بدل گیا اسرائیل کا نقشہ! ایک سال میں نیتن یاہو نے 3 ممالک کی 420 کلومیٹر زمین پر کیا قبضہ
نیتن یاہو نے غزہ پٹی میں مصر کی سرحد تک مکمل فوجی قبضے کی منظوری دے دی ہے۔ صرف غزہ پٹی ہی نہیں، رپورٹس کے مطابق گزشتہ ایک سال میں اسرائیل نے 2 دیگر ممالک کی زمینوں پر بھی قبضہ کیا ہے۔

غزہ کی حالت کسی سے پوشیدہ نہیں ہے۔ حالات انتہائی خراب ہیں اور لوگ بھکمری کا سامنا کر رہے ہیں۔ کئی ممالک اسرائیل پر جنگ روکنے کا دباؤ بنا رہے ہیں، لیکن اس کا کچھ خاص اثر ہوتا ہوا دکھائی نہیں دے رہا ہے۔ حماس کے ساتھ جنگ بندی کو لے کر مذاکرہ بھی جاری ہے، لیکن اس کا نتیجہ کب نکلے گا، یہ بھی یقینی طور پر نہیں بتایا جا سکتا۔ حال ہی میں جب فرانس اور کناڈا جیسے ممالک نے فلسطین کو ایک آزاد ملک کی شکل میں منظوری دینے کی بات کہی، تو ایسا لگا شاید اس کا اسرائیل پر کچھ دباؤ پڑے گا، لیکن اب اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو کے ایک حکم نے ان امیدوں کو بھی جھٹکا دیا ہے۔
دراصل نیتن یاہو نے غزہ پٹی میں مصر کی سرحد تک مکمل فوجی قبضے کی منظوری دے دی ہے۔ بات صرف غزہ پٹی کی ہی نہیں ہے، بلکہ موصولہ رپورٹس کے مطابق گزشتہ ایک سال میں اسرائیل نے دیگر 2 ممالک کی کئی کلومیٹر زمین کو بھی اپنے قبضے میں لے لیا ہے۔ اسرائیل کی ان کارروائیوں کے لیے بین الاقوامی پلیٹ فارمز پر فکر کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ آئیے یہاں سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں کہ وہ کون سے 3 ممالک ہیں، جہاں کی زمینوں پر اسرائیل نے ایک طرح سے قبضہ کر لیا ہے۔
1. فلسطین کی زمین پر قبضہ
اسرائیل نے فلسطین کے 12 کلومیٹر علاقہ پر بھی قبضہ کر لیا ہے۔ اس میں ویسٹ بینک کے کئی گاؤں اور علاقے شامل ہیں۔ اس پوری توسیع کے دوران اسرائیل نے فلسطینی آبادی کو پیچھے دھکیلا ہے۔ علاوہ ازیں نئی یہودی بستیوں کی تعمیر کی رفتار بھی تیز ہوئی ہے۔ اب اسرائیل کی نظر غزہ پر ہے۔ تقریباً 41 کلومیٹر طویل غزہ پٹی پر اب تک کا سب سے بڑا فوجی دباؤ بنا ہوا ہے۔
2. شام کی 400 کلومیٹر زمین کو اسرائیل نے ’بفر زون‘ میں ڈالا
الجزیرہ کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دسمبر 2024 کے بعد سے اسرائیل نے شام کے جنوبی حصے میں تقریباً 400 کلومیٹر علاقہ کو بفر زون قرار دے دیا ہے۔ یہ وہ علاقہ ہے جو اسرائیل سے ملحق ہے۔ شام کی حکومت اس علاقے کو پھر سے اپنے کنٹرول میں لینے میں ناکام رہی ہے۔ اسرائیلی فوج یہاں مستعدی کے ساتھ تعینات ہے اور گشت کر رہی ہے۔ اس قدم کو اسرائیل نے اپنی سیکورٹی پالیسی کا حصہ بتایا ہے، لیکن ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ علاقائی سالمیت کی صریح خلاف ورزی ہے۔
3. لبنان سرحد کے اندر 5 کلومیٹر تک اسرائیل کی دراندازی
حزب اللہ کے خلاف مہم کے تحت اسرائیل نے لبنان کی سرحد کے اندر 5 کلومیٹر تک کے علاقے کو اپنے کنٹرول میں لے لیا ہے۔ یہاں اسرائیلی افواج موجود ہیں اور علاقے مین عام شہریوں کی آمد و رفت بھی متاثر ہوئی ہے۔ اسرائیل اسے سیکورٹی پر مبنی کارروائی کہتا ہے، لیکن لبنان نے اسے بین الاقوامی اصولوں کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
مذکورہ بالا توسیع اور قبضہ کے بعد اسرائیل کا رقبہ بہت بڑھ گیا ہے۔ 2023 کے اکتوبر میں شروع ہوئی غزہ جنگ سے قبل اسرائیل کا رقبہ تقریباً 22000 اسکوائر کلومیٹر تھا، لیکن حالیہ فوجی مہموں اور حقیقی طور پر کنٹرول میں آئے علاقوں کو جوڑ لیا جائے تو اسرائیل نے کم از کم 420 کلومیٹر نئے علاقے کو اپنے اثر میں لے لیا ہے۔ حالانکہ اس قبضہ کو بین الاقوامی سطح پر منظوری نہیں ملی ہے، لیکن زمینی حقیقت یہی ہے کہ اسرائیلی فوج ان علاقوں میں اپنی سخت موجودگی بنائے ہوئے ہے۔ یعنی ایک طرح سے اسرائیل کا نقشہ بہت بدل گیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔