رواں صدی کے طاقتور ترین طوفان ’میلیسا‘ نے مچائی زبردست تباہی، تقریباً 65 افراد کی موت
طوفان ’میلیسا‘ نے منگل کے روز جمائیکا میں پانچویں زمرہ کے طوفان کی شکل میں دستک دی تھی، جس کی ہواؤں کی رفتار 295 کلومیٹر فی گھنٹہ تھی۔ یہ بحر اوقیانوس کی تاریخ کے سب سے طاقتور طوفانوں میں سے ایک رہا۔
صدی کے سب سے طاقتور ترین طوفانوں میں سے ایک ’میلیسا‘ نے کیوبا، ہیتی اور جمائیکا میں زبردست تباہی مچا دی ہے۔ اس طوفان کے سبب درجنوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ ہزاروں گھروں کی چھتیں اُڑ گئیں، بجلی کے کھمبے گر گئے اور جگہ جگہ پانی اور ملبے کے ڈھیر نظر آ رہے ہیں۔ سب سے زیادہ 30 ہلاکتیں کیوبا میں بتائی جا رہی ہیں، جبکہ مجموعی طور پر تقریباً 65 افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق جمائیکا کے سینٹ ایلزبتھ ضلع کے سانتاکروز علاقہ میں لینڈ سلائیڈنگ کے باعث اہم سڑکیں بند ہو گئی ہیں، گلیاں کیچڑ کے تالابوں میں تبدیل ہو چکی ہیں، لوگ گھروں سے پانی نکالنے کی کوشش کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔ اس طوفان کی تیز رفتاری سے ایک ہائی اسکول کی چھت بھی اُڑ گئی، جسے ریلیف کیمپ کے طور پر استعمال کیا جا رہا تھا۔
مقامی رہائشی جینیفر اسمال نے میڈیا کو بتایا کہ ’’میں نے اپنی پوری زندگی میں ایسا منظر کبھی نہیں دیکھا۔ ابھی تک نقصان کا مکمل اندازہ نہیں لگایا جا سکا ہے کیونکہ کئی علاقوں میں بجلی اور رابطہ نظام ٹھپ ہے۔‘‘ جمائیکا کی وزیرِ تعلیم ڈانا مورس ڈِکسن کا کہنا ہے کہ ’’فی الحال ہم یقینی طور پر کچھ نہیں کہہ سکتے۔‘‘
قابل ذکر ہے کہ ’میلیسا‘ نے منگل (28 اکتوبر) کو جمائیکا میں پانچویں زمرہ کے طوفان کے طور پر 295 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے دستک دی تھی۔ یہ بحر اوقیانوس کی تاریخ کے سب سے طاقتور طوفانوں میں سے ایک قرار دیا جا رہا ہے۔ بعد میں یہ کیوبا کی سمت بڑھ گیا، لیکن اس کے اثرات ارد گرد کے ممالک پر بھی پڑے۔
ہیتی میں اس طوفان کی وجہ سے 25 افراد ہلاک ہو گئے، جبکہ 18 لاپتہ ہیں۔ ہیتی کی سول ڈیفنس ایجنسی کے مطابق مرنے والوں میں سے 20، جبکہ لاپتہ افراد میں سے 10 جنوبی ساحلی قصبہ کے رہائشی ہیں، جہاں سیلاب کے باعث درجنوں مکانات منہدم ہو گئے۔ جمائیکا میں بھی اب تک 8 ہلاکتوں کی تصدیق ہوئی ہے۔ کیوبا میں بدھ کے روز متعدد عمارتیں منہدم ہوئیں، سڑکیں بند ہو گئیں اور چھتیں اُڑ گئیں۔ سب سے زیادہ نقصان جنوب مغربی اور شمال مغربی علاقوں میں ہوا ہے۔ حکام کے مطابق تقریباً 7 لاکھ 35 ہزار افراد اب بھی ریلیف کیمپوں میں ہیں۔
سینٹیاگو دی کیوبا کے 52 سالہ رہائشی رینالڈو چرون نے بتایا کہ وہ رات جب طوفان آئی تو جہنم جیسی تھی، پوری رات خوفناک گزری۔ اچھی بات یہ ہے کہ طوفان میں نرمی پیدا ہو گئی ہے۔ ماہرینِ موسمیات نے انتباہ جاری کیا ہے کہ اب یہ زمرہ 2 کا طوفان بن چکا ہے اور اگلے چند گھنٹوں میں بہاماس میں تیز ہواؤں اور سیلاب کا سبب بن سکتا ہے۔
بہرحال، جمائیکا میں 25 ہزار سے زیادہ افراد ریلیف کیمپوں میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ طوفان نے ان کے گھروں کی چھتیں اُڑا دیں اور انہیں بے گھر کر دیا۔ وزیرِ توانائی ڈِکسن نے بتایا کہ 77 فیصد علاقوں میں بجلی معطل ہے۔ محکمہ آفاتِ سماوی کے ڈائریکٹر رچرڈ تھامسن کے مطابق کچھ مقامات پر مواصلاتی نظام مکمل طور پر بند ہے، جس سے نقصان کا تخمینہ لگانا مشکل ہو رہا ہے۔ وزیرِاعظم اینڈریو ہولنیس نے کہا کہ ’’دوبارہ تعمیر میں وقت لگے گا، لیکن حکومت پوری طرح متحرک ہے۔ ریلیف سامان تیار کیا جا رہا ہے اور ہم معمول کی صورتحال بحال کرنے کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔‘‘
اس درمیان بلیک ریور کے میئر رچرڈ سلیمان نے کہا کہ ’’جو منظر ہم دیکھ رہے ہیں، اس کے مقابلے میں ’تباہ کن‘ لفظ بھی چھوٹا پڑ جاتا ہے۔‘‘ انہوں نے بتایا کہ مقامی اسپتال، پولیس اور ریلیف خدمات سیلاب کے باعث ناکارہ ہو گئی ہیں۔ دوسری طرف وزیرِ ٹرانسپورٹ ڈیرل واز نے کہا کہ 2 ہوائی اڈے اب ریلیف پروازوں کے لیے کھولے جا رہے ہیں۔ اقوامِ متحدہ کی ایجنسیاں اور کئی غیر سرکاری تنظیمیں ریلیف سامان تقسیم کرنے کے لیے تیار ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ’’تباہی بہت بڑی ہے، ہمیں متحد ہو کر کام کرنا ہوگا تاکہ ضرورت مندوں کی مدد کی جا سکے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔