امریکہ میں دہائی کی سب سے شدید برفباری کا خطرہ، 63 ملین افراد کے لیے وارننگ جاری
درجہ حرارت میں تیزی سے کمی اور برف کا دھماکہ ہونے سے وسطی امریکہ میں سفر کے لیے حالات خطرناک ہو گئے ہیں۔ کنساس، مغربی نیبراسکا اور انڈیانا کے حصوں میں برف کی چادر بچھی ہوئی ہے۔

ویڈیو گریب
امریکہ میں اس وقت موسم کافی خراب ہے۔ موسم سرما کے طوفان کی وجہ سے یہاں دہائی کی سب سے شدید برفباری کا امکان بن رہا ہے۔ درجہ حرارت میں تیزی سے کمی، تیز ہوا اور برف کا دھماکہ ہونے کی وجہ سے وسطی امریکہ کے کچھ حصوں میں سفر کے لیے حالات خطرناک ہو گئے ہیں۔ کنساس، مغربی نیبراسکا اور انڈیانا کے حصوں میں برف کی چادر بچھی ہوئی ہے۔ یہاں پر کافی تعداد میں گاڑیاں پھنس گئی ہیں۔ ان گاڑی سوار کی مدد کے لیے ریاست کے نیشنل گارڈ فعال ہو گئے ہیں۔ یہاں پر دو ریاستوں میں ایمرجنسی بھی نافذ کر دی گئی ہے۔
کنساس اور مسوری کے لیے نیشنل ویدر سروس نے 'ونٹر طوفان' کی وارننگ جاری کی تھی۔ اس میں خاص طور پر شمالی حصوں میں 8 انچ برف گرنے کا امکان ظاہر کیا گیا تھا۔ بے حد خراب موسم کی وجہ سے یہاں پر تقریباً 73 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چلیں۔ اب محکمہ موسمیات نے پیر اور منگل کو نیو جرسی کے لیے بھی ایسی ہی وارننگ جاری کی ہے۔ محکمہ موسمیات نے اتوار کو کہا کہ ان جگہوں پر اس دہائی کی سب سے بڑی برفباری ہو سکتی ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق خراب موسم سے متاثر ہونے والوں کی تعداد کافی زیادہ ہے۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ امریکہ میں قریب 63 ملین لوگوں کے لیے وارننگ جاری کی گئی تھی۔ مسوری میں پارکنگ میں کھڑی گاڑیوں پر برف کی تہہ جم گئی تھی۔ اس سے لوگوں کو کافی مشکل کا سامنا کرنا پڑا۔ مسوری-کولمبیا یونیورسٹی میں کام کرنے والے گیری رائٹ نے اس بارے میں بتایا۔ انہوں نے کہا کہ اس کی وجہ سے انہیں 'ورک فرام ہوم' کرنا ہوگا۔ حالانکہ برف میں وقت گزارنے کا بہانہ ڈھونڈنے کے لیے وہ اپنی گاڑی پر جمی برف صاف کرنے بھی نکلے۔
واضح ہو کہ بہت زیادہ ٹھنڈی ہوا کا قطبی بھنور عام طور پر شمالی قطب کی چاروں طرف گھومتا ہے۔ جب یہ قطبی بھنور جنوب کی طرف بڑھتا ہے تو امریکہ، یورپ اور ایشیا میں لوگ اس کی وجہ سے شدید ٹھنڈ کا احساس کرتے ہیں۔ مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ تیزی سے گرم آرکٹک قطبی بھنور کے بڑھنے کے لیے ذمہ دار ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔