھی۔ پھر 50 فیصد اضافی ٹیرف کے بعد چین پر امریکہ کے ذریعہ لگایا گیا کل ٹیرف 104 فیصد ہو گیا۔ اس کے جواب میں ہی چین نے 84 فیص ٹیرف لگانے کا اعلان کیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔