کانز میں دستاویزی فلم کی نامزدگی کے اگلے ہی دن فلسطینی صحافی کی شہادت، وہ ایسی موت چاہتی تھیں جسے دنیا سن سکے
غزہ کے خوفناک منظر کو اپنے کیمرے میں قید کرنے والی فاطمہ حسونا کی شادی جلد ہی ہونے والی تھی لیکن اسرائیلی حملے نے فاطمہ اور ان کے کنبہ کے 10 لوگوں کی زندگیاں ختم کر دیں۔

تصویر ’فیس بُک‘
غزہ میں جنگ کے دوران ڈیڑھ سال سے اپنے کیمرے میں جنگ کے ہر ایک منظر کو قید کر رہیں 25 سالہ فوٹو صحافی فاطمہ حسونا اسرائیل کے فضائی حملے میں شہید ہو گئی ہیں۔ اس حملے میں فاطمہ کے ساتھ ساتھ ان کے 10 رشتہ داروں کی بھی موت ہو گئی۔ غزہ میں مسلسل خطروں کے باوجود فاطمہ نے اپنے کیمرے میں ہر وہ منظر قید کیا جو وہاں ہو رہا تھا اور دنیا کو غازی کی کہانی بتانے کے لیے پابند رہیں۔ فاطمہ جانتی تھیں کہ موت ہمیشہ قریب ہے پھر بھی وہ غزہ کی تصاویر دنیا کے سامنے لانے سے کبھی نہیں پیچھے ہٹیں۔
فاطمہ نے ایک بار سوشل میڈیا پر لکھا تھا، ’’اگر میں مرتی ہوں تو مجھے ایک زور دار موت چاہیے۔ میں صرف بریکنگ نیوز یا کسی گروپ میں شامل ایک نمبر بن کر رہنا نہیں چاہتی ہوں۔ میں ایک ایسی موت چاہتی ہوں جسے دنیا سن سکے، ایک ایسا اثر جو وقت کے ساتھ بنا رہے اور ایک ایسی شبیہ جو وقت یا مقام کے ساتھ دفن نہ ہو سکے۔‘‘
فاطمہ حسونا نے تو صرف خواہش ظاہر کی تھی لیکن اس خواہش کی ایک بے حد دردناک شکل تب دکھائی دی جب شمالی غزہ میں ان کے گھر پر اسرائیلی فضائی حملے ہوئے۔ کچھ ہی دنوں میں فاطمہ کی شادی بھی ہونے والی تھی۔ اس فضائی حملے میں فاطمہ اور ان کے کنبہ کے 10 لوگوں کی جان چلی گئی، جن میں ان کی ایک حاملہ بہن بھی شامل ہے۔ اس حملے کو لے کر اسرائیل کی طرف سے کہا گیا کہ ان کا نشانہ حماس کا ایک رکن تھا۔
غور طلب ہے کہ فاطمہ کی موت سے 24 گھنٹے پہلے ایک اعلان کیا گیا تھا کہ اسرائیلی حملے کے دوران غزہ میں فاطمہ حسونا کی زندگی کے بارے میں ایک فلم کا پریمیئر کانز کے ساتھ منعقد ایک فرانسیسی آزاد فلم فیسٹیول میں کیا جائے گا،۔ فاطمہ حسونا کی شہادت نے سبھی کی آنکھیں نم کر دیں ہیں۔
ادھر غزہ کی وزارت صحت کے مطابق 7 اکتوبر کے حملے کے بعد شروع ہوئی لڑائی کے بعد سے اب تک 51 ہزار سے زیادہ لوگ ہلاک ہوئے ہیں۔ متاثرین میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔ مارچ میں جنگ بندی ٹوٹنے کے بعد اسرائیل نے پھر سے ہوائی حملے تیز کر دیئے ہیں جس میں جمعہ کو کیا گیا حملہ بھی شامل ہے. اس حملے میں کم سے کم 30 لوگوں کے مارے جانے کی خبر ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔